Ibn Juraij said “O ye who believe, Obey Allaah and obey the Messenger and those charged with authority amongst you. ” This verse was revealed about Abd Allaah bin Qais bin Adi whom the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم sent along with a detachment. Yala narrated it to me from Saeed bin Jubair on the authority of Ibn Abbas.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں آیت «يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم» اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور اپنے میں سے اختیار والوں کی ( سورۃ النساء: ۵۹ ) عبداللہ ( عبداللہ بن حذافہ ) قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا۔
Ali (Allaah be pleased with him) said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent an army and appointed a man as a commander for them and he commanded them to listen to him and obey. He kindled fire and ordered them to jump into it. A group refused to enter into it and said “We escaped from the fire; a group intended to enter into it. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was informed about it, he said “Had they entered into it, they would have remained into it. There is no obedience in matters involving disobedience to Allaah. Obedience is in matters which are good and universally recognized.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے ، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے کام میں ہے ۲؎ ۔
Abd Allaah bin Masud reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying “Listening and Obedience are binding on a Muslim whether he likes or dislikes, so long as he is not commanded for disobedience (to Allaah). If he is commanded to disobedience (to Allaah), no listening and disobedience are binding (on him).
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر امیر کی بات ماننا اور سننا لازم ہے چاہے وہ پسند کرے یا ناپسند، جب تک کہ اسے کسی نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، لیکن جب اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ماننا ہے ۔
Narrated Uqbah ibn Malik: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم sent a detachment. I gave a sword to a man from among them. When he came back, he said: Would that you saw us how the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم rebuked us, saying: When I sent out a man who does not fulfil my command, are you unable to appoint in his place one who will fulfil my command.
عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ( دستہ ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا ۔