سنن ابوداؤد

Sunnan Abu Dawood

جہاد کے مسائل

Jihad (kitab al-jihad)

باب: نفل کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding The Nafl.

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَوْمَ بَدْرٍ مَنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَلَهُ مِنَ النَّفَلِ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَقَدَّمَ الْفِتْيَانُ وَلَزِمَ الْمَشْيَخَةُ الرَّايَاتِ فَلَمْ يَبْرَحُوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَالَ الْمَشْيَخَةُ:‏‏‏‏ كُنَّا رِدْءًا لَكُمْ لَوِ انْهَزَمْتُمْ لَفِئْتُمْ إِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَذْهَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى الْفِتْيَانُ وَقَالُوا:‏‏‏‏ جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ إِلَى قَوْلِهِ كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ سورة الأنفال آية 1 ـ 5 يَقُولُ فَكَانَ ذَلِكَ خَيْرًا لَهُمْ فَكَذَلِكَ أَيْضًا فَأَطِيعُونِي فَإِنِّي أَعْلَمُ بِعَاقِبَةِ هَذَا مِنْكُمْ.

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said on the day of Badr: He who does such-and-such, will have such-and such. The young men came forward and the old men remained standing near the banners, and they did not move from there. When Allah bestowed victory on them, the old men said: We were support for you. If you had been defeated, you would have returned to us. Do not take this booty alone and we remain (deprived of it). The young men refused (to give), and said: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم has given it to us. Then Allah sent down: They ask thee concerning (things taken as) spoils of war, Say: (Such) spoils are at the disposal of Allah and the Messenger. . . . . . Just as they Lord ordered thee out of thy house in truth, even though a party among the believers disliked it. This proved good for them. Similarly obey me. I know the consequence of this better than you.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: جس نے ایسا ایسا کیا اس کو بطور انعام اتنا اتنا ملے گا ، جوان لوگ آگے بڑھے اور بوڑھے جھنڈوں سے چمٹے رہے اس سے ہٹے نہیں، جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو بوڑھوں نے کہا: ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے اگر تم کو شکست ہوتی تو تم ہماری ہی طرف پلٹتے، تو یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ غنیمت کا مال تم ہی اڑا لو، اور ہم یوں ہی رہ جائیں، جوانوں نے اسے تسلیم نہیں کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم کو دیا ہے، تب اللہ نے یہ آیت کریمہ «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله» یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئیے کہ یہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو، بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے لیے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی ( سورۃ الانفال: ۱-۵ ) سے «كما أخرجك ربك من بيتك بالحق وإن فريقا من المؤمنين لكارهون» تک نازل فرمائی، پھر ان کے لیے یہی بہتر ہوا، اسی طرح تم سب میری اطاعت کرو، کیونکہ میں اس کے انجام کار کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔

حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ بَدْرٍ:‏‏‏‏ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَسَرَ أَسِيرًا فَلَهُ كَذَا وَكَذَا ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ وَحَدِيثُ خَالِدٍ أَتَمُّ.

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said on the day of Badr: He who kills a man will get such-and-such, and he who captivates a man will get such-and-such. The narrator then transmitted the rest of the tradition in a similar manner. The tradition of Khalid is more perfect.

اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے دن فرمایا: جو شخص کسی کافر کو مارے تو اس کے لیے اتنا اور اتنا ( انعام ) ہے، اور جو کسی کافر کو قید کرے اس کے لیے اتنا اور اتنا ( انعام ) ہے ، پھر آگے اسی حدیث کی طرح بیان کیا، اور خالد کی ( یعنی: پچھلی حدیث ) زیادہ کامل ہے۔

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي الْيَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ يُعْطَاهُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي فَبَيْنَا أَنَا إِذْ جَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ بِكَلَامِي فَجِئْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي هَذَا السَّيْفَ وَلَيْسَ هُوَ لِي وَلَا لَكَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَهُ لِي فَهُوَ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ قِرَاءَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ يَسْأَلُونَكَ النَّفْلَ.

Musab bin Saad reported on the authority of his father (Saad bin Abi Waqqas) “I brought a sword to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم on the day of the Badr and I said (to him) Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, Allaah has healed up my breast from the enemy today, so give me this sword. He said “This sword is neither mine nor yours. I then went away saying “today this will be given to a man who has not been put to trial like me. Meanwhile a messenger and came to me and said “Respond, I thought something was revealed about me owing to my speech. I came and the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said to me “You asked me for this sword, but this was neither mine nor yours. Now Allaah has given it to me, hence it is yours. He then recited “they ask thee concerning (things taken as) spoils of war. Say “ (Such) spoils are at the disposal of Allaah and the Messenger. Abu Dawud said “According to the reading of the Quran of Ibn Masud the verse goes. They ask thee concerning (things taken as ) spoils of war.

سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ بدر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تلوار لے کر آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آج اللہ نے میرے سینے کو دشمنوں سے شفاء دی، لہٰذا آپ مجھے یہ تلوار دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری یہ سن کر میں چلا اور کہتا جاتا تھا: یہ تلوار آج ایسے شخص کو ملے گی جس نے مجھ جیسا کارنامہ انجام نہیں دیا ہے، اسی دوران مجھے قاصد بلانے کے لیے آیا، اور کہا چلو، میں نے سوچا شاید میرے اس بات کے کہنے کی وجہ سے میرے سلسلے میں کچھ وحی نازل ہوئی ہے، چنانچہ میں آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم نے یہ تلوار مانگی جب کہ یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری، اب اسے اللہ نے مجھے عطا کر دیا ہے، لہٰذا ( اب ) یہ تمہاری ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پوری پڑھی«يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت «يسألونك عن النفل» ہے۔