Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade the sale of fruits till they were clearly in good condition, forbidding it both to the seller and to the buyer.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade selling palm-trees till the dates began to ripen, and ears of corn till they were white and were safe from blight, forbidding it both to the buyer and to the seller.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے اور بالی کو بھی یہاں تک کہ وہ سوکھ جائے اور آفت سے مامون ہو جائے بیچنے والے، اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade to sell spoils of war till they are appointed, and to sell palm trees till they are safe from every blight, and a man praying without tying belt.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کر دیا جائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ( کہ کہیں ستر کھل نہ جائے ) ۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade the sale of fruits until they are ripened (tushqihah). He was asked: What do you mean by their ripening (ishqah)? He replied: They become red or yellow, and they are eaten.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشقاح سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے، پوچھا گیا: اشقاح کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اشقاح یہ ہے کہ پھل سرخی مائل یا زردی مائل ہو جائیں اور انہیں کھایا جانے لگے ۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم forbade the sale of grapes till they became black and the sale of grain till it had become hard.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو جب تک کہ وہ پختہ نہ ہو جائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ہے ( ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں ) ۔
Yunus said: I asked Abu Zinad about the sale of fruits before they were clearly in good condition, and what was said about it. He replied: Urwah ibn az-Zubayr reports a tradition from Sahl ibn Abi Hathmah on the authority of Zayd ibn Thabit who said: The people used to sell fruits before they were clearly in good condition. When the people cut off the fruits, and were demanded to pay the price, the buyer said: The fruits have been smitten by duman, qusham and murad fruit diseases on which they used to dispute. When their disputes which were brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم increased, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to them as an advice: No, do not sell fruits till they are in good condition, due to a large number of their disputes and differences.
یونس کہتے ہیں کہ میں نے ابوالزناد سے پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے اور جو اس بارے میں ذکر کیا گیا ہے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر سہل بن ابو حثمہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: لوگ پھلوں کو ان کی پختگی و بہتری معلوم ہونے سے پہلے بیچا اور خریدا کرتے تھے، پھر جب لوگ پھل پا لیتے اور تقاضے یعنی پیسہ کی وصولی کا وقت آتا تو خریدار کہتا: پھل کو دمان ہو گیا، قشام ہو گیا، مراض ۱؎ ہو گیا، یہ بیماریاں ہیں جن کے ذریعہ ( وہ قیمت کم کرانے یا قیمت نہ دینے کے لیے ) حجت بازی کرتے جب اس قسم کے جھگڑے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بڑھ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باہمی جھگڑوں اور اختلاف کی کثرت کی وجہ سے بطور مشورہ فرمایا: پھر تم ایسا نہ کرو، جب تک پھلوں کی درستگی ظاہر نہ ہو جائے ان کی خرید و فروخت نہ کرو ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم forbade the sale of fruits till they were clearly in good condition, and (ordered that) they should not be sold but for dinar or dirham except Araya.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میوہ کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے اور فرمایا ہے: پھل ( میوہ ) درہم و دینار ( روپیہ پیسہ ) ہی سے بیچا جائے سوائے عرایا کے ( عرایا میں پکا پھل کچے پھل سے بیچا جا سکتا ہے ) ۔