Narrated Al-Mughirah bin Shubah: A man of Hudhail has two wives. One of them struck her fellow-wife with a tent-pole and killed her and her unborn child. They brought the dispute to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. One of two men said: How can we pay bloodwit for the one who did not make a noise, or ate, nor drank, nor raised his voice ? He (the Prophet) asked: Is it rhymed prose like that of bedouin? He gave judgement that a male or female slave of the best quality should be paid in compensation, and he fixed it to be paid by woman's relatives on her father's side.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو قتل کر دیا، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلایا، ( اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بولتے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ ( لونڈی یا غلام ) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ ( وارثین ) کے ذمہ ٹھہرایا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Mansur through a different chain of narrators and to the same effect. This version adds: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم fixed the bloodwit for the slain woman to be paid by the relatives of the woman who had slain her, on the father's side. Abu Dawud said: In a similar way it has been transmitted by al-Hakam from Mujahid from al-Mughirah.
اس سند سے منصور سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت قاتل عورت کے عصبات پر ٹھہرائی، اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک غرہ ( غلام یا لونڈی ) ٹھہرایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح حکم نے مجاہد سے مجاہد نے مغیرہ سے روایت کیا ہے۔
Narrated Al-Miswar bin Makhramah: Umar consulted the people about the compensation of abortion of woman. Al-Mughirah bin Shubah said: I was present with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم when he gave judgement that a male or female slave should testify you. So he brought Muhammad bin Maslamah to him. Harun added: He then testified him. Imlas means a man striking the belly of his wife. Abu Dawud said: I have been informed that Abu Ubaid said: It (abortion) is called imlas because the woman causes it to slip before the time of delivery. Similarly, anything which slips from the hand or from some other thing is called malasa (slipped).
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے بارے میں لوگوں سے مشورہ لیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، تو عمر نے کہا: میرے پاس اپنے ساتھ اس شخص کو لاؤ جو اس کی گواہی دے، تو وہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو لے کر ان کے پاس آئے۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے تو انہوں نے اس کی گواہی دی یعنی اس بات کی کہ کوئی آدمی عورت کے پیٹ میں مارے جو اسقاط حمل کا سبب بن جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے معلوم ہوا اسقاط حمل کو املاص اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے معنی ازلاق یعنی پھسلانے کے ہیں گویا عورت ولادت سے قبل ہی مار کی وجہ سے حمل کو پھسلا دیتی ہے اسی طرح ہاتھ یا کسی اور چیز سے جو چیز پھسل کر گر جائے تو اس کی تعبیر «مَلِصَ» سے کی جاتی ہے یعنی وہ پھسل گیا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Umar through a different chain of narrators to the same effect. Abu Dawud said: Hammad bin Zaid and Hammad bin Salamah transmitted it from Hisham bin 'Arubah on his father's authority who said that Umar said. . .
عمر رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید اور حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے، عروہ نے اپنے باپ زبیر سے روایت کیا ہے کہ عمر نے کہا۔
Narrated Ibn Abbas: Umar asked about the decision of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم about that (i. e. abortion). Haml bin Malik bin al-Nabhigah got up and said: I was between two women. One of them struck another with a rolling-pin killing both her and what was in her womb. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم gave judgement that the bloodwit for the unborn child should be a male or a female slave of the best quality and the she should be killed. Abu Dawud said: Al-Nadr bin Shumail said: Mistah means a rolling-pin. Abu Dawud said: Abu Ubaid said: Mistah means a pole from the tent-poles.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق پوچھا تو حمل بن مالک بن نابغہ کھڑے ہوئے، اور بولے: میں دونوں عورتوں کے بیچ میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مارا تو وہ مر گئی اور اس کا جنین بھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جنین کے سلسلے میں ایک غلام یا لونڈی کی دیت کا، اور قاتلہ کو قتل کر دیئے جانے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نضر بن شمیل نے کہا: «مسطح» چوپ یعنی ( روٹی پکانے کی لکڑی ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو عبید نے کہا:«مسطح» خیمہ کی لکڑیوں میں سے ایک لکڑی ہے۔
Narrated Tawus: Umar stood on the pulpit. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect as mentioned before. He did not mention that she should be killed . This version adds: a male or a female slave . Umar then said: Allah is Most Great. Had I not heard it, we would have decided about it something else.
طاؤس کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی البتہ اس کا ذکر نہیں کیا کہ وہ قتل کی جائے، اور انہوں نے «بغرة عبد أو أمة» کا اضافہ کیا ہے، راوی کہتے ہیں: اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اکبر! اگر ہم یہ حکم نہ سنے ہوتے تو اس کے خلاف فیصلہ دیتے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: About the story of Haml ibn Malik, Ibn Abbas said: She aborted a child who had grown hair and was dead, and the woman also died. He (the Prophet) gave judgment that the blood-wit was to be paid by the woman's relatives on the father's side. Her uncle said: Messenger of Allah! She has aborted a child who had grown hair. The father of the woman who had slain said: He is a liar: I swear by Allah, he did not raise his voice, or drink or eat. No compensation is to be paid for an offence like this. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: is it a rhymed prose of pre-Islamic Arabia and its soothsaying? Pay a male or female slave of the best quality in compensation for the child. Ibn Abbas said: The name of one of them was Mulaikah, and the name of the other was Umm Ghutaif.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حمل بن مالک کے قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں تو اس نے بچہ کو جسے بال اگے ہوئے تھے ساقط کر دیا، وہ مرا ہوا تھا اور عورت بھی مر گئی، تو آپ نے وارثوں پر دیت کا فیصلہ کیا، اس پر اس کے چچا نے کہا: اللہ کے نبی! اس نے تو ایک ایسا بچہ ساقط کیا ہے جس کے بال اگ آئے تھے، تو قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم! نہ تو وہ چیخا، نہ پیا، اور نہ کھایا، اس جیسے کا خون تو معاف ( رائیگاں ) قرار دے دیا جاتا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت جیسی مسجع عبارت بولتے ہو جیسے کاہن بولتے ہیں، بچے کی دیت ایک غلام یا لونڈی کی دینی ہو گی ۔ ابن عباس کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: One of the two women of Hudhayl killed the other, Each of them had husband and sons. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم fixed the blood-wit for the slain woman to be paid by the woman's relatives on the father's side. He declared her husband and the child innocent. The relatives of the woman who killed said: We shall inherit from her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: No, her sons and her husband should inherit from her.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کر دیا، ان میں سے ہر ایک کے شوہر بھی تھا، اور اولاد بھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبات پر ٹھہرائی اور اس کے شوہر اور اولاد سے کوئی مواخذہ نہیں کیا، مقتولہ کے عصبات نے کہا: کیا اس کی میراث ہمیں ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کی میراث تو اس کے شوہر اور اولاد کی ہو گی ۔
Narrated Abu Hurairah: Two women of Hudhail fought together and one of them threw a stone at the other and killed her. They brought their dispute to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who gave judgement that a male or female slave of the best quality should be given as compensation for her unborn child, and he fixed it to be paid by the woman's relatives on the father's side. He made her sons and those who were with them her heirs. Hamal bin Malik bin al-Nabighah al-Hudhali said: Messenger of Allah! how should I be fined for one who has not drunk, or eaten or spoken, or raised his voice? - adding that compensation is not to be paid for such (an offense). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: This man simply belong to the soothsayers on account of his rhymed prose which he has used.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں جھگڑا ہوا، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا تو اسے قتل ہی کر ڈالا، تو لوگ مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ نے فیصلہ کیا: جنین کی دیت ایک غلام یا لونڈی ہے، اور عورت کی دیت کا فیصلہ کیا کہ یہ اس کے عصبہ پر ہو گی اور اس دیت کا وارث مقتولہ کی اولاد کو اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو قرار دیا۔ حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی جان کی دیت کیوں ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا، اور نہ چیخا، ایسے کا خون تو لغو قرار دے دیا جاتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے آپ نے یہ بات اس کی اس «سجع» تعبیر کی وجہ سے کہی جو اس نے کی تھی۔
Narrated Abu Hurairah: About this story: Then the woman, against whom he decided that a male or female should be paid for her, died. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then gave judgement that her sons will inherit from her, and the bloodwit should be paid by her relatives on the father's side.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں پھر وہ عورت، جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی یا غلام کا فیصلہ کیا تھا، مر گئی، تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں کی ہے، اور دیت قاتلہ کے عصبہ پر ہو گی۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A woman threw a stone at another woman and she aborted. The dispute was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He gave judgment that five hundred sheep should be paid for her (unborn) child, and forbade throwing stones. Abu Dawud said: The version of this tradition goes in this way, i. e. five hundred sheep. What is correct is one hundred sheep. Abu Dawud said: Abbas transmitted this tradition this way, but it is misunderstanding.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو پتھر مارا تو اس کا حمل گر گیا، یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے اس بچہ کی دیت پانچ سو بکریاں مقرر فرمائی، اور لوگوں کو پتھر مارنے سے اسی دن سے منع فرما دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت اسی طرح ہے پانچ سو بکریوں کی لیکن صحیح سو بکریاں ہے، اسی طرح عباس نے کہا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم gave judgment that a male or a female slave, or a horse or a mule should be paid for a miscarriage. Abu Dawud said: Hammad bin Salamah and Khalid bin Abdullah transmitted this tradition from Muhammad bin Amr, but they did not mention or a horse or a mule
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ کے بچے میں ایک غلام یا ایک لونڈی یا ایک گھوڑے یا ایک خچر کی دیت کا فیصلہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ اور خالد بن عبداللہ نے محمد بن عمرو سے روایت کیا ہے البتہ ان دونوں نے «أو فرس أو بغل» کا ذکر نہیں کیا ہے۔
Narrated Al-Shabi: The price of a male or a female slave is five hundred dirhams. Abu Dawud said: Rabiah said: The price of a male or a female slave is fifty dinars.
شعبی کہتے ہیں کہ غرہ ( غلام یا لونڈی ) کی قیمت پانچ سو درہم ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیعہ نے کہا: غرہ ( غلام یا لونڈی ) پچاس دینار کا ہوتا ہے۔