صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب نماز میں قصر کرنے کا بیان

The book of abridged or shortened prayers (at-taqsir).

جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی سے نکل جائے تو قصر کرے

(5) CHAPTER. When a traveller leaves his original place, he can shorten his Salat (prayers).

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : صَلَّيْتُ الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ .

Narrated Anas bin Malik: offered four rak`at of Zuhr prayer with the Prophet (p.b.u.h) at Medina and two rak`at at Dhul-Hulaifa. (i.e. shortened the `Asr prayer).

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے، محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں ظہر کی چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھی۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتِ : الصَّلَاةُ أَوَّلُ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ : مَا بَالُ عَائِشَةَ تُتِمُّ ، قَالَ : تَأَوَّلَتْ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ .

Narrated `Aisha: When the prayers were first enjoined they were of two rak`at each. Later the prayer in a journey was kept as it was but the prayers for non-travelers were completed. Az-Zuhri said, I asked `Urwa what made Aisha pray the full prayers (in journey). He replied, She did the same as `Uthman did.

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پہلے نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی بعد میں سفر کی نماز تو اپنی اسی حالت پر رہ گئی البتہ حضر کی نماز پوری ( چار رکعت ) کر دی گئی۔ زہری نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر خود عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیوں نماز پوری پڑھی تھی انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی جو تاویل کی تھی وہی انہوں نے بھی کی۔