صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب زکوۃ کے مسائل کا بیان

The book of zakat.

جس مال کی زکوٰۃ دے دی جائے وہ کنز ( خزانہ ) نہیں ہے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے

(4) CHAPTER. A property from which the Zakat is paid is not Al-Kanz (hoarded-money).

وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ , قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ : أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِ اللَّهِ : وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة التوبة آية 34 ، قَالَ ابْنُ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ ، إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلْأَمْوَالِ .

Narrated Khalid bin Aslam: We went out with 'Abdullah bin 'Umar and bedouin said (to 'Abdullah), Tell me about Allah's saying: And those who hoard up gold and silver (Al-Kanz - money, gold, silver etc., the Zakat of which has not been paid) and spend it out in the Way of Allah (V.9:34). Ibn 'Umar said, Whoever hoarded them and did not pay the Zakat thereof, then woe to him. But these holy Verses were revealed before the Verses of Zakat. So when the Verses of Zakat were revealed Allah made Zakat a purifier of the property.

ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے میرے والد شبیب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے خالد بن اسلم نے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کہیں جا رہے تھے۔ ایک اعرابی نے آپ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر بتلائیے ”جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ بنا کر رکھتے ہیں۔“ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کا جواب دیا کہ اگر کسی نے سونا چاندی جمع کیا اور اس کی زکوٰۃ نہ دی تو اس کے لیے «ويل» ( خرابی ) ہے۔ یہ حکم زکوٰۃ کے احکام نازل ہونے سے پہلے تھا لیکن جب اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کا حکم نازل کر دیا تو اب وہی زکوٰۃ مال و دولت کو پاک کر دینے والی ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ أَخْبَرَهُ ، عَنْ أَبِيهِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ .

Narrated Abu Sa`id: Allah's Apostle (p.b.u.h) said, No Zakat is due on property mounting to less than five Uqiyas (of silver), and no Zakat is due on less than five camels, and there is no Zakat on less than five Wasqs. (A Wasqs equals 60 Sa's) & (1 Sa=3 K gms App.)

ہم سے اسحاق بن یزید نے حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی کہ عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے انہیں خبر دی اپنے والد یحییٰ بن عمارہ بن ابوالحسن سے اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم ( غلہ ) میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ ، سَمِعَ هُشَيْمًا ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , قَالَ : مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا أَنَا بِأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَقُلْتُ لَهُ : مَا أَنْزَلَكَ مَنْزِلكَ هَذَا ؟ , قَالَ : كُنْتُ بِالشَّأْمِ فَاخْتَلَفْتُ أَنَا وَمُعَاوِيَةُ فِي الَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ , وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، قَالَ مُعَاوِيَةُ : نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ , فَقُلْتُ : نَزَلَتْ فِينَا وَفِيهِمْ ، فَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فِي ذَاكَ ، وَكَتَبَ إِلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَشْكُونِي ، فَكَتَبَ إِلَيَّ عُثْمَانُ أَنِ اقْدَمِ الْمَدِينَةَ فَقَدِمْتُهَا ، فَكَثُرَ عَلَيَّ النَّاسُ حَتَّى كَأَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْنِي قَبْلَ ذَلِكَ ، فَذَكَرْتُ ذَاكَ لِعُثْمَانَ , فَقَالَ لِي : إِنْ شِئْتَ تَنَحَّيْتَ فَكُنْتَ قَرِيبًا فَذَاكَ الَّذِي أَنْزَلَنِي هَذَا الْمَنْزِلَ ، وَلَوْ أَمَّرُوا عَلَيَّ حَبَشِيًّا لَسَمِعْتُ وَأَطَعْتُ .

Narrated Zaid bin Wahab: I passed by a place called Ar-Rabadha and by chance I met Abu Dhar and asked him, What has brought you to this place? He said, I was in Sham and differed with Muawiya on the meaning of (the following verses of the Qur'an): 'They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah.' (9.34). Muawiya said, 'This verse is revealed regarding the people of the scriptures. I said, It was revealed regarding us and also the people of the scriptures. So we had a quarrel and Mu'awiya sent a complaint against me to `Uthman. `Uthman wrote to me to come to Medina, and I came to Medina. Many people came to me as if they had not seen me before. So I told this to `Uthman who said to me, You may depart and live nearby if you wish. That was the reason for my being here for even if an Ethiopian had been nominated as my ruler, I would have obeyed him .

ہم سے علی بن ابی ہاشم نے بیان کیا ‘ انہوں نے ہشیم سے سنا ‘ کہا کہ ہمیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں زید بن وہب نے کہا کہ میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ ابوذر رضی اللہ عنہ دکھائی دیئے۔ میں نے پوچھا کہ آپ یہاں کیوں آ گئے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں شام میں تھا تو معاویہ رضی اللہ عنہ سے میرا اختلاف ( قرآن کی آیت ) ”جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے“ کے متعلق ہو گیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا کہنا یہ تھا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور میں یہ کہتا تھا کہ اہل کتاب کے ساتھ ہمارے متعلق بھی یہ نازل ہوئی ہے۔ اس اختلاف کے نتیجہ میں میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخی پیدا ہو گئی۔ چنانچہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ ( جو ان دنوں خلیفۃ المسلمین تھے ) کے یہاں میری شکایت لکھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا کہ میں مدینہ چلا آؤں۔ چنانچہ میں چلا آیا۔ ( وہاں جب پہنچا ) تو لوگوں کا میرے یہاں اس طرح ہجوم ہونے لگا جیسے انہوں نے مجھے پہلے دیکھا ہی نہ ہو۔ پھر جب میں نے لوگوں کے اس طرح اپنی طرف آنے کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر مناسب سمجھو تو یہاں کا قیام چھوڑ کر مدینہ سے قریب ہی کہیں اور جگہ الگ قیام اختیار کر لو۔ یہی بات ہے جو مجھے یہاں ( ربذہ ) تک لے آئی ہے۔ اگر وہ میرے اوپر ایک حبشی کو بھی امیر مقرر کر دیں تو میں اس کی بھی سنوں گا اور اطاعت کروں گا۔

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ , قَالَ : جَلَسْتُ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ بْنُ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ الْأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ حَدَّثَهُمْ ، قَالَ : جَلَسْتُ إِلَى مَلَإٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَجَاءَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالْهَيْئَةِ حَتَّى قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : بَشِّرِ الْكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ، ثُمَّ يُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ ، حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفِهِ وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ ، حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ يَتَزَلْزَلُ ، ثُمَّ وَلَّى فَجَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَأَنَا لَا أَدْرِي مَنْ هُوَ ، فَقُلْتُ لَهُ : لَا أُرَى الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ كَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ , قَالَ : إِنَّهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا .

Narrated Al-Ahnaf bin Qais: While I was sitting with some people from Quraish, a man with very rough hair, clothes, and appearance came and stood in front of us, greeted us and said, Inform those who hoard wealth, that a stone will be heated in the Hell-fire and will be put on the nipples of their breasts till it comes out from the bones of their shoulders and then put on the bones of their shoulders till it comes through the nipples of their breasts the stone will be moving and hitting. After saying that, the person retreated and sat by the side of the pillar, I followed him and sat beside him, and I did not know who he was. I said to him, I think the people disliked what you had said.

ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید جریری نے ابوالعلاء یزید سے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے ‘ انہوں نے کہا کہ میں بیٹھا تھا ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے سعید جریری نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوالعلاء بن شخیر نے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے بیان کیا کہ میں قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں سخت بال ‘ موٹے کپڑے اور موٹی جھوٹی حالت میں ایک شخص آیا اور کھڑے ہو کر سلام کیا اور کہا کہ خزانہ جمع کرنے والوں کو اس پتھر کی بشارت ہو جو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور اس کی چھاتی کی بھٹنی پر رکھ دیا جائے گا جو مونڈھے کی طرف سے پار ہو جائے گا۔ اس طرح وہ پتھر برابر ڈھلکتا رہے گا۔ یہ کہہ کر وہ صاحب چلے گئے اور ایک ستون کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ چلا اور ان کے قریب بیٹھ گیا۔ اب تک مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بات قوم نے پسند نہیں کی۔ انہوں نے کہا یہ سب تو بیوقوف ہیں۔

قَالَ لِي خَلِيلِي : قَالَ : قُلْتُ : مَنْ خَلِيلُكَ ؟ , قَالَ : النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا أَبَا ذَرٍّ ، أَتُبْصِرُ أُحُدًا ؟ , قَالَ : فَنَظَرْتُ إِلَى الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ وَأَنَا أُرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ كُلَّهُ إِلَّا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ ، وَإِنَّ هَؤُلَاءِ لَا يَعْقِلُونَ إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا ، لَا وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا وَلَا أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ .

He said, These people do not understand anything, although my friend told me. I asked, Who is your friend? He said, The Prophet said (to me), 'O Abu Dhar! Do you see the mountain of Uhud?' And on that I (Abu Dhar) started looking towards the sun to judge how much remained of the day as I thought that Allah's Apostle wanted to send me to do something for him and I said, 'Yes!' He said, 'I do not love to have gold equal to the mountain of Uhud unless I spend it all (in Allah's cause) except three Dinars (pounds). These people do not understand and collect worldly wealth. No, by Allah, Neither I ask them for worldly benefits nor am I in need of their religious advice till I meet Allah, The Honorable, The Majestic. '

مجھ سے میرے خلیل نے کہا تھا میں نے پوچھا کہ آپ کے خلیل کون ہیں؟ جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اے ابوذر! کیا احد پہاڑ تو دیکھتا ہے۔ ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ اس وقت میں نے سورج کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ کتنا دن ابھی باقی ہے۔ کیونکہ مجھے ( آپ کی بات سے ) یہ خیال گزرا کہ آپ اپنے کسی کام کے لیے مجھے بھیجیں گے۔ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں ( احد پہاڑ میں نے دیکھا ہے ) آپ نے فرمایا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو میں اس کے سوا دوست نہیں رکھتا کہ صرف تین دینار بچا کر باقی تمام کا تمام ( اللہ کے راستے میں ) دے ڈالوں ( ابوذر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا کہ ) ان لوگوں کو کچھ معلوم نہیں یہ دنیا جمع کرنے کی فکر کرتے ہیں۔ ہرگز نہیں اللہ کی قسم نہ میں ان کی دنیا ان سے مانگتا ہوں اور نہ دین کا کوئی مسئلہ ان سے پوچھتا ہوں تاآنکہ میں اللہ تعالیٰ سے جا ملوں۔