Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya from his father who said: A man came to the Prophet while he was at Ji'rana. The man was wearing a cloak which had traces of Khaluq or Sufra (a kind of perfume). The man asked (the Prophet ), 'What do you order me to perform in my `Umra?' So, Allah inspired the Prophet divinely and he was screened by a place of cloth. I wished to see the Prophet being divinely inspired. `Umar said to me, 'Come! Will you be pleased to look at the Prophet while Allah is inspiring him?' I replied in the affirmative. `Umar lifted one corner of the cloth and I looked at the Prophet who was snoring. (The sub-narrator thought that he said: The snoring was like that of a camel). When that state was over, the Prophet asked, Where is the questioner who asked about `Umra? Put off your cloak and wash away the traces of Khaluq from your body and clean the Sufra (yellow color) and perform in your Umra what you perform in your Hajj (i.e. the Tawaf round the Ka`ba and the Sa`i between Safa and Marwa).
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے عطا بن ابی رباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا جبہ پہنے ہوئے اور اس پر خلوق یا زردی کا نشان تھا۔ اس نے پوچھا مجھے اپنے عمرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کپڑا ڈال دیا گیا، میری بڑی آرزو تھی کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہاں آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہو رہی ہو، اس وقت تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے آرزو مند ہو؟ میں نے کہا ہاں! انہوں نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا اور میں نے اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ زور زور سے خراٹے لے رہے تھے، میرا خیال ہے کہ انہوں نے بیان کیا ”جیسے اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے“ پھر جب وحی اترنی بند ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پوچھنے والا کہاں ہے جو عمرہ کے بارے میں پوچھتا تھا؟ اپنا جبہ اتار دے، خلوق کے اثر کو دھو ڈال اور ( زعفران کی ) زردی صاف کر لے اور جس طرح حج میں کرتے ہو اسی طرح اس میں بھی کرو۔
Narrated Hisham Ibn `Urwa from his father who said: While I was a youngster, I asked `Aisha the wife of the Prophet. What about the meaning of the Statement of Allah; Verily! (the mountains) As-Safa and Al Marwa, are among the symbols of Allah. So, it is not harmful if those who perform Hajj or `Umra of the House (Ka`ba at Mecca) to perform the going (Tawaf) between them? (2.158) I understand (from that) that there is no harm if somebody does not perform the Tawaf between them. `Aisha replied, No, for if it were as you are saying, then the recitation would have been like this: 'It is not harmful not to perform Tawaf between them.' This verse was revealed in connection with the Ansar who used to assume the Ihram for the idol Manat which was put beside a place called Qudaid and those people thought it not right to perform the Tawaf of As- Safa and Al-Marwa. When Islam came, they asked Allah's Apostle about that, and Allah revealed:-- Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa Are among the symbols of Allah. So, it is not harmful of those who perform Hajj or `Umra of the House (Ka`ba at Mecca) to perform the going (Tawaf) between them. (2.158) Sufyan and Abu Muawiya added from Hisham (from `Aisha): The Hajj or `Umra of the person who does not perform the going (Tawaf) between As-Safa and Al-Marwa is incomplete in Allah's sight.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا جب کہ ابھی میں نوعمر تھا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”صفا اور مروہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اس لیے جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں“ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہ ہو گا۔ یہ سن کر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہرگز نہیں۔ اگر مطلب یہ ہوتا جیسا کہ تم بتا رہے ہو پھر تو ان کی سعی نہ کرنے میں واقعی کوئی حرج نہیں تھا، لیکن یہ آیت تو انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو منات بت کے نام کا احرام باندھتے تھے جو قدید کے مقابل میں رکھا ہوا تھا وہ صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے، جب اسلام آیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا اور اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ”صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اس لیے جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں“ سفیان اور ابومعاویہ نے ہشام سے یہ زیادتی نکالی ہے کہ جو کوئی صفا مروہ کا پھیرا نہ کرے تو اللہ اس کا حج اور عمرہ پورا نہ کرے گا۔