صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان

The book of witnesses.

کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے ؟

(6) CHAPTER. How many witnesses are sufficient to attest one's good or bad record?

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا ، فَقَالَ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا أَوْ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ ، فَقَالَ : وَجَبَتْ ، فَقِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قُلْتَ لِهَذَا وَجَبَتْ وَلِهَذَا وَجَبَتْ ، قَالَ : شَهَادَةُ الْقَوْمِ الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ .

Narrated Anas: A funeral procession passed in front of the Prophet and the people praised the deceased. The Prophet said, It has been affirmed (Paradise). Then another funeral procession passed by and the people talked badly of the deceased. The Prophet said, It has been affirmed (Hell). Allah's Apostle was asked, O Allah's Apostle! You said it has been affirmed for both? The Prophet said, The testimony of the people (is accepted), (for) the believer are Allah's witnesses on the earth.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس میت کی تعریف کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”واجب ہو گئی“ پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، یا اس کے سوا اور الفاظ ( اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے ) کہے ( راوی کو شبہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی فرمایا ”واجب ہو گئی“ عرض کیا گیا۔ یا رسول اللہ! آپ نے اس جنازہ کے متعلق بھی فرمایا کہ واجب ہو گئی اور پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایمان والی قوم کی گواہی ( بارگاہ الٰہی میں مقبول ہے ) یہ لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔“

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، قَالَ : أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ وَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا ، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ خَيْرًا ، فَقَالَ عُمَرُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ خَيْرٌ ، فَقَالَ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ فَأُثْنِيَ شَرًّا ، فَقَالَ : وَجَبَتْ ، فَقُلْتُ : وَمَا وَجَبَتْ : أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ ، قَالَ : قُلْتُ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ ، قُلْنَا : وَثَلَاثَةٌ ، قَالَ : وَثَلَاثَةٌ ، قُلْتُ : وَاثْنَانِ ، قَالَ : وَاثْنَانِ ، ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ .

Narrated Abu Al-Aswad: Once I went to Medina where there was an outbreak of disease and the people were dying rapidly. I was sitting with `Umar and a funeral procession passed by. The people praised the deceased. `Umar said, It has been affirmed (Paradise). Then another funeral procession passed by. The people praised the deceased. `Umar said, It has been affirmed. (Paradise). Then another funeral procession passed by. The people praised the deceased. `Umar said, It has been affirmed (Paradise). Then a third funeral procession passed by and the people talked badly of the deceased. `Umar said, It has been affirmed (Hell). I asked `Umar, O chief of the believers! What has been affirmed? He said, I have said what the Prophet said. He said, 'Allah will admit into paradise any Muslim whose good character is attested by four persons.' We asked the Prophet, 'If there were three witnesses only?' He said, 'Even three.' We asked, 'If there were two only?' He said, 'Even two.' But we did not ask him about one witness.

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ابی الاسود سے کہ میں مدینہ آیا تو یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی، لوگ بڑی تیزی سے مر رہے تھے۔ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ گزرا۔ لوگوں نے اس میت کی تعریف کی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرا گزار لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے یہی کہا کہ واجب ہو گئی۔ میں نے پوچھا امیرالمؤمنین! کیا واجب ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسی طرح کہا ہے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لیے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور اگر تین دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین پر بھی۔ ہم نے پوچھا اور اگر دو آدمی گواہی دیں؟ فرمایا دو پر بھی۔ پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں پوچھا۔