صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان

The book of witnesses.

نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان

(7) CHAPTER. To give witness concerning lineage, foster suckling relations and dead persons, who died long before.

حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ ، فَقَالَ : أَتَحْتَجِبِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ ؟ فَقُلْتُ : وَكَيْفَ ذَلِكَ ؟ قَالَ : أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي بِلَبَنِ أَخِي ، فَقَالَتْ : سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : صَدَقَ أَفْلَحُ ، ائْذَنِي لَهُ .

Narrated Aisha: Aflah asked the permission to visit me but I did not allow him. He said, Do you veil yourself before me although I am your uncle? `Aisha said, How is that? Aflah replied, You were suckled by my brother's wife with my brother's milk. I asked Allah's Apostle about it, and he said, Aflah is right, so permit him to visit you.

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حکم نے خبر دی، انہیں عراک بن مالک نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ( پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ) افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ( گھر میں آنے کی ) اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ وہ بولے کہ آپ مجھ سے پردہ کرتی ہیں حالانکہ میں آپ کا ( دودھ ) کا چچا ہوں۔ میں نے کہا کہ یہ کیسے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی ( وائل ) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پلایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افلح نے سچ کہا ہے۔ انہیں ( اندر آنے کی ) اجازت دے دیا کرو ( ان سے پردہ نہیں ہے ) ۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِنْتِ حَمْزَةَ : لَا تَحِلُّ لِي يَحْرُمُ مِنِ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنِ النَّسَبِ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ .

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said about Hamza's daughter, I am not legally permitted to marry her, as foster relations are treated like blood relations (in marital affairs). She is the daughter of my foster brother.

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے متعلق فرمایا ”یہ میرے لیے حلال نہیں ہو سکتیں، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو جاتے ہیں، وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔“

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا ، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ ؟ قَالَتْ : فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَعَمْ ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ .

Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: That `Aisha the wife of the Prophet told her uncle that once, while the Prophet was in her house, she heard a man asking Hafsa's permission to enter her house. `Aisha said, I said, 'O Allah's Apostle! I think the man is Hafsa's foster uncle.' `Aisha added, O Allah's Apostle! There is a man asking the permission to enter your house. Allah's Apostle replied, I think the man is Hafsa's foster uncle. `Aisha said, If so-and-so were living (i.e. her foster uncle) would he be allowed to visit me? Allah's Apostle said, Yes, he would, as the foster relations are treated like blood relations (in marital affairs).

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبداللہ بن ابی بکر سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو ( ام المؤمنین ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ صحابی آپ کے گھر میں ( جس میں حفصہ رضی اللہ عنہا رہتی ہیں ) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔“

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ ، قَالَ : يَا عَائِشَةُ ، مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ : أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ، قَالَ : يَا عَائِشَةُ ، انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ . تَابَعَهُ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ .

Narrated Aisha: Once the Prophet came to me while a man was in my house. He said, O `Aisha! Who is this (man)? I replied, My foster brothers He said, O `Aisha! Be sure about your foster brothers, as fostership is only valid if it takes place in the suckling period (before two years of age).

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اشعث بن ابوشعثاء نے، انہیں ان کے والد نے، انہیں مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر میں ) تشریف لائے تو میرے یہاں ایک صاحب ( ان کے رضاعی بھائی ) بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، عائشہ! یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! ذرا دیکھ بھال کر لو، کون تمہارا رضاعی بھائی ہے۔ کیونکہ رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں ہو۔ محمد بن کثیر کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے سفیان ثوری سے روایت کیا ہے۔