صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان

The book of wasaya (wills and testaments).

اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں

(1) CHAPTER. Al-Wasaya (The Wills).

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ . تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, It is not permissible for any Muslim who has something to will to stay for two nights without having his last will and testament written and kept ready with him.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے ‘ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی مسلمان کے لیے جن کے پاس وصیت کے قابل کوئی بھی مال ہو درست نہیں کہ دو رات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغیر گزارے۔“ امام مالک کے ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن مسلم نے عمرو بن دینار سے کی ہے ‘ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخِي جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَ : مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا ، وَلَا دِينَارًا ، وَلَا عَبْدًا ، وَلَا أَمَةً ، وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ ، وَسِلَاحَهُ ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً .

Narrated `Amr bin Al-Harith: (The brother of the wife of Allah's Apostle. Juwaira bint Al-Harith) When Allah's Apostle died, he did not leave any Dirham or Dinar (i.e. money), a slave or a slave woman or anything else except his white mule, his arms and a piece of land which he had given in charity .

ہم سے ابراہیم بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ ابن ابی بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسبتی بھائی عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے جو جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ( ام المؤمنین ) کے بھائی ہیں ‘ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے بعد سوائے اپنے سفید خچر ‘ اپنے ہتھیار اور اپنی زمین کے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقف کر گئے تھے نہ کوئی درہم چھوڑا تھا نہ دینار نہ غلام نہ باندی اور نہ کوئی چیز۔

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، هُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى ؟ فَقَالَ : لَا ، فَقُلْتُ : كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ ؟ قَالَ : أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ .

Narrated Talha bin Musarrif: I asked `Abdullah bin Abu `Aufa Did the Prophet make a will? He replied, No, I asked him, How is it then that the making of a will has been enjoined on people, (or that they are ordered to make a will)? He replied, The Prophet bequeathed Allah's Book (i.e. Qur'an).

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر میں نے پوچھا کہ پھر وصیت کس طرح لوگوں پر فرض ہوئی؟ یا ( راوی نے اس طرح بیان کیا ) کہ لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں کر دیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی ( اور کتاب اللہ میں وصیت کرنے کے لیے حکم موجود ہے ) ۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ وَصِيًّا ، فَقَالَتْ مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ وَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي ، أَوْ قَالَتْ : حَجْرِي ، فَدَعَا بِالطَّسْتِ ، فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي فَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ ، فَمَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ .

Narrated Al-Aswad: In the presence of `Aisha some people mentioned that the Prophet had appointed `Ali by will as his successor. `Aisha said, When did he appoint him by will? Verily when he died he was resting against my chest (or said: in my lap) and he asked for a wash-basin and then collapsed while in that state, and I could not even perceive that he had died, so when did he appoint him by will?

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی عبداللہ بن عون سے ‘ انہیں ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں کچھ لوگوں نے ذکر کیا کہ علی رضی اللہ عنہ ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ) وصی تھے تو آپ نے کہا کہ کب انہیں وصی بنایا۔ میں تو آپ کے وصال کے وقت سر مبارک اپنے سینے پر یا انہوں نے ( بجائے سینے کے ) کہا کہ اپنے گود میں رکھے ہوئے تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پانی کا ) طشت منگوایا تھا کہ اتنے میں ( سر مبارک ) میری گود میں جھک گیا اور میں سمجھ نہ سکی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصی کب بنایا۔