صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان

The book of wasaya (wills and testaments).

اگر کسی نے اپنے عزیزوں پر کوئی چیز وقف کی یا ان کے لئے وصیت کی تو کیا حکم ہے اور عزیزوں سے کون لوگ مراد ہوں گے

(10) CHAPTER. If somebody founds an endowment (or bequeathes) his relatives by a will (is it permissible?). And who are considered as relatives.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ : أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ ، وَبَنِي عَمِّهِ . وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ ، يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ . وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ .

Narrated Anas: The Prophet said to Abu Talha, I recommend that you divide (this garden) amongst your relatives. Abu Talha said, O Allah's Apostle! I will do the same. So Abu Talha divided it among his relatives and cousins. Ibn 'Abbes said, When the Qur'anic Verse: Warn your nearest kinsmen. (26.214) Was revealed, the Prophet started calling the various big families of Quraish, O Bani Fihr! O Bani Adi! . Abu Huraira said, When the Verse: Warn your nearest kinsmen was revealed, the Prophet said (in a loud voice), O people of Quraish!

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا ( جب انہوں نے اپنا باغ بیرحاء اللہ کی راہ میں دینا چاہا ) میں مناسب سمجھتا ہوں تو یہ باغ اپنے عزیزوں کو دیدے۔ ابوطلحہ نے کہا بہت خوب ایسا ہی کروں گا۔ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا جب ( سورۃ الشعراء کی ) یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے قریب کے ناطے والوں کو ( اللہ کے عذاب سے ) ڈرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے خاندانوں بنی فہر ‘ بنی عدی کو پکارنے لگے ( ان کو ڈرایا ) اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو! ( اللہ سے ڈرو ) ۔