صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب خمس کے فرض ہونے کا بیان

The book of the obligations of khumus.

اگر کھانے کی چیزیں کافروں کے ملک میں ہاتھ آجائیں

(20) CHAPTER. The food gained as war booty in the battlefield.

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ فَالْتَفَتُّ ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ .

Narrated `Abdullah bin Mughaffal: While we were besieging the fort of Khaibar, a person threw a leather container containing fat, and I ran to take it, but when I turned I saw the Prophet (standing behind), so I felt embarrassed in front of him.

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ ، وَالْعِنَبَ فَنَأْكُلُهُ ، وَلَا نَرْفَعُهُ .

Narrated Ibn `Umar: In our holy battles, we used to get honey and grapes, as war booty which we would eat and would not store.

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے ( تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے ) ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ لَيَالِيَ خَيْبَرَ ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ وَقَعْنَا فِي الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ فَانْتَحَرْنَاهَا فَلَمَّا غَلَتِ الْقُدُورُ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَكْفِئُوا الْقُدُورَ فَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا ، قَالَ : عَبْدُ اللَّهِ ، فَقُلْنَا : إِنَّمَا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ ، قَالَ : وَقَالَ آخَرُونَ حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ وَسَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، فَقَالَ : حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ .

Narrated Ibn Abi `Aufa: We were afflicted with hunger during the besiege of Khaibar, and when it was the day of (the battle of) Khaibar, we slaughtered the donkeys and when the pots got boiling (with their meat). Allah's Apostle made an announcement that all the pots should be upset and that nobody should eat anything of the meat of the donkeys. We thought that the Prophet prohibited that because the Khumus had not been taken out of the booty (i.e. donkeys); other people said, He prohibited eating them for ever. The sub-narrator added, I asked Sa`id bin Jubair who said, 'He has made the eating of donkeys' meat illegal for ever. )

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو ( مال غنیمت میں ) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے ( پکانا شروع کر دیا گیا ) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ۔ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ ( شیبانی نے بیان کیا کہ ) میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا۔