صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب فضیلتوں کے بیان میں

The book of virtues.

باب

(5) CHAPTER.

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا كَفَرَ وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ .

Narrated Abu Dhar: The Prophet said, If somebody claims to be the son of any other than his real father knowingly, he but disbelieves in Allah, and if somebody claims to belong to some folk to whom he does not belong, let such a person take his place in the (Hell) Fire.

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین بن واقد نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی ( نسبی ) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يَدَّعِيَ الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ يُرِيَ عَيْنَهُ مَا لَمْ تَرَ أَوْ ، يَقُولُ : عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ .

Narrated Wathila bin Al-Asqa: Allah's Apostle said, Verily, one of the worst lies is to claim falsely to be the son of someone other than one's real father, or to claim to have had a dream one has not had, or to attribute to me what I have not said.

ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالواحد بن عبداللہ نصری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی۔ اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔“

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَيِّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ فَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي كُلِّ شَهْرٍ حَرَامٍ فَلَوْ أَمَرْتَنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ وَنُبَلِّغُهُ مَنْ وَرَاءَنَا ، قَالَ : آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَى اللَّهِ خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِيرِ ، وَالْمُزَفَّتِ .

Narrated Ibn `Abbas: The delegates of `Abd-ul-Qais came to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! We are from the tribe of Rabi`a and the infidels of Mudar tribe stand between us and you, so that we cannot come to you except in the Sacred Months. Therefore we would like you to give us some instructions which we may follow and convey to our people staying behind us. The Prophet said, I order you to observe four things and forbid you (to do) four things: (I order you) to believe in Allah testifying that None has the right to be worshipped except Allah; to offer the prayer perfectly; to pay the Zakat; and to give one-fifth of the war booty to Allah. And I forbid you to use Ad-Dubba, Al-Hantam, An-Naqir and Al- Muzaffat. (These are names of utensils in which alcoholic drinks were served.)

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان ( راستے میں ) کفار مضر کا قبیلہ پڑتا ہے، اس لیے ہم آپ کی خدمت اقدس میں صرف حرمت کے مہینوں میں ہی حاضر ہو سکتے ہیں۔ مناسب ہوتا اگر آپ ہمیں ایسے احکام بتلا دیتے جن پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہتے اور جو لوگ ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں انہیں بھی بتا دیتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، اول اللہ پر ایمان لانے کا، یعنی اس کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور نماز قائم کرنے کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں مال غنیمت ملے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کو ( یعنی امام وقت کے بیت المال کو ) ادا کرو اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت ( کے استعمال ) سے منع کرتا ہوں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ .

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle on the pulpit saying, Verily, afflictions (will start) from here, pointing towards the east, whence the side of the head of Satan comes out.

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے ”آگاہ ہو جاؤ اس طرف سے فساد پھوٹے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے یہ جملہ فرمایا، جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ جَلْدًا مُعْتَدِلًا ، فَقَالَ : قَدْ عَلِمْتُ مَا مُتِّعْتُ بِهِ سَمْعِي وَبَصَرِي إِلَّا بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَالَتِي ذَهَبَتْ بِي إِلَيْهِ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي شَاكٍ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ ، قَالَ : فَدَعَا لِي .

Narrated Al-Ju'aid bin `Abdur Rahman: I saw As-Sa'ib bin Yazid when he was ninety-four years old, quite strong and of straight figure. He said, I know that I enjoyed my hearing and seeing powers only because of the invocation of Allah's Apostle . My aunt took me to him and said, 'O Allah's Apostle! My nephew is sick; will you invoke Allah for him?' So he invoked (Allah) for me.

مجھ سے اسحٰق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو فضل بن موسیٰ نے خبر دی، انہیں جعید بن عبدالرحمٰن نے کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ خاصے قوی و توانا تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے کانوں اور آنکھوں سے جو میں نفع حاصل کر رہا ہوں وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے۔ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں۔ اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے دعا فرما دیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔

بَاب حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا ، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ .

Narrated Anas: Once two men from the companions of Allah's Apostle went out of the house of the Prophet on a very dark night. They were accompanied by two things that resembled two lamps lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of those two things (lamps) till they reached their homes.

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو صحابی ( اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما ) اٹھ کر ( اپنے گھر ) واپس ہوئے۔ رات اندھیری تھی لیکن دو چراغ کی طرح کی کوئی چیز ان کے آگے روشنی کرتی جاتی تھیں۔ پھر جب یہ دونوں ( راستے میں، اپنے اپنے گھر کی طرف جانے کے لیے ) جدا ہوئے تو وہ چیز دونوں کے ساتھ الگ الگ ہو گئی اور اس طرح وہ اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ گئے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ .

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet said, Some of my followers will remain victorious (and on the right path) till the Last Day comes, and they will still be victorious.

مجھ سے عبداللہ بن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ غالب رہیں گے، یہاں تک کہ قیامت یا موت آئے گی اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔“

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ قَائِمَةٌ بِأَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ ، وَلَا مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ ، قَالَ : عُمَيْرٌ ، فَقَالَ مَالِكُ بْنُيُ خَامِرَ : قَالَ مُعَاذٌ وَهُمْ بِالشَّأْمِ ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : هَذَا مَالِكٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذًا ، يَقُولُ : وَهُمْ بِالشَّأْمِ .

Narrated Muawiya: I heard the Prophet saying, A group of people amongst my followers will remain obedient to Allah's orders and they will not be harmed by anyone who will not help them or who will oppose them, till Allah's Order (the Last Day) comes upon them while they are still on the right path.

ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن جابر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا جو اللہ تعالیٰ کی شریعت پر قائم رہے گا، انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرنے والے اور اسی طرح ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہیں گے۔ عمیر نے بیان کیا کہ اس پر مالک بن یخامر نے کہا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہمارے زمانے میں یہ لوگ شام میں ہیں۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھو یہ مالک بن یخامر یہاں موجود ہیں، جو کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ یہ لوگ شام کے ملک میں ہیں۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَيَّ يُحَدِّثُونَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي لَهُ بِهِ شَاةً فَاشْتَرَى لَهُ بِهِ شَاتَيْنِ فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ وَجَاءَهُ بِدِينَارٍ وَشَاةٍ ، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ وَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ ، قَالَ سُفْيَانُ : كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ جَاءَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعَهُ شَبِيبٌ مِنْ عُرْوَةَ فَأَتَيْتُهُ ، فَقَالَ : شَبِيبٌ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ عُرْوَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَيَّ يُخْبِرُونَهُ عَنْهُ .

Narrated `Urwa: That the Prophet gave him one Dinar so as to buy a sheep for him. `Urwa bought two sheep for him with the money. Then he sold one of the sheep for one Dinar, and brought one Dinar and a sheep to the Prophet. On that, the Prophet invoked Allah to bless him in his deals. So `Urwa used to gain (from any deal) even if he bought dust.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا ہم سے شبیب بن غرقدہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں سے سنا تھا، وہ لوگ عروہ سے نقل کرتے تھے ( جو ابوالجعد کے بیٹے اور صحابی تھے ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا کہ وہ اس کی ایک بکری خرید کر لے آئیں۔ انہوں نے اس دینار سے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ کر دینار بھی واپس کر دیا۔ اور بکری بھی پیش کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان کی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی۔ پھر تو ان کا یہ حال ہوا کہ اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں انہیں نفع ہو جاتا۔ سفیان نے کہا کہ حسن بن عمارہ نے ہمیں یہ حدیث پہنچائی تھی شبیب بن غرقدہ سے۔ حسن بن عمارہ نے کہا کہ شبیب نے یہ حدیث خود عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی تھی۔ چنانچہ میں شبیب کی خدمت میں گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ حدیث خود عروہ سے نہیں سنی تھی۔ البتہ میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو ان کے حوالے سے بیان کرتے سنا تھا۔

وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، قَالَ : وَقَدْ رَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا ، قَالَ سُفْيَانُ : يَشْتَرِي لَهُ شَاةً كَأَنَّهَا أُضْحِيَّةٌ .

(In another narration) `Urwa said, I heard Allah's Apostle saying, There is always goodness in horses till the Day of Resurrection. (The subnarrator added, I saw 70 horses in `Urwa's house.') (Sufyan said, The Prophet asked `Urwa to buy a sheep for him as a sacrifice. )

البتہ یہ دوسری حدیث خود میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر اور بھلائی گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے بندھی ہوئی ہے۔ شبیب نے کہا کہ میں نے عروہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے۔ سفیان نے کہا کہ عروہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری خریدی تھی۔ شاید وہ قربانی کے لیے ہو گی۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ .

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, There is always goodness in horses till the Day of Resurrection.

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ نے بیان کیا، انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت قیامت تک کے لیے باندھ دی گئی ہے۔“

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا بْنَ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ .

Narrated Anas: The Prophet said, There is always goodness in horses.

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ برکت باندھ دی گئی ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَسِتْرًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ كَذَلِكَ سِتْرٌ ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ وِزْرٌ ، وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ ، فَقَالَ : مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ { 7 } وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ { 8 } سورة الزلزلة آية 7-8 .

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, A horse may be kept for one of three purposes: for a man it may be a source of reward; for another it may be a means of living; and for a third it may be a burden (a source of committing sins). As for the one for whom it is a source of reward, he is the one who keeps his horse for the sake of Jihad in Allah's Cause; he ties it with a long rope on a pasture or in a garden. So whatever its rope allows it to eat, will be regarded as good rewardable deeds (for its owner). And if it breaks off its rope and jumps over one or two hillocks, even its dung will be considered amongst his good deeds. And if it passes by a river and drinks water from it, that will be considered as good deeds for his benefit) even if he has had no intention of watering it. A horse is a shelter for the one who keeps it so that he may earn his living honestly and takes it as a refuge to keep him from following illegal ways (of gaining money), and does not forget the rights of Allah (i.e. paying the Zakat and allowing others to use it for Allah's Sake). But a horse is a burden (and a source of committing sins for him who keeps it out of pride and pretense and with the intention of harming the Muslims. The Prophet was asked about donkeys. He replied, Nothing has been revealed to be concerning them except this comprehensive Verse (which covers everything) :--'Then whosoever has done good equal to the weight of an atom (or a small ant), Shall see it (its reward) And whosoever has done evil equal to the weight of an atom (or a small ) ant), Shall see it (Its punishment). (99.7-8)

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑے تین آدمیوں کے لیے ہیں۔ ایک کے لیے تو وہ باعث ثواب ہیں اور ایک کے لیے وہ معاف یعنی مباح ہیں اور ایک کے لیے وہ وبال ہیں۔ جس کے لیے گھوڑا باعث ثواب ہے یہ وہ شخص ہے جو جہاد کے لیے اسے پالے اور چراگاہ یا باغ میں اس کی رسی کو ( جس سے وہ بندھا ہوتا ہے ) خوب دراز کر دے تو وہ اپنے اس طول و عرض میں جو کچھ بھی چرتا ہے وہ سب اس کے مالک کے لیے نیکیاں بن جاتی ہیں اور اگر کبھی وہ اپنی رسی تڑا کر دو چار قدم دوڑ لے تو اس کی لید بھی مالک کے لیے باعث ثواب بن جاتی ہے اور کبھی اگر وہ کسی نہر سے گزرتے ہوئے اس میں سے پانی پی لے اگرچہ مالک کے دل میں اسے پہلے سے پانی پلانے کا خیال بھی نہ تھا، پھر بھی گھوڑے کا پانی پینا اس کے لیے ثواب بن جاتا ہے۔ اور ایک وہ آدمی جو گھوڑے کو لوگوں کے سامنے اپنی حاجت، پردہ پوشی اور سوال سے بچے رہنے کی غرض سے پالے اور اللہ تعالیٰ کا جو حق اس کی گردن اور اس کی پیٹھ میں ہے اسے بھی وہ فراموش نہ کرے تو یہ گھوڑا اس کے لیے ایک طرح کا پردہ ہوتا ہے اور ایک شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر اور دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں پالے تو وہ اس کے لیے وبال جان ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس جامع آیت کے سوا مجھ پر گدھوں کے بارے میں کچھ نازل نہیں ہوا «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏» ”جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کرے گا تو اس کا بھی وہ بدلہ پائے گا اور جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی برائی کرے گا تو وہ اس کا بھی بدلہ پائے گا۔“

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بُكْرَةً وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي فَلَمَّا رَأَوْهُ ، قَالُوا : مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ وَأَحَالُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ، وَقَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ .

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle reached Khaibar in the early morning and the people of Khaibar came out with their spades, and when they saw the Prophet they said, Muhammad and his army! and returned hurriedly to take refuge in the fort. The Prophet raised his hands and said, Allah is Greater! Khaibar is ruined ! If we approach a nation, then miserable is the morning of those who are warned.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں صبح سویرے ہی پہنچ گئے۔ خیبر کے یہودی اس وقت اپنے پھاوڑے لے کر ( کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ) جا رہے تھے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور یہ کہتے ہوئے کہ محمد لشکر لے کر آ گئے، وہ قلعہ کی طرف بھاگے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا ”اللہ اکبر خیبر تو برباد ہوا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں ( جنگ کے لیے ) اتر جاتے ہیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔“

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا فَأَنْسَاهُ ، قَالَ : ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُ فَغَرَفَ بِيَدِهِ فِيهِ ، ثُمَّ قَالَ : ضُمَّهُ فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ حَدِيثًا بَعْدُ .

Narrated Abu Huraira: I said, O Allah's Apostle! I hear many narrations from you but I forget them. He said, Spread your covering sheet. I spread my sheet and he moved both his hands as if scooping something and emptied them in the sheet and said, Wrap it. I wrapped it round my body, and since then I have never forgotten.

مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن اسماعیل ابن ابی الفدیک نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ سے بہت سی احادیث اب تک سنی ہیں لیکن میں انہیں بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے چادر پھیلا دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لپ بھر کر ڈال دی اور فرمایا کہ اسے اپنے بدن سے لگا لو۔ چنانچہ میں نے لگا لیا اور اس کے بعد کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا۔