Narrated Ghailan bin Jarir: I asked Anas, Tell me about the name 'Al-Ansar.; Did you call yourselves by it or did Allah call you by it? He said, Allah called us by it. We used to visit Anas (at Basra) and he used to narrate to us the virtues and deeds of the Ansar, and he used to address me or a person from the tribe of Al-Azd and say, Your tribe did so-and-so on such-and-such a day.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے غیلان بن جریر نے بیان کیا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا بتلائیے ( انصار ) اپنا نام آپ لوگوں نے خود رکھ لیا تھا یا آپ لوگوں کا یہ نام اللہ تعالیٰ نے رکھا؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ ہمارا یہ نام اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے۔ غیلان کی روایت ہے کہ ہم انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ ہم سے انصار کی فضیلتیں اور غزوات میں ان کے مجاہدانہ واقعات بیان کیا کرتے پھر میری طرف یا قبیلہ ازد کے ایک شخص کی طرف متوجہ ہو کر کہتے: تمہاری قوم ( انصار ) نے فلاں دن فلاں دن فلاں فلاں کام انجام دیے۔
Narrated `Aisha: The day of Bu'ath (i.e. Day of fighting between the two tribes of the Ansar, the Aus and Khazraj) was brought about by Allah for the good of His Apostle so that when Allah's Apostle reached (Medina), the tribes of Medina had already divided and their chiefs had been killed and wounded. So Allah had brought about the battle for the good of H is Apostle in order that they (i.e. the Ansar) might embrace Islam.
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعاث کی جنگ کو ( جو اسلام سے پہلے اوس اور خزرج میں ہوئی تھی ) اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مفاد میں پہلے ہی مقدم کر رکھا تھا چنانچہ جب آپ مدینہ میں تشریف لائے تو یہ قبائل آپس کی پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے سردار کچھ قتل کئے جا چکے تھے، کچھ زخمی تھے، تو اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کو آپ سے پہلے اس لیے مقدم کیا تھا تاکہ وہ آپ کے تشریف لاتے ہی مسلمان ہو جائیں۔
Narrated Anas: On the day of the Conquest of Mecca, when the Prophet had given (from the booty) the Quraish, the Ansar said, By Allah, this is indeed very strange: While our swords are still dribbling with the blood of Quraish, our war booty are distributed amongst them. When this news reached the Prophet he called the Ansar and said, What is this news that has reached me from you? They used not to tell lies, so they replied, What has reached you is true. He said, Doesn't it please you that the people take the booty to their homes and you take Allah's Apostle to your homes? If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take the Ansar's valley or a mountain pass.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو ( غزوہ حنین کی ) غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصار یوں نے کہا ( اللہ کی قسم! ) یہ تو عجیب بات ہے ابھی ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہوا مال غنیمت صرف انہیں دیا جا رہا ہے، اس کی خبر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے انصار کو بلایا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انصار لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے انہوں نے عرض کر دیا کہ آپ کو صحیح اطلاع ملی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس سے خوش اور راضی نہیں ہو کہ جب سب لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ہوں اور تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیے اپنے گھروں کو جاؤ گے؟ انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے تو میں بھی اسی نالے یا گھاٹی میں چلوں گا۔