صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب نکاح کے مسائل کا بیان

The book of (the wedlock).

بیوہ عورتوں کا بیان ۔

(10) CHAPTER. The marrying of matrons (divorced or widowed ladies).

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَفَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ فَتَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا يُعْجِلُكَ ؟ قُلْتُ : كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرُسٍ ، قَالَ : بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ، قُلْتُ : ثَيِّبًا ، قَالَ : فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ ، قَالَ : فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ ، قَالَ : أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ .

Narrated Jabir bin `Abdullah: While we were returning from a Ghazwa (Holy Battle) with the Prophet, I started driving my camel fast, as it was a lazy camel A rider came behind me and pricked my camel with a spear he had with him, and then my camel started running as fast as the best camel you may see. Behold! The rider was the Prophet himself. He said, 'What makes you in such a hurry? I replied, I am newly married He said, Did you marry a virgin or a matron? I replied, A matron. He said, Why didn't you marry a young girl so that you may play with her and she with you? When we were about to enter (Medina), the Prophet said, Wait so that you may enter (Medina) at night so that the lady of unkempt hair may comb her hair and the one whose husband has been absent may shave her pubic region.

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سیار بن ابی سیار نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے۔ میں اپنے اونٹ کو، جو سست تھا تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آ کر ملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہو گی۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوں نہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہو جائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اور جن کے شوہر موجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کر لیں۔

حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَارِبٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : تَزَوَّجْتُ ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا تَزَوَّجْتَ ؟ فَقُلْتُ : تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا ، فَقَالَ : مَا لَكَ وَلِلْعَذَارَى وَلِعَابِهَا ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، فَقَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ .

Narrated Jabir bin `Abdullah: When I got married, Allah's Apostle said to me, What type of lady have you married? I replied, I have married a matron' He said, Why, don't you have a liking for the virgins and for fondling them? Jabir also said: Allah's Apostle said, Why didn't you marry a young girl so that you might play with her and she with you?'

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے عرض کیا کہ میں نے شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کس سے شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ایک عورت سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی کہ اس کے ساتھ تم کھیل کود کرتے۔ محارب نے کہا کہ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عمرو بن دینار سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ہے۔ مجھ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم نے کسی کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔