صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب ذبیح اور شکار کے بیان میں

The book of slaughtering and hunting.

بانس ، سفید دھاردار اور لوہار جو خون بہادے اس کاحکم کیا ہے ؟

(18) CHAPTER. (About the instruments) that cause the blood (of slaughter animals) to gush out, e.g., of cane, granite stone, or iron.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُخْبِرُ ابْنَ عُمَرَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ : أَنَّ جَارِيَةً لَهُمْ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ فَأَبْصَرَتْ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا مَوْتًا فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا ، فَقَالَ لِأَهْلِهِ : لَا تَأْكُلُوا حَتَّى آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ ، أَوْ حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَنْ يَسْأَلُهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَعَثَ إِلَيْهِ ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَكْلِهَا .

Narrated Ka`b: that a slave girl of theirs used to shepherd some sheep at Si'a (a mountain near Medina). On seeing one of her sheep dying, she broke a stone and slaughtered it. Ka`b said to his family, Do not eat (of it) till I go to the Prophet and ask him, or, till I send someone to ask him. So he went to the Prophet or sent someone to him The Prophet permitted (them) to eat it.

ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، انہوں نے ابن کعب بن مالک سے سنا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ انہیں ان کے والد نے خبر دی کہ ان کے گھر ایک لونڈی سلع پہاڑی پر بکریاں چرایا کرتی تھی ( چراتے وقت ایک مرتبہ ) اس نے دیکھا کہ ایک بکری مرنے والی ہے۔ چنانچہ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری ذبح کر دی تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ اسے اس وقت تک نہ کھانا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم نہ پوچھ آؤں یا ( انہوں نے یہ کہا کہ ) میں کسی کو بھیجوں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ آئے پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے یا کسی کو بھیجا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کی اجازت بخشی۔

حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ : أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِالْجُبَيْلِ الَّذِي بِالسُّوقِ وَهُوَ بِسَلْعٍ فَأُصِيبَتْ شَاةٌ ، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ ، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا .

Narrated `Abdullah: that Ka`b had a slave girl who used to graze his sheep on a small mountain, called Sl'a , situated near the market. Once a sheep was dying, so she broke a stone and slaughtered it with it. When they mentioned that to the Prophet, he, permitted them to eat it.

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے بنی سلمہ کے ایک صاحب (ابن کعب بن مالک) نے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ خبر دی کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی اس پہاڑی پر جو ”سوق مدنی“ میں ہے اور جس کا نام سلع ہے، بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری کو ذبح کر لیا، پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت عطا فرمائی۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَيْسَ لَنَا مُدًى ؟ فَقَالَ : مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ ، لَيْسَ الظُّفُرَ وَالسِّنَّ أَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ، وَأَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَنَدَّ بَعِيرٌ ، فَحَبَسَهُ ، فَقَالَ : إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا .

Narrated Rafi` bin Khadij: that he said, O Allah's Apostle! We have no knife. The Prophet said, if the killing tool causes blood to gush out, and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughtered animal). But do not slaughter with a nail or a tooth, for the nail is the knife of Ethiopians and a tooth is a bone. Suddenly a camel ran away and it was stopped (with an arrow). The Prophet then said, Of these camels there are some which are as wild as wild beasts; so if one of them runs away from you and you cannot catch it, treat it in this manner (i.e. shoot it with an arrow).

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سعید بن مسروق نے، انہیں عبایہ بن رافع نے اور انہیں ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس چھری نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو ( دھار دار ) چیز خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام لے لیا گیا ہو تو ( اس سے ذبح کیا ہوا جانور ) کھا سکتے ہو لیکن ناخن اور دانت سے ذبح نہ کیا گیا ہو کیونکہ ناخن حبشیوں کی چھری ہے اور دانت ہڈی ہے. اور ایک اونٹ بھاگ گیا تو ( تیر مار کر ) اسے روک لیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا یہ اونٹ بھی جنگلی جانوروں کی طرح بھڑک اٹھتے ہیں اس لیے جو تمہارے قابو سے باہر ہو جائے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔