صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب اخلاق کے بیان میں

The book of al-adab (good manners).

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ناطہٰ اگر قائم رکھ کر تروتازہ رکھا جائے ( یعنی ناطہٰ کی رعایت کی جائے ) تو دوسرا بھی ناطہٰ کو تروتازہ رکھے گا ۔

(15) CHAPTER. Al-Wasil (the one who keeps good relations with his kith and kin) is not the one who recompenses the good done to him by his relatives.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، وَفِطْرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ سُفْيَانُ : لَمْ يَرْفَعْهُ الْأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَفَعَهُ حَسَنٌ ، وَفِطْرٌ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا .

Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, Al-Wasil is not the one who recompenses the good done to him by his relatives, but Al-Wasil is the one who keeps good relations with those relatives who had severed the bond of kinship with him.

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش اور حسن بن عمرو اور فطر بن خلیفہ نے، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے سفیان سے، کہا کہ اعمش نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع نہیں بیان کی لیکن حسن اور فطر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا، فرمایا کہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔