Narrated Ibn `Umar: The oath of the Prophet used to be: No, by Him who turns the hearts.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے سالم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم بس اتنی تھی کہ نہیں! دلوں کے پھیرنے والے اللہ کی قسم۔
Narrated Jabir bin Samura: The Prophet said, If Caesar is ruined, there will be no Caesar after him; and if Khosrau is ruined, there will be no Khosrau, after him; and, by Him in Whose Hand my soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, If Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and if Caesar is ruined, there will be no Caesar after him. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کسریٰ ( بادشاہ ایران ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور جب قیصر ( بادشاہ روم ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔“
Narrated `Aisha: The Prophet said, O followers of Muhammad! By Allah, if you knew what I know, you would weep much and laugh little.
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے مت محمد! واللہ، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو زیادہ روتے اور کم ہنستے۔“
Narrated `Abdullah bin Hisham: We were with the Prophet and he was holding the hand of `Umar bin Al-Khattab. `Umar said to Him, O Allah's Apostle! You are dearer to me than everything except my own self. The Prophet said, No, by Him in Whose Hand my soul is, (you will not have complete faith) till I am dearer to you than your own self. Then `Umar said to him, However, now, by Allah, you are dearer to me than my own self. The Prophet said, Now, O `Umar, (now you are a believer).
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حیوہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوا میری اپنی جان کے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ ( ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ) جب تک میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: پھر واللہ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، عمر! اب تیرا ایمان پورا ہوا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws. The other who was wiser, said, Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, Speak. He said, My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife. Allah's Apostle said, Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you. Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al- Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ دوسرے نے، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں «عسيف» تھا۔ «عسيف»، «الأجير» کو کہتے ہیں۔ ( «الأجير» کے معنی مزدور کے ہیں ) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا۔ اس لیے ( اس سے نجات دلانے کے لیے ) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہو گی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہو گی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کر لیا اور سنگسار کر دی گئی۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws. The other who was wiser, said, Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, Speak. He said, My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife. Allah's Apostle said, Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you. Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al- Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ دوسرے نے، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں «عسيف» تھا۔ «عسيف»، «الأجير» کو کہتے ہیں۔ ( «الأجير» کے معنی مزدور کے ہیں ) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا۔ اس لیے ( اس سے نجات دلانے کے لیے ) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہو گی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہو گی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کر لیا اور سنگسار کر دی گئی۔
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, Do you think if the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina and Juhaina are better than the tribes of Tamim, 'Amir bin Sa'sa'a, Ghatfan and Asad, they (the second group) are despairing and losing? They (the Prophet's companions) said, Yes, (they are). He said, By Him in Whose Hand my soul is, they (the first group) are better than them (the second group).
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بھلا بتلاؤ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے قبائل اگر تمیم، عامر بن صعصعہ، غطفان اور اسد والوں سے بہتر ہوں تو یہ تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں پڑے اور نقصان میں رہے یا نہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں بیشک۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ( وہ پہلے جن قبائل کا ذکر ہوا ) ان ( تمیم وغیرہ ) سے بہتر ہیں۔
Narrated Abu Humaid As-Sa`idi: Allah's Apostle employed an employee (to collect Zakat). The employee returned after completing his job and said, O Allah's Apostle! This (amount of Zakat) is for you, and this (other amount) was given to me as a present. The Prophet said to him, Why didn't you stay at your father's or mother's house and see if you would be given presents or not? Then Allah's Apostle got up in the evening after the prayer, and having testified that none has the right to be worshipped but Allah and praised and glorified Allah as He deserved, he said, Now then ! What about an employee whom we employ and then he comes and says, 'This amount (of Zakat) is for you, and this (amount) was given to me as a present'? Why didn't he stay at the house of his father and mother to see if he would be given presents or not? By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, none of you will steal anything of it (i.e. Zakat) but will bring it by carrying it over his neck on the Day of Resurrection. If it has been a camel, he will bring it (over his neck) while it will be grunting, and if it has been a cow, he will bring it (over his neck), while it will be mooing; and if it has been a sheep, he will bring it (over his neck) while it will be bleeding. The Prophet added, I have preached you (Allah's Message). Abu Humaid said, Then Allah's Apostle raised his hands so high that we saw the whiteness of his armpits.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ ثقفی نے خبر دی، نہیں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عامل مقرر کیا۔ عامل اپنے کام پورے کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر ہی میں کیوں نہیں بیٹھے رہے اور پھر دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، رات کی نماز کے بعد اور کلمہ شہادت اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کے بعد فرمایا امابعد! ایسے عامل کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں۔ ( جزیہ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنے کے لیے ) اور وہ پھر ہمارے پاس آ کر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا اور دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ بھی خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا۔ اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہو گی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ آواز نکل رہی ہو گی۔ اگر گائے کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آ رہی ہو گی۔ اگر بکری کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آ رہی ہو گی۔ بس میں نے تم تک پہنچا دیا۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اتنی اوپر اٹھایا کہ ہم آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھ یہ حدیث زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، تم لوگ ان سے بھی پوچھ لو۔
Narrated Abu Huraira: Abu-l-Qasim (the Prophet) said, By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if you know that which I know, you would weep much and laugh little.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم بھی آخرت کی وہ مشکلات جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے۔“
Narrated Abu Dhar: I reached him (the Prophet ) while in the shade of the Ka`ba; he was saying, They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! I said (to myself ), What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ' Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! He said, They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah's Cause).
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے معرور نے، ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے؟ میری حالت کیسی ہے؟ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح ( یعنی دائیں اور بائیں بےدریغ مستحقین پر ) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, (The Prophet) Solomon once said, 'Tonight I will sleep with ninety women, each of whom will bring forth a (would-be) cavalier who will fight in Allah's Cause. On this, his companion said to him, Say: Allah willing! But he did not say Allah willing. Solomon then slept with all the women, but none of them became pregnant but one woman who later delivered a halfman. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if he (Solomon) had said, 'Allah willing' (all his wives would have brought forth boys) and they would have fought in Allah's Cause as cavaliers.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سلیمان علیہ السلام نے ایک دن کہا کہ آج میں رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر ایک کے یہاں ایک گھوڑ سوار بچہ پیدا ہو گا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ اس پر ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ۔ لیکن سلیمان علیہ السلام نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ وہ اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہیں ہوا اور اس سے بھی ناقص بچہ پیدا ہوا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر انہوں نے ان شاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ( تمام بیویوں کے یہاں بچے پیدا ہوتے ) اور سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہوتے۔“
Narrated Al-Bara 'bin `Azib: A piece of silken cloth was given to the Prophet as a present and the people handed it over amongst themselves and were astonished at its beauty and softness. Allah's Apostle said, Are you astonished at it? They said, Yes, O Allah's Apostle! He said, By Him in Whose Hand my soul is, the handkerchiefs of Sa`d in Paradise are better than it.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہدیہ کے طور پر آیا تو لوگ اسے دست بدست اپنے ہاتھوں میں لینے لگے اور اس کی خوبصورتی اور نرمی پر حیرت کرنے لگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس پر حیرت ہے؟ صحابہ نے عرض کی جی ہاں، یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، سعد رضی اللہ عنہ کے رومال جنت میں اس سے بھی اچھے ہیں۔ شعبہ اور اسرائیل نے ابواسحاق سے الفاظ ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے“ کا ذکر نہیں کیا۔
Narrated `Aisha: Hind bint `Utba bin Rabi`a said, O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours. Allah's Apostle said, I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is! Hind said, O Allah's Apostle! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property? The Prophet said, No, unless you take it for your needs what is just and reasonable.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ( معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں ( یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے ) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے ( کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع ) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے ( یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے ( اپنے بال بچوں کو کھلاؤں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔
Narrated `Abdullah bin Masud: While Allah's Apostle was sitting, reclining his back against a Yemenite leather tent he said to his companions, Will you be pleased to be one-fourth of the people of Paradise? They said, 'Yes.' He said Won't you be pleased to be one-third of the people of Paradise They said, Yes. He said, By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, I hope that you will be one-half of the people of Paradise.
مجھ سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، کہا کہ میں نے عمرو بن میمون سے سنا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یمنی چمڑے کے خیمہ سے پشت لگائے ہوئے بیٹھے تھے تو آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کیا تم اس پر خوش ہو کہ تم اہل جنت کے ایک چوتھائی رہو؟ انہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم اہل جنت کے ایک تہائی حصہ پاؤ۔ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھے تم ہی ہو گے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man heard another man reciting: Surat-ul-Ikhlas (The Unity) 'Say: He is Allah, the One (112) and he was repeating it. The next morning he came to Allah's Apostle and mentioned the whole story to him as if he regarded the recitation of that Sura as insufficient On that, Allah's Apostle said, By Him in Whose Hand my soul is! That (Sura No. 112) equals one-third of the Qur'an.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے سنا کہ ایک دوسرے صحابی سورۃ قل ھو اللہ باربار پڑھتے ہیں جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، وہ صحابی اس سورت کو کم سمجھتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے۔
Narrated Anas bin Malik: I heard the Prophet saying, Perform the bowing and the prostration properly (with peace of mind), for, by Him in Whose Hand my soul is, I see you from behind my back when you bow and when you prostrate.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ رکوع اور سجدہ پورے طور پر ادا کیا کرو۔ اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اپنی کمر کے پیچھے سے تم کو دیکھ لیتا ہوں جب رکوع اور سجدہ کرتے ہو۔
Narrated Anas bin Malik: An Ansari woman came to the Prophet in the company of her children, and the Prophet said to her, By Him in Whose Hand my soul is, you are the most beloved people to me! And he repeated the statement thrice.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ہشام بن زید سے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ انصاری خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، ان کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم لوگ بھی مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز ہو۔ یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائے۔