صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان

The book of obliging the apostates and the repentance of those who refuse the truth obstinately, and to fight against such people

اللہ تعالیٰ نے سورۃ لقمان میں فرمایا

(1) CHAPTER. The sin of the person who ascribes partners in worship to Allah, and his punishment in this world and in the Hereafter.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82 ، شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالُوا : أَيُّنَا لَمْ يَلْبِسْ إِيمَانَهُ بِظُلْمٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهُ لَيْسَ بِذَاكَ ، أَلَا تَسْمَعُونَ إِلَى قَوْلِ لُقْمَانَ : إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13 .

Narrated `Abdullah: When the Verse: 'It is those who believe and confuse not their belief with wrong (i.e., worshipping others besides Allah): (6.82) was revealed, it became very hard on the companions of the Prophet and they said, Who among us has not confused his belief with wrong (oppression)? On that, Allah's Apostle said, This is not meant (by the Verse). Don't you listen to Luqman's statement: 'Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.' (31.13)

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ جب ( سورۃ الانعام کی ) یہ آیت «الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم‏» اتری ”جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ایمان کو گناہ سے آلود نہیں کیا ( یعنی ظلم سے ) “ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو بہت گراں گزری وہ کہنے لگے بھلا ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ایمان کے ساتھ کوئی ظلم ( یعنی گناہ ) نہ کیا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس آیت میں ظلم سے گناہ مراد نہیں ہے ( بلکہ شرک مراد ہے ) کیا تم نے لقمان علیہ السلام کا قول نہیں سنا «إن الشرك لظلم عظيم‏» ”شرک بڑا ظلم ہے“۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ . ح حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ،أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ ، ثَلَاثًا ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ، فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا ، حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ .

Narrated Abu Bakra: The Prophet. said, The biggest of the great sins are: To join others in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, and to give a false witness. He repeated it thrice, or said, ....a false statement, and kept on repeating that warning till we wished he would stop saying it. (See Hadith No.7, Vol. 8)

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے، کہا ہم سے سعید بن ایاس جریری نے، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، کہا ہم کو سعید جریری نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد (ابوبکرہ صحابی) سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ماں باپ کو ستانا ( ان کی نافرمانی کرنا ) اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی دینا، تین بار یہی فرمایا یا یوں فرمایا اور جھوٹ بولنا برابر باربار آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کہ کاش آپ خاموش ہو جاتے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا الْكَبَائِرُ ؟ ، قَالَ : الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ، قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ ، قَالَ : ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ، قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ ، قَالَ : الْيَمِينُ الْغَمُوسُ ، قُلْتُ : وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ ؟ ، قَالَ : الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ .

Narrated `Abdullah bin `Amr: A bedouin came to the Prophet and said, O Allah's Apostle! What are the biggest sins?: The Prophet said, To join others in worship with Allah. The bedouin said, What is next? The Prophet said, To be undutiful to one's parents. The bedouin said What is next? The Prophet said To take an oath 'Al-Ghamus. The bedouin said, What is an oath 'Al-Ghamus'? The Prophet said, The false oath through which one deprives a Muslim of his property (unjustly).

ہم سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ کوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شیبان نحوی نے خبر دی، انہوں نے فراش بن یحییٰ سے، انہوں نے عامر شعبی سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ ایک گنوار ( نام نامعلوم ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا: یا رسول اللہ! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔“ اس نے پوچھا پھر کون سا گناہ؟ آپ نے فرمایا ”ماں باپ کو ستانا۔“ پوچھا: پھر کون سا گناہ؟ آپ نے فرمایا ” «غموس‏ ‏‏.‏» قسم کھانا۔“ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! «غموس‏ ‏‏.‏» قسم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جان بوجھ کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا۔“

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ؟ ، قَالَ : مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ .

Narrated Ibn Mas`ud: A man said, O Allah's Apostle! Shall we be punished for what we did in the Prelslamic Period of ignorance? The Prophet said, Whoever does good in Islam will not be punished for what he did in the Pre-lslamic Period of ignorance and whoever does evil in Islam will be punished for his former and later (bad deeds).

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے منصور اور اعمش سے، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا ایک شخص ( نام نامعلوم ) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے جو گناہ ( اسلام لانے سے پہلے ) جاہلیت کے زمانہ میں کیے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا ( اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا ) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا۔“