صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب شرعی حیلوں کے بیان میں

The book of tricks.

۔ ۔ ۔

(3) CHAPTER. (Tricks) in Zakat and (the order that) one should neither divide property into various portions nor collected various portions together in order to avoid Zakat.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ ؟ ، فَقَالَ : الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا ، فَقَالَ : أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ ؟ ، قَالَ : شَهْرَ رَمَضَانَ ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا ، قَالَ : أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ ؟ ، قَالَ : فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ ، قَالَ : وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا ، وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ ، فَإِنْ أَهْلَكَهَا مُتَعَمِّدًا ، أَوْ وَهَبَهَا ، أَوِ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنَ الزَّكَاةِ ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ .

Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! Tell me what Allah has enjoined on me as regards prayers. The Prophet said, You have to offer perfectly the five (compulsory) prayers in a day and a night (24 hrs.), except if you want to perform some extra optional prayers. The bedouin said, Tell me what Allah has enjoined on me as regards fasting. The Prophet said, You have to observe fast during the month of Ramadan except if you fast some extra optional fast. The bedouin said, Tell me what Allah has enjoined on me as regard Zakat. The Prophet then told him the Islamic laws and regulations whereupon the bedouin said, By Him Who has honored you, I will not perform any optional deeds of worship and I will not leave anything of what Allah has enjoined on me. Allah's Apostle said, He will be successful if he has told the truth (or he will enter Paradise if he said the truth). And some people said, The Zakat for one-hundred and twenty camels is two Hiqqas, and if the Zakat payer slaughters the camels intentionally or gives them as a present or plays some other trick in order to avoid the Zakat, then there is no harm (in it) for him.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہیل نافع نے، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے، اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دیہاتی ( ضمام بن ثعلبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ تھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ وقت کی نمازیں۔ سوا ان نمازوں کے جو تم نفلی پڑھو۔ اس نے کہا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے کتنے روزے فرض کئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے روزے سوا ان کے جو تم نفلی رکھو۔ اس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کتنی فرض کی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے مسائل بیان کئے۔ پھر اس دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو یہ عزت بخشی ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کیا ہے اس میں نہ میں کسی قسم کی زیادتی کروں گا اور نہ کمی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے صحیح کہا ہے تو جنت میں جائے گا اور بعض لوگوں نے کہا کہ ایک سو بیس اونٹوں میں دو حصے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو چوتھے برس میں لگی ہوں زکوٰۃ میں لازم آتی ہیں پس مگر کسی نے ان اونٹوں کو عمداً تلف کر ڈالا ( مثلاً ذبح کر دیا ) اور کوئی حیلہ کیا تو اس کے اوپر سے زکوٰۃ ساقط ہو گی۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ ، وَيَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ ، قَالَ وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ .

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, On the Day of Resurrection the Kanz (Treasure or wealth of which, Zakat has not been paid) of anyone of you will appear in the shape of a huge bald headed poisonous male snake and its owner will run away from it, but it will follow him and say, 'I am your Kanz.' The Prophet added, By Allah, that snake will keep on following him until he stretches out his hand and let the snake swallow it.

مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن تم میں سے کسی کا خزانہ چتکبرا اژدھا بن کر آئے گا اس کا مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ اسے تلاش کر رہا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں۔ فرمایا واللہ وہ مسلسل تلاش کرتا رہے گا یہاں تک کہ وہ شخص اپنا ہاتھ پھیلا دے گا اور اژدھا اسے لقمہ بنائے گا۔“

وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا ، تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ ، فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ ، فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا ، أَوْ بِغَنَمٍ ، أَوْ بِبَقَرٍ ، أَوْ بِدَرَاهِمَ ، فِرَارًا مِنَ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا ، فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ ، وَهُوَ يَقُولُ : إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ ، جَازَتْ عَنْهُ .

Allah's Apostle added, If the owner of camels does not pay their Zakat, then, on the Day of Resurrection those camels will come to him and will strike his face with their hooves. Some people said: Concerning a man who has camels, and is afraid that Zakat will be due so he sells those camels for similar camels or for sheep or cows or money one day before Zakat becomes due in order to avoid payment of their Zakat cunningly! He has not to pay anything. The same scholar said, If one pays Zakat of his camels one day or one year prior to the end of the year (by the end of which Zakat becomes due), his Zakat will be valid.

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا شرعی حق ادا نہیں کیا ہو گا قیامت کے دن ان پر وہ جانور غالب کر دئیے جائیں گے اور وہ اپنی کھروں سے اس کے چہرے کو نوچیں گے۔ اور بعض لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اگر ایک شخص کے پاس اونٹ ہیں اور اسے خطرہ ہے کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہو جائے گی اور اس لیے وہ کسی دن زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حیلہ کے طور پر اسی جیسے اونٹ یا بکری یا گائے یا دراہم کے بدلے میں بیچ دے تو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور پھر اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے اونٹ کی زکوٰۃ سال پورے ہونے سے ایک دن یا ایک سال پہلے دیدے تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ : اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْضِهِ عَنْهَا ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : إِذَا بَلَغَتِ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ ، فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ ، أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ ، وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ ، فَلَا شَيْءَ فِي مَالِهِ .

Narrated Ibn Abbas: Sa'd bin 'Ubada Al-Ansari sought the verdict of Allah's Apostle regarding a vow made by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Apostle said, Fulfill it on her behalf. Some people said, If the number of camels reaches twenty, then their owner has to pay four sheep as Zakat; and if their owner gives them as a gift or sells them in order to escape the payment of Zakat cunningly before the completion of a year, then he is not to pay anything, and if he slaughters them and then dies, then no Zakat is to be taken from his property.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر تھی اور ان کی وفات نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کی طرف سے پوری کر۔ اس کے باوجود بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب اونٹ کی تعداد بیس ہو جائے تو اس میں چار بکریاں لازم ہیں۔ پس اگر سال پورا ہونے سے پہلے اونٹ کو ہبہ کر دے یا اسے بیچ دے۔ زکوٰۃ سے بچنے یا حیلہ کے طور پر تاکہ زکوٰۃ اس پر ختم ہو جائے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہو گی۔ یہی حال اس صورت میں ہے اگر اس نے ضائع کر دیا اور پھر مر گیا تو اس کے مال پر کچھ واجب نہیں ہو گا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ ، وَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْ ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ .

Narrated Um Salama: The Prophet said, I am only a human being, and you people have disputes. May be some one amongst you can present his case in a more eloquent and convincing manner than the other, and I give my judgment in his favor according to what I hear. Beware! If ever I give (by error) somebody something of his brother's right then he should not take it as I have only, given him a piece of Fire. (See Hadith No. 638. Vol. 3)

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے، ان سے زینت بنت ام سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں اور بعض اوقات جب تم باہمی جھگڑا لاتے ہو تو ممکن ہے کہ تم میں سے بعض اپنے فریق مخالف کے مقابلہ میں اپنا مقدمہ پیش کرنے میں زیادہ چالاکی سے بولنے والا ہو اور اس طرح میں اس کے مطابق فیصلہ کر دوں جو میں تم سے سنتا ہوں۔ پس جس شخص کے لیے بھی اس کے بھائی کے حق میں سے، میں کسی چیز کا فیصلہ کر دوں تو وہ اسے نہ لے۔ کیونکہ اس طرح میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا دیتا ہوں۔