صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب خوابوں کی تعبیر کے بیان میں

The book of the interpretation of dreams.

دن کے خواب کا بیان

(12) CHAPTER. Dreams (while sleeping) in the daytime.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا ، فَأَطْعَمَتْهُ ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ .

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Um Haram bint Milhan she was the wife of 'Ubada bin As-Samit. One day the Prophet visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept and afterwards woke up smiling.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، وہ عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں۔ ایک دن آپ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے کھانے کی چیز پیش کی اور آپ کا سر جھاڑنے لگیں۔ اس عرصہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے پھر بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔

قَالَتْ : فَقُلْتُ : مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ ، مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ ، شَكَّ إِسْحَاقُ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ ، فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ ، فَقُلْتُ : مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ ، قَالَ : أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ ، فَهَلَكَتْ .

Um Haram asked, What makes you smile, O Allah's Apostle? He said, Some of my followers were presented before me in my dream as fighters in Allah's Cause, sailing in the middle of the seas like kings on the thrones or like kings sitting on their thrones. (The narrator 'Is-haq is not sure as to which expression was correct). Um Haram added, 'I said, O Allah's Apostle! Invoke Allah, to make me one of them; So Allah's Apostle invoked Allah for her and then laid his head down (and slept). Then he woke up smiling (again). (Um Haram added): I said, What makes you smile, O Allah's Apostle? He said, Some people of my followers were presented before me (in a dream) as fighters in Allah's Cause. He said the same as he had said before. I said, O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me from them. He said, You are among the first ones. Then Um Haram sailed over the sea during the Caliphate of Muawiya bin Abu Sufyan, and she fell down from her riding animal after coming ashore, and died.

انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا: یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے، اس دریا کی پشت پر، وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ اسحاق کو شک تھا ( حدیث کے الفاظ «ملوكا على الأسرة» تھے یا «مثل الملوك على الأسرة» انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا: یا رسول اللہ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سر مبارک رکھا ( اور سو گئے ) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے۔ جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی۔ چنانچہ ام حرام رضی اللہ عنہا، معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ ، امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ ، بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمُ اقْتَسَمُوا الْمُهَاجِرِينَ قُرْعَةً ، قَالَتْ : فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا ، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ غُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ ، دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ ؟ ، فَقُلْتُ : بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَمَّا هُوَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ ، وَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَاذَا يُفْعَلُ بِي ، فَقَالَتْ : وَاللَّهِ لَا أُزَكِّي بَعْدَهُ أَحَدًا أَبَدًا .

Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit: Um Al-`Ala an Ansari woman who had given a pledge of allegiance to Allah's Apostle told me:, The Muhajirln (emigrants) were distributed amongst us by drawing lots, and we got `Uthman bin Maz'un in our share. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal. When he died and was given a bath and was shrouded in his clothes. Allah's Apostle came, I said, (addressing the dead body), 'O Aba As-Sa'ib! May Allah be Merciful to you! I testify that Allah has honored you.' Allah's Apostle said, 'How do you know that Allah has honored him? I replied, 'Let my father be sacrificed for you, O Allah's Apostle! On whom else shall Allah bestow. His honor?' Allah's Apostle said, 'As for him, by Allah, death has come to him. By Allah, I wish him all good (from Allah). By Allah, in spite of the fact that I am Allah's Apostle, I do not know what Allah will do to me. , Um Al-`Ala added, By Allah, I will never attest the righteousness of anybody after that.

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں خارجہ بن ثابت نے خبر دی ‘ انہیں ام علاء رضی اللہ عنہا نے جو ایک انصاری عورت تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی خبر دی کہ انہوں نے مہاجرین کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے نام نکلا۔ پھر ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری ہو گئی جس میں ان کی وفات ہو گئی۔ جب ان کی وفات ہو گئی تو انہیں غسل دیا گیا اور ان کے کپڑوں کا کفن دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے کہا ابوالسائب ( عثمان رضی اللہ عنہ ) تم پر اللہ کی رحمت ہو، تمہارے متعلق میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں عزت بخشی ہے۔ میں نے عرض کیا، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! پھر اللہ کسے عزت بخشے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز ( موت ) ان پر آ چکی ہے اور اللہ کی قسم میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہونے کے باوجود حتمی طور پر نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ انہوں نے اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم اس کے بعد میں کبھی کسی کی برات نہیں کروں گی۔