صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب خوابوں کی تعبیر کے بیان میں

The book of the interpretation of dreams.

خواب میں سبزی یا ہرا بھرا باغ دیکھنا

(18) CHAPTER. What is said as regards dragging (a long Shirt) on the ground in a dream.

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجْتَرُّهُ ، قَالُوا : فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الدِّينَ .

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostle saying, While I was sleeping, I saw (in a dream) the people being displayed before me, wearing shirts, some of which (were so short that it) reached as far as their breasts and some reached below that. Then `Umar bin Al-Khattab was shown to me and he was wearing a shirt which he was dragging (behind him). They asked. What have you interpreted (about the dream)? O Allah's Apostle? He said, The religion.

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، کہا ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوامامہ بن سہل نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے لوگوں کو اپنے سامنے پیش ہوتے دیکھا۔ وہ قمیص پہنے ہوئے تھے، ان میں بعض کی قمیص تو سینے تک کی تھی اور بعض کی اس سے بڑی تھی اور میرے سامنے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیش کئے گئے تو ان کی قمیص ( زمین سے ) گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین اس کی تعبیر ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ : قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ ، وَابْنُ عُمَرَ ، فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، فَقَالُوا : هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، فَقُلْتُ لَهُ : إِنَّهُمْ قَالُوا : كَذَا وَكَذَا ، قَالَ : سُبْحَانَ اللَّهِ ، مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّمَا عَمُودٌ وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ ، وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ ، فَقِيلَ : ارْقَهْ ، فَرَقِيتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى .

Narrated Qais bin 'Ubada: I was sitting in a gathering in which there was Sa`d bin Malik and Ibn `Umar. `Abdullah bin Salam passed in front of them and they said, This man is from the people of Paradise. I said to `Abdullah bin Salam, They said so-and-so. He replied, Subhan Allah! They ought not to have said things of which they have no knowledge, but I saw (in a dream) that a post was fixed in a green garden. At the top of the post there was a handhold and below it there was a servant. I was asked to climb (the post). So I climbed it till I got hold of the handhold. Then I narrated this dream to Allah's Apostle. Allah's Apostle said, `Abdullah will die while still holding the firm reliable handhold (i.e., Islam).

ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا تھا جس میں سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ گزرے تو لوگوں نے کہا کہ یہ اہل جنت میں سے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ اس طرح کی بات کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا، سبحان اللہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انہیں علم نہیں ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ستون ایک ہرے بھرے باغ میں نصب کیا ہوا ہے اس ستون کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ( «عروة» ) لگا ہوا تھا اور نیچے «منصف» تھا۔ «منصف» سے مراد خادم ہے پھر کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، پھر میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ کا جب انتقال ہو گیا تو وہ «العروة الوثقى» کو پکڑے ہوئے ہوں گے۔