صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب فتنوں کے بیان میں

The book of al-fitan.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا

(16) CHAPTER. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): Al-Fitnah (trial and affliction) will appear from the east.

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَامَ إِلَى جَنْبِ الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : الْفِتْنَةُ هَا هُنَا الْفِتْنَةُ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ، أَوْ قَالَ قَرْنُ الشَّمْسِ .

Narrated Salim's father: The Prophet stood up beside the pulpit (and pointed with his finger towards the East) and said, Afflictions are there! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out, or said, ..the side of the sun..

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے ایک طرف کھڑے ہوئے اور فرمایا ”فتنہ ادھر ہے، فتنہ ادھر ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یا سورج کا سینگ فرمایا۔“

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَشْرِقَ ، يَقُولُ : أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ .

Narrated Ibn `Umar: I heard Allah's Apostle while he was facing the East, saying, Verily! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کئے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے ”آگاہ ہو جاؤ، فتنہ اس طرف ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔“

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَفِي نَجْدِنَا ؟ ، قَالَ : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يمننا ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَفِي نجدنا ؟ ، فَأَظُنُّهُ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ : هُنَاكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ .

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, O Allah! Bestow Your blessings on our Sham! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen. The People said, And also on our Najd. He said, O Allah! Bestow Your blessings on our Sham (north)! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen. The people said, O Allah's Apostle! And also on our Najd. I think the third time the Prophet said, There (in Najd) is the place of earthquakes and afflictions and from there comes out the side of the head of Satan.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔“ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ”اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔“ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا ”وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔“

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَرَجَوْنَا أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا حَسَنًا ، قَالَ : فَبَادَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ ، فَقَالَ : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا عَنِ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ ، وَاللَّهُ يَقُولُ : وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193 ، فَقَالَ : هَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ ؟ ، إِنَّمَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً ، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ .

Narrated Sa`id bin Jubair: `Abdullah bin `Umar came to us and we hoped that he would narrate to us a good Hadith. But before we asked him, a man got up and said to him, O Abu `Abdur-Rahman! Narrate to us about the battles during the time of the afflictions, as Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (i.e. no more worshipping of others besides Allah).' (2.193) Ibn `Umar said (to the man), Do you know what is meant by afflictions? Let your mother bereave you! Muhammad used to fight against the pagans, for a Muslim was put to trial in his religion (The pagans will either kill him or chain him as a captive). His fighting was not like your fighting which is carried on for the sake of ruling.

ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خلف بن عبداللہ طحان نے بیان کیا، ان سے بیان ابن بصیر نے، ان سے وبرہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس آئے تو ہم نے امید کی کہ وہ ہم سے کوئی اچھی بات کریں گے۔ اتنے میں ایک صاحب حکیم نامی ہم سے پہلے ان کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہم سے زمانہ فتنہ میں قتال کے متعلق حدیث بیان کیجئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا تمہیں معلوم بھی ہے کہ فتنہ کیا ہے؟ تمہاری ماں تمہیں روئے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فتنہ رفع کرنے کے لیے مشرکین سے جنگ کرتے تھے، شرک میں پڑنا یہ فتنہ ہے۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑائی تم لوگوں کی طرح بادشاہت حاصل کرنے کے لیے ہوتی تھی؟