Narrated Ibn `Umar: That he heard the Prophet, after raising his head from the bowing in morning prayer, saying, O Allah, our Lord! All the praises are for you. And in the last (rak`a) he said, O Allah! Curse so-and-so and so--and-so. And then Allah revealed:-- 'Not for you (O Muhammad) is the decision, (but for Allah), whether He turns in mercy to them or punish them, for they are indeed wrongdoers.' (3.128)
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں یہ دعا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد پڑھتے تھے «اللهم ربنا ولك الحمد» ”اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! فلاں اور فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔“ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی کہ آپ کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں ہے اللہ! ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کہ بلاشبہ وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔
Narrated `Ali bin Abi Talib: That Allah's Apostle came to him and Fatima the daughter of Allah's Apostle at their house at night and said, Won't you pray? `Ali replied, O Allah's Apostle! Our souls are in the Hands of Allah and when he wants us to get up, He makes us get up. When `Ali said that to him, Allah's Apostle left without saying anything to him. While the Prophet was leaving, `Ali heard him striking his thigh (with his hand) and saying, But man is quarrelsome more than anything else. (18.54)
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم کو عتاب بن بشیر نے خبر دی، انہیں اسحاق ابن ابی راشد نے، انہیں زہری نے، انہیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے اور فاطمہ بنت رسول اللہ علیم السلام والصلٰوۃ کے گھر ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھتے۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھانا چاہے تو ہم کو اٹھا دے گا۔ جوں ہی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا تو آپ پیٹھ موڑ کر واپس جانے لگے اور کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے آپ اپنی ران پر ہاتھ مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا» ”اور انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے“ اگر کوئی تمہارے پاس رات میں آئے تو «طارق» کہلائے گا اور قرآن میں جو «والطارق» کا لفظ آیا ہے اس سے مراد ستارہ ہے اور «ثاقب» بمعنی چمکتا ہوا۔ عرب لوگ آگ جلانے والے سے کہتے ہیں «ثقب نارك» یعنی آگ روشن کر۔ اس سے لفظ «ثاقب» ہے۔