سنن ابن ماجہ

Sunnan Ibn e Maja

صدقات کے احکام و مسائل

The chapters on charity

ضمانت کا بیان


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ:‏‏‏‏ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ:‏‏‏‏ أَنَا أَتَكَفَّلُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بِالْوَفَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِالْوَفَاءِ وَكَانَ الَّذِي عَلَيْهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا.

It was narrated that 'Uthman bin 'Abdullah bin Mawhab said: “I heard 'Abdullah bin Abu Qatadah narrate from his father that a corpse was brought to the Prophet (ﷺ) for him to offer the funeral prayer, and he said: 'Pray for your companion, for he owes a debt.' Abu Qatadah said: 'I will stand surely for him?' The Prophet (ﷺ) said: 'In full?' He said: 'In full.” And the debt he owed was eighteen or nineteen Dirham.”

ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو ( میں نہیں پڑھوں گا ) اس لیے کہ وہ قرض دار ہے ، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کے قرض کی ضمانت لیتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا: جی ہاں، پورا ادا کروں گا، اس پر اٹھارہ یا انیس درہم قرض تھے ۱؎۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
English reference : Vol. 3, Book 15, Hadith 2407 Arabic reference : Book 15, Hadith 2499
Conclusion
تخریج
سنن الترمذی/الجنائز ۶۹ (۱۰۶۹)، سنن النسائی/الجنائز ۶۷ (۱۹۶۲)، البیوع ۱۰۰ (۴۶۹۶)،(تحفة الأشراف:۱۲۱۰۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۳۰۲،۳۱۱)، سنن الدارمی/البیوع ۵۳ (۲۶۳۵)
Explanation
شرح و تفصیل
معلوم ہوا کہ قرض بری بلا ہے، نبی کریم ﷺ نے اس کی وجہ سے نماز جنازہ پڑھنے میں تامل کیا، بعضوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے تنبیہ کے لئے ایسا کیا تاکہ دوسرے لوگ قرض کی ادائیگی کا پورا پورا خیال رکھیں، قرض وہ بلا ہے کہ شہید کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں پر قرض معاف نہیں ہوتا، وہ حقوق العباد ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امام کو جائز ہے کہ بعض مردوں پر جن سے گناہ سرزد ہوا ہو نماز جنازہ نہ پڑھے، دوسرے لوگوں کو ڈرانے کے لئے، لیکن دوسرے لوگ نماز جنازہ پڑھ لیں، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کہ میت کی طرف سے ضمانت درست ہے اگرچہ اس نے قرض کے موافق مال نہ چھوڑا ہو، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں: اگر قرض کے موافق اس نے مال نہ چھوڑا ہو تو ضمانت درست نہیں۔