احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ .
It was narrated from Ibn ‘Umar that when the Messenger of Allah (ﷺ) put his foot in the stirrup and his riding beast rose up with him, he would say the Talbiyah from the mosque of Dhul-Hulaifah.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھتے اور اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی، تو آپ ذو الحلیفہ کی مسجد کے پاس سے لبیک پکارتے ۱؎۔
English reference : Vol. 4, Book 25, Hadith 2916
Arabic reference : Book 25, Hadith 3028
(ملاحظہ ہو: الإرواء:۴؍۲۹۵)
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۸۰۳۲، ومصباح الزجاجة:۱۰۲۸)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ۲ (۱۵۱۴)،۲۸ (۱۵۵۲)،۲۹ (۱۵۵۳)، صحیح مسلم/الحج ۳ (۱۱۸۷)، سنن النسائی/الحج ۵۶ (۲۷۵۹)، موطا امام مالک/الحج ۸ (۲۳)، مسند احمد (۲/۱۷،۱۸،۲۹،۳۶،۳۷)، سنن الدارمی/المناسک ۸۲ (۱۹۷۰)
تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں نماز ظہرکے بعد تلبیہ پکارا، اور اونٹنی پر سوار ہوئے تو دوبارہ تلبیہ پکارا، اسی طرح جب آپ مقام بیدا میں پہنچے تو وہاں بھی تلبیہ پکارا، آپ کے ساتھ حج کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت تھی ہر صحابی ہر جگہ موجود نہیں رہا، اس لیے جس نے جیسا سنا روایت کر دیا لیکن دوسرے کی نفی نہیں کی۔