It was narrated that 'Ammar bin Yasir said: Aishah dropped a necklace and stayed behind to look for it. Abu Bakr went to 'Aishah and got angry with her for keeping the people waiting. Then Allah revealed the concession allowing dry ablution, so we wiped our arms up to the shoulders. Abu Bakr went to 'Aishah and said: 'I did not know that you are blessed.'
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ٹوٹ کر گر گیا، وہ اس کی تلاش میں پیچھے رہ گئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور ان پہ ناراض ہوئے، کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کو رکنا پڑا، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی اجازت والی آیت نازل فرمائی، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے اس وقت مونڈھوں تک مسح کیا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور کہنے لگے: مجھے معلوم نہ تھا کہ تم اتنی بابرکت ہو ۱؎۔
It was narrated that 'Ammar [bin Yasir] said: We did dry ablution with the Messenger of Allah, (wiping our arms) up to our shoulders.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مونڈھوں تک تیمم کیا۔
It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: the earth has been made for me a place of worship and a means of purification.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔
It was narrated from 'Aishah that: She borrowed a necklace from Asma', and she lost it. The Prophet sent some people to look for it, and the time for prayer came so they prayed without ablution. When they came to the Prophet they complained to him about that, then the Verse of dry ablution was revealed. Usaid bin Hudair said: May Allah reward you with good, for by Allah, nothing ever happens to you but Allah grants you a way out and blesses the Muslims thereby.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریۃً لیا، اور وہ کھو گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھونڈنے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، لوگوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی، جب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو آپ سے اس کی شکایت کی، تو اس وقت تیمم کی آیت نازل ہوئی، اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، اللہ کی قسم! جب بھی آپ کو کوئی مشکل پیش آئی، اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نجات کا راستہ پیدا فرما دیا، اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھ دی ۱؎۔