سنن ابن ماجہ

Sunnan Ibn e Maja

الأطعمة (كھانوں) ‌كے ‌احكام ‌و مسائل

Chapters on food

خادم کھانا لے کر آئے تو اس میں سے کچھ اسے بھی دینے کا بیان


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ،‏‏‏‏ فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبِي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ .

Isma’il bin Abu Khalid narrated from his father: “I heard Abu Hurairah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) said: “When the servant of anyone of you brings him his food, let him make him sit by his side and eat with him, and if he refuses then let him give him some.”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے ۱؎۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
English reference : Vol. 4, Book 29, Hadith 3289 Arabic reference : Book 29, Hadith 3414
Conclusion
تخریج
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۲۹۳۵)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة ۵۵ (۵۴۶۰)، صحیح مسلم/الإیمان ۱۰ (۱۶۶۳)، سنن الترمذی/الأطعمة ۴۴ (۱۸۵۳)، سنن ابی داود/الأطعمة ۵۱ (۳۸۴۶)، مسند احمد (۲/۳۱۶)، سنن الدارمی/الأطعمة ۳۳ (۲۱۱۷)
Explanation
شرح و تفصیل
یہ مروت اور احسان ہے اگرچہ اس خادم کے لئے کھانا مقرر نہ ہو، نقد ہو یا اس کا کھانا الگ ہو خادم سے عام مراد ہے لونڈی ہو یا غلام مزدور یا نوکر یا خدمت کرنے والا وغیرہ، سبحان اللہ، اسلام کے اور مسلمانوں کے مثل کس شریعت اور کس قوم میں اخلاق ہیں کہ مالک اور غلام دونوں ایک ساتھ مل کر کھائیں، اور دونوں ایک سا کپڑا پہنیں اگرچہ اب بعض مغرور متکبر مسلمان ان پر عمل نہ کرتے ہوں۔