عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کی ممانعت
Chapter: The Prohibition Of Sleeping Before The 'Isha' prayer And Engaging In Conversation After
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا .
It was narrated that Abu Barzah Al-Aslami said:
The Messenger of Allah used to like to delay the 'Isha', and he disliked sleeping before it, and engaging in conversation after it.
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء دیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے، اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے ۱؎۔
Reference : Sunan Ibn Majah 701
In-book reference : Book 2, Hadith 35
English translation : Vol. 1, Book 2, Hadith 701
صحیح البخاری/المواقیت ۱۱ (۵۴۱)، ۱۳ (۵۴۷)، ۲۳ (۵۶۸)، ۳۸ (۵۹۹)، سنن الترمذی/الصلاة ۱۱ (۱۶۸)، ۲۰ (۵۲۹)، (تحفة الأشراف: ۱۱۶۰۶)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ۴۰ (۶۴۷)، سنن ابی داود/الصلاة ۳ (۳۹۸)، الأدب ۲۷ (۴۸۴۹)، سنن النسائی/المواقیت ۱ (۴۹۶)، ۱۶ (۵۲۶)، مسند احمد (۴/۴۲۰، ۴۲۱، ۴۲۳، ۴۲۴، ۴۲۵)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۳۹ (۱۴۶۹)
عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اکثر علماء نے مکروہ کہا ہے، بعضوں نے اس کی اجازت دی ہے، امام نووی نے کہا ہے کہ اگر نیند کا غلبہ ہو، اور نماز کی قضا کا اندیشہ نہ ہو تو سونے میں کوئی حرج نہیں، نیز بات چیت سے مراد لایعنی بات چیت ہے جس سے دنیا اور آخرت کا کوئی مفاد وابستہ نہ ہو