مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

ناموں کا بیان

بَاب الْأَسَامِي

وَعَنْ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «إِذَا سَمَّيْتُمْ بِاسْمِي فَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: «مَن تسمَّى باسمي فَلَا يَكْتَنِ بِكُنْيَتِي وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي فَلَا يَتَسَمَّ باسمي»

جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میرے نام پر نام رکھو تو پھر میری کنیت پر کنیت مت رکھو ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ابوداؤد کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جس نے میرے نام پر نام رکھا تو وہ میری کنیت نہ رکھے ، اور جس نے میری کنیت پر کنیت رکھی تو وہ میرے نام پر نام نہ رکھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا وَكَنَّيْتُهُ أَبَا الْقَاسِمِ فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ. فَقَالَ: «مَا الَّذِي أَحَلَّ اسْمِي وَحرم كنيتي؟ أَو ماالذي حَرَّمَ كُنْيَتِي وَأَحَلَّ اسْمِي؟» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ محيي السّنة: غَرِيب

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھی ہے ، لیکن مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کون ہے وہ جس نے حلال قرار دیا میرا نام رکھنا اور حرام کیا میری کنیت رکھنا ، یا کون ہے وہ جس نے حرام کیا میری کنیت رکھنا اور حلال کیا میرا نام رکھنا ؟‘‘ ابوداؤد ، اور محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن مُحَمَّد بن الحنفيَّةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ وَلَدٌ أُسَمِّيهِ بِاسْمِكَ وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

محمد بن حنفیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچہ پیدا ہو تو میں آپ کے نام پر اس کا نام اور آپ کی کنیت پر اس کی کنیت رکھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن أنس قَالَ: كَنَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ بِبَقْلَةٍ كُنْتُ أَجْتَنِيهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْه. وَفِي «المصابيح» صَححهُ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک بوٹی چنا کرتا تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر میری کنیت (ابوحمزہ) رکھی ۔ اسے ترمذی نے بیان کیا اور فرمایا : اس حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں ، اور مصابیح میں ہے کہ اس نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔

وَعَن بشير بن مَيْمُون عَن أُسَامَةَ بْنِ أَخْدَرِيٍّ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ أصْرمُ كانَ فِي النَّفرِ الَّذِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا اسْمك؟» قَالَ: «بَلْ أَنْتَ زُرْعَةُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ

بشیر بن میمون اپنے چچا اسامہ بن اخدری سے روایت کرتے ہیں کہ اصرم نامی ایک آدمی ان لوگوں میں شامل تھا جو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : اصرم ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تم زرعہ ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَقَالَ: وَغَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْم الْعَاصِ وعزير وَعَتَلَةَ وَشَيْطَانٍ وَالْحَكَمِ وَغُرَابٍ وَحُبَابٍ وَشِهَابٍ وَقَالَ: تركت أسانيدها للاختصار

اور ابوداؤد نے کہا ، اور نبی ﷺ نے عاص ، عزیز ، عتلہ ، شیطان ، حکم ، غراب ، حباب اور شہاب نام بدل دیے تھے ، اور انہوں نے کہا : میں نے اختصار کی خاطر ان کی اسناد بیان نہیں کیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن أبي مسعودٍ الأنصاريِّ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِأَبِي مَسْعُودٍ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي (زَعَمُوا) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: إِنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ حُذَيْفَة

ابومسعود انصاری ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے ابو عبداللہ سے یا ابو عبداللہ نے ابو مسعود سے کہا : تم نے لفظ ’’زَعَمُوْا‘‘ (لوگوں کا خیال ہے) کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کو کیا فرماتے ہوئے سنا ؟ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سُنا :’’ آدمی کا ایسے انداز میں گفتگو کرنا بُرا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے کہا : ابو عبداللہ سے مراد حذیفہ ہیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ حُذَيْفَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ وَلَكِنْ قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فلَان . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد

حذیفہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یوں نہ کہا کرو : جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ، بلکہ یوں کہو : جو اللہ چاہے ، پھر فلاں چاہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔

وَفِي رِوَايَةٍ مُنْقَطِعًا قَالَ: لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ وَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وحْدَه «. رَوَاهُ فِي» شرح السّنة

اور ایک منقطع روایت میں ہے ، فرمایا :’’ یوں نہ کہا کرو : جو اللہ چاہے اور جو محمد (ﷺ) چاہے ، بلکہ یوں کہا کرو : کو اکیلا اللہ چاہے ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ سَيِّدٌ فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدًا فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

حذیفہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ منافق کے لیے لفظِ سیّد (آقا) نہ کہو ، کیونکہ اگر وہ سیّد (سردار ، آقا) ہے تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر دیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا اسْمُكَ؟» قَالَ: اسْمِي حَزْنٌ قَالَ: «بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ» قَالَ: مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي. قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ

عبد الحمید بن جبیر بن شیبہ بیان کرتے ہیں ، میں سعید بن مسیّب کے پاس بیٹھا تھا ، انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے دادا حزن ، نبی ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا :’’ تمہارا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میرا نام حزن ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (نہیں) بلکہ تم سہل ہو ۔‘‘ اس نے کہا : میں اپنے والد کے رکھے ہوئے نام کو تبدیل نہیں کروں گا ، ابن مسیّب نے فرمایا : اس کے بعد ہم میں ’’حزونت‘‘ (سختی) برقرار رہی ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَبِي وَهَبٍ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَسَمُّوا أَسْمَاءَ الْأَنْبِيَاءِ وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ وهمامٌ أقبحها حربٌ ومُرَّة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابووہب جشمی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انبیاء ؑ کے ناموں پر نام رکھا کرو ، اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبداللہ اور عبد الرحمن ہیں ، سب سے سچا نام حارث اور ہمام ہے جبکہ سب سے قبیح نام حرب اور مرہ ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔