جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میرے نام پر نام رکھو تو پھر میری کنیت پر کنیت مت رکھو ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ابوداؤد کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جس نے میرے نام پر نام رکھا تو وہ میری کنیت نہ رکھے ، اور جس نے میری کنیت پر کنیت رکھی تو وہ میرے نام پر نام نہ رکھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھی ہے ، لیکن مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کون ہے وہ جس نے حلال قرار دیا میرا نام رکھنا اور حرام کیا میری کنیت رکھنا ، یا کون ہے وہ جس نے حرام کیا میری کنیت رکھنا اور حلال کیا میرا نام رکھنا ؟‘‘ ابوداؤد ، اور محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
محمد بن حنفیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچہ پیدا ہو تو میں آپ کے نام پر اس کا نام اور آپ کی کنیت پر اس کی کنیت رکھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک بوٹی چنا کرتا تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر میری کنیت (ابوحمزہ) رکھی ۔ اسے ترمذی نے بیان کیا اور فرمایا : اس حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں ، اور مصابیح میں ہے کہ اس نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، کہ نبی ﷺ بُرا نام تبدیل کر دیا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
بشیر بن میمون اپنے چچا اسامہ بن اخدری سے روایت کرتے ہیں کہ اصرم نامی ایک آدمی ان لوگوں میں شامل تھا جو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : اصرم ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تم زرعہ ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
اور ابوداؤد نے کہا ، اور نبی ﷺ نے عاص ، عزیز ، عتلہ ، شیطان ، حکم ، غراب ، حباب اور شہاب نام بدل دیے تھے ، اور انہوں نے کہا : میں نے اختصار کی خاطر ان کی اسناد بیان نہیں کیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابومسعود انصاری ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے ابو عبداللہ سے یا ابو عبداللہ نے ابو مسعود سے کہا : تم نے لفظ ’’زَعَمُوْا‘‘ (لوگوں کا خیال ہے) کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کو کیا فرماتے ہوئے سنا ؟ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سُنا :’’ آدمی کا ایسے انداز میں گفتگو کرنا بُرا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے کہا : ابو عبداللہ سے مراد حذیفہ ہیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
حذیفہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یوں نہ کہا کرو : جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ، بلکہ یوں کہو : جو اللہ چاہے ، پھر فلاں چاہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
اور ایک منقطع روایت میں ہے ، فرمایا :’’ یوں نہ کہا کرو : جو اللہ چاہے اور جو محمد (ﷺ) چاہے ، بلکہ یوں کہا کرو : کو اکیلا اللہ چاہے ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
حذیفہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ منافق کے لیے لفظِ سیّد (آقا) نہ کہو ، کیونکہ اگر وہ سیّد (سردار ، آقا) ہے تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر دیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبد الحمید بن جبیر بن شیبہ بیان کرتے ہیں ، میں سعید بن مسیّب کے پاس بیٹھا تھا ، انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے دادا حزن ، نبی ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا :’’ تمہارا نام کیا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میرا نام حزن ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (نہیں) بلکہ تم سہل ہو ۔‘‘ اس نے کہا : میں اپنے والد کے رکھے ہوئے نام کو تبدیل نہیں کروں گا ، ابن مسیّب نے فرمایا : اس کے بعد ہم میں ’’حزونت‘‘ (سختی) برقرار رہی ۔ رواہ البخاری ۔
ابووہب جشمی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انبیاء ؑ کے ناموں پر نام رکھا کرو ، اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبداللہ اور عبد الرحمن ہیں ، سب سے سچا نام حارث اور ہمام ہے جبکہ سب سے قبیح نام حرب اور مرہ ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔