مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

وعدے کا بیان

بَاب الْوَعْد

عَن جابرٍ قَالَ: لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاء أَبُو بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ. فَقَالَ أَبُو بكر: من كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنَا. قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ: وَعَدَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْطِيَنِي هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا. فَبَسَطَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ جَابِرٌ: فَحَثَا لِي حَثْيَةً فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُمِائَةٍ وَقَالَ: خُذْ مثلَيها. مُتَّفق عَلَيْهِ

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور علاء بن حضرمی ؓ کی طرف سے ابوبکر ؓ کے پاس مال آیا تو ابوبکر ؓ نے فرمایا : جس شخص کا نبی ﷺ پر کوئی قرض تھا یا آپ نے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ فرمایا تھا تو وہ ہمارے پاس آئے (ہم وہ قرض ادا کریں گے اور آپ کا وعدہ وفا کریں گے) جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ آپ مجھے اس قدر اس قدر اور اس قدر عطا فرمائیں گے ، اور جابر ؓ نے تین مرتبہ ہاتھ پھیلائے ، جابر ؓ نے فرمایا کہ انہوں نے لپ بھر کر مجھے عطا فرمایا ، میں نے انہیں گنا تو وہ پانچ سو تھے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : اتنے دو بار اور لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ قَدْ شَابَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ وَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ قَلُوصًا فَذَهَبْنَا نَقْبِضُهَا فَأَتَانَا مَوْتُهُ فَلَمْ يُعْطُونَا شَيْئًا. فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَجِئْ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَمَرَ لَنَا بِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

ابو جحیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ کو (سرخی مائل) سفید رنگت میں دیکھا اور آپ کے کچھ بال سفید ہو چکے تھے ، اور حسن بن علی ؓ آپ ﷺ سے مشابہت رکھتے تھے ، آپ نے ہمارے لیے تیرہ اونٹنیوں کا حکم فرمایا ، جب ہم انہیں لینے گئے تو آپ کی وفات کی خبر ہمیں پہنچی چنانچہ ہمیں کچھ نہ مل سکا ۔ البتہ جب ابوبکر نے خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تو انہوں نے فرمایا : اگر رسول اللہ ﷺ کی طرف سے کسی کے پاس کوئی عہد ہو تو وہ تشریف لائے ، میں ان کے پاس گیا اور انہیں بتایا تو انہوں نے ہمیں اونٹ عطا کرنے کا حکم دیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

وَعَن عبدِ الله بن أبي الحَسْماءِ قَالَ: بَايَعْتُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ وَبَقِيَتْ لَهُ بَقِيَّةٌ فَوَعَدْتُهُ أَنْ آتِيَهُ بِهَا فِي مَكَانِهِ فَنَسِيتُ فَذَكَرْتُ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَإِذَا هُوَ فِي مَكَانِهِ فَقَالَ: «لَقَدْ شَقَقْتَ عَلَيَّ أَنَا هَهُنَا مُنْذُ ثَلَاثٍ أنتظرك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

عبداللہ بن ابی حسماء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ سے ، آپ کے اعلان نبوت سے پہلے کوئی چیز خریدی اور آپ کا کچھ بقایا میرے ذمے باقی رہ گیا تو میں نے آپ سے ، وہ بقایا اسی جگہ لانے کا وعدہ کیا اور پھر میں بھول گیا ، تین دن بعد مجھے یاد آیا (اور میں گیا) تو آپ اسی جگہ پر تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے مجھے مشقت میں مبتلا کر دیا ، میں تین دن سے یہاں تمہارا انتظار کر رہا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن زيد بن أَرقم عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَمِنْ نِيَّتِهِ أَنْ يَفِيَ لَهُ فَلَمْ يَفِ وَلِمَ يَجِئْ لِلْمِيعَادِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ

زید بن ارقم ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدمی وعدہ وفائی کی نیت سے اپنے بھائی سے کوئی وعدہ کر لیتا ہے لیکن اس سے وعدہ وفا نہیں ہوا اور نہ وہ وقت مقرر پر پہنچا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن عبدِ الله بن عامرٍ قَالَ: دَعَتْنِي أُمِّي يَوْمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا فَقَالَتْ: هَا تَعَالَ أُعْطِيكَ. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيهِ؟» قَالَتْ: أَرَدْتُ أَنْ أُعْطِيَهُ تَمْرًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِيهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كَذِبَةٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»

عبداللہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز میری والدہ نے مجھے بلایا جبکہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے ، میری والدہ نے فرمایا : سنو ، آؤ میں تمہیں کچھ دوں گی ۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں نے اسے ایک کھجور دینے کا ارادہ کیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سن لو ! اگر تم اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے ذمے ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان ۔

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ وَعَدَ رَجُلًا فَلَمْ يَأْتِ أَحَدُهُمَا إِلَى وَقْتِ الصَّلَاةِ وَذَهَبَ الَّذِي جَاءَ لِيُصَلِّيَ فَلَا إِثمَ عليهِ» . رَوَاهُ رزين

زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی آدمی سے وعدہ کیا ، لیکن ان دونوں میں سے ایک وقت نماز تک نہ آیا جبکہ وہ شخص جو آ چکا تھا وہ نماز پڑھنے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ ضعیف ، رواہ رزین ۔