مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

نرمی ، حیا اور حسن خلق کا بیان

بَابُ الرِّفْقِ وَالْحَيَاءِ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ وَمَا لَا يُعْطِي عَلَى مَا سِوَاهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: قَالَ لِعَائِشَةَ: «عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ وَإِيَّاكِ وَالْعُنْفَ وَالْفُحْشَ إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْء إِلَّا شانه»

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے ، نرمی کو پسند فرماتا ہے ، اور وہ جس قدر نرمی پر عطا کرتا ہے ، وہ سختی پر عطا نہیں کرتا نہ اس کے علاوہ کسی اور چیز پر عطا کرتا ہے ۔‘‘ اور مسلم ہی کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے عائشہ ؓ سے فرمایا :’’ نرمی اختیار کرو ، سختی اور بدزبانی سے اجتناب کرو ، بے شک جس چیز میں نرمی ہوتی ہے تو وہ اس (چیز) کو مزین کر دیتی ہے اور جس چیز سے اسے نکال لیا جاتا ہے تو وہ اسے عیب دار بنا دیتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَرِيرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ يُحْرَمِ الرِّفْقَ يُحْرَمِ الْخَيْرَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ

جریر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نرمی سے محروم شخص (ہر قسم کی) خیر و بھلائی سے محروم ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انصار کے ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیا کے متعلق نصیحت کر رہا تھا (کہ اتنے شرمیلے نہ بنو) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ حیا ایمان کا حصہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْحيَاء خير كُله» مُتَّفق عَلَيْهِ

عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حیا خیر ہی لاتا ہے ۔‘‘ ایک روایت میں ہے :’’ حیا تو سرآپا خیر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحى فاصنعْ مَا شئْتَ رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں نے سابقہ انبیا ؑ کے کلام سے جو پایا ہے اس میں یہ (مقولہ) بھی ہے کہ جب تو حیا نہیں کرتا تو پھر جو چاہے سو کر ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَن النَّواس بن سمْعَان قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ: «الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ أَن يطلع عَلَيْهِ النَّاس» . رَوَاهُ مُسلم

نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نیکی ، اچھا اخلاق ہے ، جبکہ گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو ناپسند کرے کہ لوگ اس سے مطلع ہو جائیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب شخص وہ ہے جو تم میں اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أحسنَكم أَخْلَاقًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو تم میں اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ أُعْطِي حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ حُرِمَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو نرمی سے اس کا حصہ دیا گیا تو اسے دنیا و آخرت کی بھلائی سے اس کا حصہ دیا گیا اور جو شخص نرمی سے اپنے حصے سے محروم کر دیا گیا تو وہ دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ. وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ وَالْجَفَاءُ فِي النَّار» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حیا ایمان کا حصہ ہے ، اور ایمان (والے) جنت میں ہوں گے ، جبکہ فحش گوئی برائی ہے اور برائی (والے) جہنم میں جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ الْإِنْسَانُ؟ قَالَ: «الْخُلُقُ الْحَسَنُ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»

مزینہ قبیلے کے آدمی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! انسان کو جو عطا کیا گیا ہے اس میں سب سے بہتر چیز کونسی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حسن خلق ۔‘‘ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ

اور شرح السنہ میں اسامہ بن شریک سے مروی ہے ۔ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔

وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ الْجَوَّاظُ وَلَا الْجَعْظَرِيُّ» قَالَ: وَالْجَوَّاظُ: الْغَلِيظُ الْفَظُّ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ فِي «سُنَنِهِ» . وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ وَصَاحِبُ» جَامِعِ الْأُصُولِ «فِيهِ عَنْ حَارِثَةَ. وَكَذَا فِي» شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ وَلَفْظُهُ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ الْجَوَّاظُ الْجَعْظَرِيُّ» . يُقَالُ: الْجَعْظَرِيُّ: الْفَظُّ الْغَلِيظُ وَفِي نُسَخِ «الْمَصَابِيحِ» عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ وَهْبٍ وَلَفْظُهُ قَالَ: وَالْجَوَّاظُ: الَّذِي جَمَعَ وَمَنَعَ. وَالْجَعْظَرِيُّ: الغليظ الْفظ

حارثہ بن وہب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بداخلاق اور سخت دل انسان جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ ابوداؤد ، بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور جامع الاصول والے نے بھی اسے روایت کیا ہے ، اور اس میں حارثہ سے مروی ہے ، اور اسی طرح انہی سے شرح السنہ میں بھی مروی ہے ، اور اس کے الفاظ یہ ہیں ، فرمایا :’’ جواظ و جعظری ‘‘ جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ جعظری کا یہ معنی کہا جاتا ہے :’’ سخت خو اور سخت گو ۔‘‘ اور مسابیح کے نسخوں میں عکرمہ بن وہب سے مروی ہے ، اور اس کے الفاظ ہیں :’’ جواظ ‘‘ کا معنی ہے : مال جمع کرنے والا بخیل ، اور ’’ جعظری ‘‘ کا معنی ہے :’’ سخت خو اور سخت گو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان و فی شرح السنہ و ذکر فی المصابیح السنہ ۔

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَثْقَلَ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي ميزانِ الْمُؤمن يومَ الْقِيَامَة خُلُقٌ حسنٌ وَإِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيءَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: حَدِيث حسن صَحِيح. وروى أَبُو دَاوُد الفصلَ الأول

ابودرداء ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت مومن کی میزان میں حسن خلق سے زیادہ بھاری چیز کوئی نہیں رکھی جائے گی ، اور اللہ یقیناً بدزبان اور بے ہودہ باتیں کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ، اور ابوداؤد نے پہلا حصہ روایت کیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ قَائِمِ اللَّيْل وصائم النَّهَار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک مومن اپنے حسن خلق کی وجہ سے روزے دار اور تہجد گزار شخص کا درجہ پا لیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنْتَ وَأَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تم جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرتے رہو ، اور برائی کے بعد نیکی کرو وہ اس (برائی) کو مٹا دے گی ، اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق کے ساتھ پیش آؤ ۔‘‘ حسن ، رواہ احمدو الترمذی و الدارمی ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ وَبِمَنْ تَحْرُمُ النَّارُ عَلَيْهِ؟ عَلَى كُلِّ هَيِّنٍ لَيِّنٍ قَرِيبٍ سَهْلٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں جو جہنم کی آگ پر یا جہنم کی آگ ان پر حرام ہے ؟ وہ ہر آسانی کرنے والے ، نرمی کرنے والے ، قریب رہنے والے ، نرم خو پر حرام ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ وَالْفَاجِرُ خَبٌّ لَئِيمٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ

ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن بھولا بھالا سخی ہوتا ہے جبکہ فاجر دھوکہ باز ، بخیل ہوتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔

وَعَنْ مَكْحُولٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُونَ هَيِّنُونَ لَيِّنُونَ كَالْجَمَلِ الْآنِفِ إِنْ قِيدَ انْقَادَ وَإِنْ أُنِيخَ عَلَى صخرةٍ استَناخَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ مُرْسلا

مکحول بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن نرم مزاج اور باوقار ہوتے ہیں جیسے مہار دار اونٹ ، جب اسے چلایا جاتا ہے تو چل پڑتا ہے اور اگر اسے چٹان پر بٹھایا جاتا ہے تو وہ بیٹھ جاتا ہے ۔‘‘ امام ترمذی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ أَفْضَلُ مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وابنُ مَاجَه

ابن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسا مسلمان جو لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذاؤں پر صبر کرتا ہے وہ اس سے افضل ہے جو ان کے ساتھ مل جل کر نہیں رہتا اور نہ ان کی ایذاؤں پر صبر کرتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔