مشکوۃ

Mishkat

فضائل اور خصائل کا بیان

صحابہ کرام ؓ کی مکہ مکرمہ سے ہجرت اور نبی ﷺ کی وفات کا بیان

بَاب هِجْرَة أَصْحَابه صلى الله عَلَيْهِ وَسلم من مَكَّة ووفاته

عَن الْبَراء قَالَ: أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَجَعَلَا يُقْرِآنِنَا الْقُرْآنَ ثُمَّ جَاءَ عَمَّارٌ وَبِلَالٌ وَسَعْدٌ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلّ... َمَ ثُمَّ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْءٍ فَرَحَهُمْ بِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْوَلَائِدَ وَالصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَاءَ فَمَا جَاءَ حَتَّى قرأتُ: [سبِّح اسْم ربِّك الْأَعْلَى] فِي سُوَرٍ مِثْلِهَا مِنَ الْمُفَصَّلِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ   Show more

براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ میں سے سب سے پہلے ہمارے پاس مصعب بن عمیر اور ابن ام مکتوم ؓ تشریف لائے ، انہوں نے ہمیں قرآن پڑھانا شروع کیا ، پھر عمار ، بلال اور سعد ؓ آئے ، پھر عمر بن خطاب ؓ نبی ﷺ کے بیس صحابہ ؓ کے ساتھ تشریف لائے ، پھر ... نبی ﷺ تشریف لائے ۔ میں نے مدینہ والوں کو کسی چیز پر اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا میں نے انہیں آپ ﷺ کی آمد پر خوش دیکھا ، حتیٰ کہ میں نے چھوٹی چھوٹی بچیوں اور بچوں کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ ﷺ تشریف لا چکے ہیں ، جب آپ تشریف لائے تو میں سورۂ الاعلی کے ساتھ مفصل سورتوں میں سے کئی سورتیں پڑھ چکا تھا ۔ رواہ البخاری ۔  Show more

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: «إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ» . فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ قَالَ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتنَا فعجبنا...  لَهُ فَقَالَ النَّاس: نظرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ وَهُوَ يَقُولُ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَير وَكَانَ أَبُو بكر هُوَ أعلمنَا. مُتَّفق عَلَيْهِ   Show more

ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا :’’ اللہ نے اپنے ایک بندے کو اختیار دیا کہ وہ دنیا کی نعمتوں میں سے جو چاہے اپنے لیے پسند کر لے یا پھر وہ اس چیز کو اختیار کر لے جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ۔‘‘ (یہ سن کر) ابوبکر ؓ رونے...  لگے ، اور عرض کیا : ہمارے والدین آپ پر فدا ہوں ! ہمیں ان کی اس حالت پر تعجب ہوا ، لوگوں نے کہا : اس بزرگ کو دیکھو ، رسول اللہ ﷺ ایک بندے کے متعلق بتا رہے ہیں کہ اللہ نے اسے اختیار دیا ہے کہ وہ دنیا کی نعمتیں پسند کر لے یا اس چیز کو پسند کر لے جو اس کے پاس ہے ، اور وہ کہہ رہا ہے ہمارے والدین آپ پر فدا ہوں ۔ چنانچہ جس بندے کو اختیار دیا گیا تھا وہ رسول اللہ ﷺ ہی تھے ، اور ابوبکر ؓ ہم سب سے زیادہ اس بات کو جاننے والے تھے ۔ متفق علیہ ۔  Show more

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أحد بعد ثَمَانِي سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ: «إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ وَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ من مَ... قَامِي هَذَا وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بعدِي وَلَكِنِّي أخْشَى عَلَيْكُم الدُّنْيَا أَن تنافسوها فِيهَا» . وَزَادَ بَعْضُهُمْ:: «فَتَقْتَتِلُوا فَتَهْلِكُوا كَمَا هَلَكَ من كَانَ قبلكُمْ» . مُتَّفق عَلَيْهِ   Show more

عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے آٹھ سال بعد شہدائے احد پر ایسے نماز جنازہ ادا کی جیسے آپ زندوں اور فوت شدہ لوگوں سے رخصت ہو رہے ہوں ، پھر آپ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا :’’ میں تم سے آگے آگے ہوں ، میں تم پر گواہ رہوں گا ، مجھ سے تمہاری ... ملاقات حوض پر ہو گی ، میں اسے دیکھ رہا ہوں حالانکہ میں اپنی اس جگہ پر ہوں ، اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کی گئی ہیں ، مجھے تمہارے متعلق یہ خدشہ نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرو گے ، لیکن مجھے تمہارے متعلق دنیا کا خدشہ ہے کہ تم اس کے متعلق باہم سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے ۔‘‘ اور بعض راویوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ تم باہم لڑو گے اور تم بھی اسی طرح ہلاک ہو جاؤ گے جس طرح تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔  Show more

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوِفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَإِنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَبِيَدِهِ سِوَاكٌ وَأَنَا مُسْنِدَةُ رَسُو... لِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ فَقُلْتُ: آخُذُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: أُلَيِّنُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا الله إِنَّ للموتِ سَكَراتٍ» . ثمَّ نصب يَده فَجَعَلَ يَقُولُ: «فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى» . حَتَّى قُبِضَ ومالت يَده. رَوَاهُ البُخَارِيّ   Show more

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے انعامات میں سے یہ بھی مجھ پر انعام ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے گھر میں اور میری باری میں وفات پائی اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، اور اللہ نے آپ کی وفات کے وقت میرے اور آپ ﷺ کے لعاب کو ایک ساتھ جمع کر دیا ، (وہ ا... س طرح کہ) عبد الرحمن بن ابی بکر ؓ میرے پاس آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی ، اور رسول اللہ ﷺ مجھ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، میں نے دیکھا کہ آپ اسے دیکھ رہے ہیں ، میں نے پہچان لیا کہ آپ مسواک پسند کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، میں اسے آپ کے لیے لے لوں ، آپ نے اپنے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں ، میں نے اسے حاصل کیا ، لیکن آپ کے لیے اسے چبانا مشکل تھا ، میں نے عرض کیا : کیا میں اسے آپ کی خاطر نرم کر دوں ؟ آپ نے اپنے سر مبارک سے اشارہ فرمایا کہ ہاں ، میں نے اسے نرم کر دیا ، اور آپ کے سامنے چمڑے کا ایک برتن تھا جس میں پانی تھا ، آپ اپنے ہاتھ پانی میں داخل فرماتے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، موت کی سختیاں ہوتی ہیں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک اٹھایا اور فرمانے لگے : (اے اللہ !) اعلی ساتھ نصیب فرما ۔‘‘ حتیٰ کہ آپ کی روح قبض ہو گئی اور آپ کا دست مبارک جھک گیا ۔ رواہ البخاری ۔  Show more

وَعَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «مامن نَبِيٍّ يَمْرَضُ إِلَّا خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» . وَكَانَ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ أَخَذَتْهُ بُحَّةٌ شَدِيدَةٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ من الصديقين والنبيين وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ. فَعَل... ِمْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ   Show more

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو نبی (مرض الموت میں) بیمار ہوتا ہے تو اسے دنیا و آخرت کے مابین اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ اور جس مرض میں آپ کی روح قبض کی گئی ، اس مرض میں آپ پر ہچکی کا سخت حملہ ہوا تھا ، میں نے آپ ﷺ کو فرما... تے ہوئے سنا :’’ ان لوگوں کے ساتھ جن پر تو نے انعام فرمایا ، انبیا ؑ ، صدیقین ، شہداء اور صالحین (کے ساتھ) ۔‘‘ میں نے جان لیا کہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے ۔ متفق علیہ ۔  Show more

وَعَن أنس قَالَ: لما ثقل النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ الْكَرْبُ. فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاكَرْبَ آبَاهْ فَقَالَ لَهَا: «لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ» . فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ: يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهُ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ يَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرِيلَ ... نَنْعَاهُ. فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ: يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ؟ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ   Show more

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپ پر کرب و تکلیف چھانے لگی ، تو فاطمہ ؓ نے عرض کیا ، ابا جان کو کتنی تکلیف ہے ، آپ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ آج کے بعد آپ کے ابا جان کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی ۔‘‘ جب آپ وفات پا گئے تو فاطمہ ؓ نے کہا ... : ابا جان ! آپ نے اپنے رب کے بلاوے پر لبیک کہا ، ابا جان ! آپ جن کا ٹھکانا جنت الفردوس ہے ، ابا جان ! ہم جبریل ؑ کو آپ کی موت کی خبر سناتے ہیں ، جب آپ کو دفن کر دیا گیا تو فاطمہ ؓ نے فرمایا : انس ! تمہارے دل رسول اللہ ﷺ پر مٹی ڈالنے کے لیے کیسے آمادہ ہو گئے ؟ رواہ البخاری ۔  Show more

عَن أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَعِبَتِ الْحَبَشَةُ بِحِرَابِهِمْ فَرَحًا لِقُدُومِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ الدَّارِمِيِّ (صَحِيح) قَالَ: مَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ كَانَ أَحْسَنَ وَلَا أَضْوَأَ مِنْ يَوْمٍ دَخَلَ عَلَيْنَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الل... َّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا رَأَيْت يَوْمًا كَانَ أقبح وأظلم مِنْ يَوْمٍ مَاتَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ وَمَا نَفَضْنَا أَيْدِيَنَا عَنِ التُّرَابِ وَإِنَّا لَفِي دَفْنِهِ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبنَا   Show more

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو حبشیوں نے آپ کی آمد کی خوشی پر اپنے نیزوں کا کھیل پیش کیا ۔ اور دارمی کی روایت میں ہے ، فرمایا : میں نے اس روز سے ، جس روز رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے ، زیادہ حسین اور زیادہ روشن کوئی دن نہیں دیکھا ،...  اور میں نے اس دن سے ، جس دن رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی ، زیادہ قبیح اور زیادہ تاریک کوئی اور دن نہیں دیکھا ۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے : فرمایا : جس روز رسول اللہ ﷺ مدینے میں داخل ہوئے تھے تو اس سے ہر چیز روشن ہو گئی تھی ، چنانچہ جس دن آپ نے وفات پائی تھی اس سے ہر چیز تاریک ہو گئی تھی ، ہم نے اپنے ہاتھ مٹی سے صاف نہیں کیے تھے اور ابھی ہم آپ کی تدفین میں مصروف تھے کہ ہم نے اپنے دلوں کو اجنبی پایا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی و الترمذی ۔  Show more

وَرُوِيَ صَحِيحا من وَجه آخر) وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِي دَفْنِهِ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا. قَالَ: «مَا قَبَضَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي يحبُ أَن يُدْفَنَ فِيهِ» . اد... فنوه فِي موضعِ فراشِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ   Show more

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کی روح قبض کی گئی تو آپ کی تدفین کے متعلق صحابہ میں اختلاف پیدا ہو گیا ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے (اس بارے میں) کچھ سنا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نبی کی روح اسی جگہ قبض فرماتا ہے جہاں وہ پسند فرمات... ا ہے کہ اس کی تدفین ہو ۔‘‘ تم آپ کو آپ کے بستر کی جگہ پر دفن کرو ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔  Show more

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيح: «لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ» . قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ ورأسُه على فَخذِي غُشِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرُهُ إِلَى السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُم... َّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» . قُلْتُ: إِذَنْ لَا يَخْتَارُنَا. قَالَتْ: وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ: «إِنَّهُ لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَ آخِرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «اللَّهُمَّ الرفيق الْأَعْلَى» . مُتَّفق عَلَيْهِ   Show more

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے :’’ کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جاتی جب تک انہیں ان کا جنتی ٹھکانا نہیں دکھا دیا جاتا ہے ، پھر انہیں اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب آپ پر موت طاری ہوئی اس وقت آپ کا...  سر مبارک میری ران پر تھا ، آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی ، پھر افاقہ ہوا تو آپ ﷺ نے اپنی نظر چھت کی طرف اٹھائی ، پھر فرمایا :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ، میں نے کہا : تب تو آپ ہمیں اختیار نہیں کریں گے ۔ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں میں نے جان لیا کہ وہ حدیث جو آپ ہمیں بیان کیا کرتے تھے ۔ جب کہ آپ صحت مند تھے :’’ کسی نبی کی روح قبض نہیں کی جاتی حتیٰ کہ وہ اپنا جنتی ٹھکانا دیکھ لیتا ہے ، پھر اسے اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ نے فرمایا : نبی ﷺ نے جو آخری بات فرمائی وہ یہ تھی :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔  Show more

وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: «يَا عَائِشَةُ مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ وَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبهري من ذَلِك السم» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں فرما رہے تھے :’’ عائشہ ! میں نے جو کھانا خیبر کے موقع پر کھایا تھا اس کی تکلیف مسلسل اٹھاتا رہا ہوں ، اور یہ وہ وقت آ گیا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس زہر کی وجہ سے میری شہ رگ کٹ جائے گی ۔‘‘ رواہ الب... خاری ۔  Show more

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلُمُّوا أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ» . فَقَالَ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ق... َدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ حَسْبُكُمْ كِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم. وَمِنْهُم يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ. فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا عَنِّي» . قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَكَانَ ابنُ عباسٍ يَقُول: إِن الرزيئة كل الرزيئة مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيَّنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ وَفِي رِوَايَةِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى. قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ قَالَ: اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ: «ائْتُونِي بِكَتِفٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا» . فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ. فَقَالُوا: مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ؟ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ. فَقَالَ: «دَعُونِي ذَرُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ» . فَأَمَرَهُمْ بِثَلَاثٍ: فَقَالَ: «أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ» . وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَهَا فَنَسِيتُهَا قَالَ سُفْيَانُ: هَذَا مِنْ قَول سُلَيْمَان. مُتَّفق عَلَيْهِ   Show more

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ پر مرض الموت کے آثار ظاہر ہونے لگے ، تو اس وقت (آپ کے) گھر میں کچھ افراد تھے ان میں عمر بن خطاب ؓ بھی تھے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ لاؤ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں گے ۔‘‘ عمر ؓ نے فرمایا ... : آپ پر تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن ہے ، تمہارے لیے اللہ کی کتاب کافی ہے ، اس پر گھر میں موجود افراد میں اختلاف پڑ گیا ، اور وہ جھگڑ پڑے ، کوئی کہہ رہا تھا ، لاؤ ، رسول اللہ ﷺ تمہیں لکھ دیں ، اور کوئی وہی کہہ رہا تھا جو عمر ؓ نے کہا تھا ، چنانچہ جب شور و غوغہ اور اختلاف زیادہ ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے پاس سے اٹھ جاؤ ۔‘‘ عبید اللہ نے بیان کیا ، ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے : سب سے بڑی مصیبت یہ تھی کہ ان کا اختلاف اور شور و شغب رسول اللہ ﷺ اور آپ کی تحریر کے درمیان حائل ہو گیا ۔ اور سلیمان بن ابی مسلم الاحول کی روایت میں ہے ، ابن عباس ؓ نے جمعرات کے دن کا ذکر کیا ، اور جمعرات کے دن کیا ہوا ؟ پھر وہ رونے لگے ، اتنا روئے کہ ان کے آنسوؤں نے سنگریزوں کو تر کر دیا ۔ میں نے کہا : ابن عباس ! جمعرات کے دن کیا ہوا ؟ انہوں نے فرمایا : اس روز رسول اللہ ﷺ کی تکلیف شدت اختیار کر گئی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے شانے کی ہڈی دو میں تمہیں تحریر لکھ دوں ، اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔‘‘ انہوں نے اختلاف کر لیا ، حالانکہ نبی کے ہاں تنازع مناسب نہیں ، انہوں نے کہا : ان کی کیا حالت ہے ؟ کیا آپ ﷺ (مرض کی وجہ سے) ایسی بات فرما رہے ہیں ، انہیں سمجھنے کی کوشش کرو ، پھر وہ آپ ﷺ سے بار بار پوچھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے چھوڑ دو ، مجھے میرے حال پر رہنے دو میں جس حالت میں ہوں وہ اس سے ، جس کے لیے تم کہہ رہے ہو ، بہتر ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے انہیں تین باتوں کی وصیت فرمائی :’’ مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دینا ، وفود کو اسی طرح عطیات دیتے رہنا جس طرح میں انہیں عطیات دیا کرتا تھا ۔‘‘ اور راوی نے تیسری بات نہیں کی یا اس کے متعلق انہوں نے کہا : میں اسے بھول گیا ہوں ، سفیان ؒ نے کہا ، یہ (کہنا کہ انہوں نے تیسری بات بیان نہیں کی) سلیمان کا قول ہے ۔ متفق علیہ ۔  Show more

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ. فَقَالَا لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ أَمَا...  تَعْلَمِينَ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: إِنِّي لَا أَبْكِي أَنِّي لَا أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى خَيْرٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجعلَا يَبْكِيَانِ مَعهَا. رَوَاهُ مُسلم   Show more

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عمر ؓ سے فرمایا : ام ایمن ؓ کے پاس چلیں ان کی زیارت کریں جس طرح رسول اللہ ﷺ ان کی زیارت کیا کرتے تھے ، جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں ، ان دونوں حضرات نے انہیں کہا : آپ کیوں روتی ہیں ، کیا ا... ٓپ کو معلوم نہیں کہ اللہ کے ہاں جو ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے بہتر ہے ؟ انہوں نے فرمایا : میں اس لیے نہیں رو رہی کہ مجھے علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جو ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے بہتر ہے ، میں تو اس لیے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا آنا منقطع ہو چکا ہے ، ام ایمن ؓ نے ان دونوں حضرات کو بھی رونے پر آمادہ کر دیا ، وہ بھی ان کے ساتھ رونا شروع ہو گئے ۔ رواہ مسلم ۔  Show more

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ عَاصِبًا رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ حَتَّى أَهْوَى نَحْوَ الْمِنْبَرِ فَاسْتَوَى عَلَيْهِ وَاتَّبَعْنَاهُ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي؟ لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ مِنْ مَقَ... امِي هَذَا» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَيْهِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ» قَالَ: فَلَمْ يَفْطِنْ لَهَا أَحَدٌ غَيْرُ أَبِي بَكْرٍ فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَبَكَى ثُمَّ قَالَ: بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وأمَّهاتِنا وأنفسنا وأموالِنا يَا رسولَ الله قَالَ: ثُمَّ هَبَطَ فَمَا قَامَ عَلَيْهِ حَتَّى السَّاعَة. رَوَاهُ الدَّارمِيّ   Show more

ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں (اپنے حجرے سے) باہر تشریف لائے ، ہم اس وقت مسجد میں تھے ، آپ نے اپنے سر پر پٹی باندھ رکھی تھی ، آپ منبر کی طرف بڑھے اور اس پر جلوہ افروز ہوئے ، ہم بھی آپ کے قریب ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذا... ت کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں اپنی اس جگہ سے حوض (کوثر) کو دیکھ رہا ہوں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک بندے پر دنیا اور اس کی زیب و زینت پیش کی گئی لیکن اس نے آخرت کو پسند کیا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں صرف ابوبکر ؓ ہی اس بات کو سمجھ سکے ، ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور آپ زارو قطار رونے لگے ، پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! نہیں ، بلکہ ہم آپ پر اپنے والدین ، اپنی جانیں اور اپنے اموال قربان کر دیں گے ، راوی بیان کرتے ہیں ، پھر آپ منبر سے نیچے تشریف لائے ، پھر وفات تک دوبارہ منبر پر جلوہ افروز نہیں ہوئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔  Show more

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ [إِذَا جَاءَ نصر الله وَالْفَتْح] دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ قَالَ: «نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي» فَبَكَتْ قَالَ: «لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لَاحِقٌ بِي» فَضَحِكَتْ فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ... : يَا فَاطِمَةُ رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ. قَالَتْ: إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْهِ نَفْسُهُ فَبَكَيْتُ فَقَالَ لِي: لَا تبْكي فإِنك أوَّلُ أَهلِي لاحقٌ بِي فضحكتُ. وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَ نصرُ الله وَالْفَتْح وَجَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَالْإِيمَانُ يمانٍ وَالْحكمَة يَمَانِية» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ   Show more

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب سورۂ نصر نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ کو بلایا اور فرمایا :’’ مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے ۔‘‘ وہ رونے لگیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مت روئیں ، کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی ۔‘‘ اس پر وہ ہنس دی... ں ۔ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے انہیں دیکھ لیا تو انہوں نے کہا : فاطمہ ! ہم نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا پھر آپ کو ہنستے ہوئے دیکھا ، (کیا معاملہ تھا ؟) انہوں نے فرمایا : آپ ﷺ نے مجھے بتایا کہ مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے تو اس پر میں رونے لگی ، پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ آپ مت روئیں ، کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی ۔‘‘ تو اس پر میں ہنس دی ۔ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ کی نصرت اور فتح آ گئی ۔‘‘ اور اہل یمن آئے ، وہ نرم دل ہیں ، اور ایمان یمنی ہے اور حکمت یمنی ہے ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ الدارمی ۔  Show more

وَعَن عَائِشَة أَنَّهَا قَالَت: وَا رأساه قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَاثُكْلَيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي فَلَوْ كَانَ ذَلِكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعْرِسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ فَقَالَ النّ... َبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: بل أَنا وَا رأساه لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ وَأَعْهَدُ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ثُمَّ قُلْتُ: يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ . رَوَاهُ البُخَارِيّ   Show more

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : ہائے سر پھٹا جا رہا ہے (اور انہوں نے موت کی طرف اشارہ کیا) تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر ایسی صورت ہوئی (تمہاری موت واقع ہو گئی) اور میں زندہ ہوا تو میں تمہارے لیے مغفرت طلب کروں گا اور تمہارے لیے دعا کروں گا ۔‘‘ عائشہ...  ؓ نے فرمایا : افسوس ! اللہ کی قسم ! میں آپ کے متعلق یہ خیال کرتی ہوں کہ آپ میری موت پسند فرماتے ہیں ، اگر ایسے ہو گیا تو آپ اگلے ہی روز کسی دوسری عورت سے شادی کر لیں گے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ میں اپنے سر پھٹنے کا اظہار کرتا ہوں ، میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور ان (ابوبکر ؓ) کو خلیفہ نامزد کر دوں ، تا کہ کوئی دعویٰ کرنے والا اس کا دعویٰ نہ کرے یا کوئی خواہش رکھنے والا اس کی خواہش نہ رکھے ، پھر میں نے کہا : اللہ خود ہی (کسی اور کی خلافت کا) انکار فرما دے گا اور مومن (کسی اور کو خلافت سے) دور کر دیں گے ۔ یا اللہ (کسی اور کی خلافت) ہٹا دے گا اور مومن انکار کر دیں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔  Show more

وَعَنْهَا : قَالَتْ: رَجَعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَات يومٍ من جنازةٍ مِنَ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا وَأَنَا أَقُولُ: وَارَأْسَاهْ قَالَ: «بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَارَأْسَاهْ» قَالَ: «وَمَا ضَرَّكِ لَوْ مِتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ؟»...  قُلْتُ: لَكَأَنِيِّ بِكَ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَرَجَعْتَ إِلَى بَيْتِي فَعَرَّسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ فَتَبَسَّمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ بُدِيءَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ   Show more

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک روز رسول اللہ ﷺ جنازے سے فارغ ہو کر بقیع سے واپس میرے پاس تشریف لائے اور آپ نے مجھے اس حال میں پایا کہ میرے سر میں درد تھا ، اور میں کہہ رہی تھی : ہائے درد کی وجہ سے سر پھٹا جا رہا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں بلکہ عائشہ ! میں ، ... اور میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ اگر تم مجھ سے پہلے وفات پا گئیں تو یہ تمہارے لئے مضر نہیں کیوں کہ اس صورت میں ، میں تمہیں غسل دوں گا ، تجھے کفن پہناؤں گا ، تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا اور تمہیں دفن کروں گا ۔‘‘ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ کے متعلق میرا بھی یہی خیال ہے ، اگر آپ نے اس طرح (غسل و کفن اور دفن وغیرہ) کیا تو آپ میرے گھر واپس آئیں گے ، وہاں اپنی کسی بیوی سے صحبت کریں گے ، (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ مسکرا دیے ، پھر آپ کو تکلیف ظاہر ہوئی جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔  Show more

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ دَخَلَ عَلَى أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى حَدِّثْنَا عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَي... ْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ تَكْرِيمًا لَكَ وَتَشْرِيفًا لَكَ خَاصَّةً لَكَ يَسْأَلُكَ عَمَّا هُوَ أَعْلَمُ بِهِ مِنْكَ يَقُولُ: كَيْفَ تجدك؟ قَالَ: أجدُني يَا جِبْرِيل مغموماً وأجدني يَا جِبْرِيل مَكْرُوبًا . ثُمَّ جَاءَهُ الْيَوْمُ الثَّانِي فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَرَدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا رَدَّ أَوَّلَ يَوْمٍ ثُمَّ جَاءَهُ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ يَوْمٍ وَرَدَّ عَلَيْهِ كَمَا رَدَّ عَلَيْهِ وَجَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ يُقَالُ لَهُ: إِسْمَاعِيلُ عَلَى مِائَةِ أَلْفِ مَلَكٍ كُلُّ مَلَكٍ عَلَى مِائَةِ أَلْفِ مَلَكٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهُ. ثُمَّ قَالَ جِبْرِيل: هَذَا مَلَكُ الْمَوْتِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ. مَا اسْتَأْذَنَ عَلَى آدَمِيٍّ قَبْلَكَ وَلَا يَسْتَأْذِنُ عَلَى آدَمِيٍّ بَعْدَكَ. فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ فَأَذِنَ لَهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ فَإِنْ أَمَرْتَنِي أَنْ أَقْبِضَ رُوحَكَ قَبَضْتُ وَإِنْ أَمَرْتَنِي أَنْ أَتْرُكَهُ تَرَكْتُهُ فَقَالَ: وَتَفْعَلُ يَا مَلَكَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: نَعَمْ بِذَلِكَ أُمرتُ وأُمرتُ أَن أطيعَك. قَالَ: فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيل عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ جِبْرِيلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدِ اشْتَاقَ إِلَى لِقَائِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَلَكِ الْمَوْتِ: «امْضِ لِمَا أُمِرْتَ بِهِ» فَقَبَضَ رُوحَهُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَتِ التَّعْزِيَةُ سَمِعُوا صَوْتًا مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ إِنَّ فِي اللَّهِ عَزَاءً مِنْ كُلِّ مُصِيبَةٍ وَخَلَفًا مِنْ كُلِّ هالكٍ ودَرَكاً من كلِّ فَائت فبالله فثقوا وَإِيَّاهُ فَارْجُوا فَإِنَّمَا الْمُصَابُ مَنْ حُرِمَ الثَّوَابَ. فَقَالَ عَلِيٌّ: أَتَدْرُونَ مَنْ هَذَا؟ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَامُ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ»   Show more

جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ قریش میں سے ایک آدمی ان کے والد علی بن حسین کے پاس آیا اور اس نے کہا : کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث نہ سناؤں ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، ابوالقاسم ﷺ کی حدیث ہمیں سناؤ ، اس آدمی نے کہا : جب رسول اللہ ﷺ بیمار ... ہوئے تو جبریل ؑ آپ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : محمد ! اللہ نے آپ کی تکریم و تعظیم کی خاطر مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے ، وہ آپ کے لیے خاص ہے ، وہ آپ سے اس چیز کے متعلق دریافت کرتا ہے ، جس کے متعلق وہ آپ سے بہتر جانتا ہے ، وہ فرماتا ہے : آپ اپنے آپ کو کیسا محسوس کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ! میں اپنے آپ کو مغموم پاتا ہوں ، اور جبریل ! میں اپنے آپ کو کرب میں محسوس کرتا ہوں ۔‘‘ پھر وہ دوسرے روز آئے تو انہوں نے آپ سے یہی کہا ، رسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا جو آپ نے پہلے روز دیا تھا ۔ پھر وہ تیسرے روز آپ کے پاس آئے تو انہوں نے آپ سے وہی کچھ کہا جو پہلے روز کہا تھا ، اور آپ نے بھی انہیں وہی جواب دیا ، اور آخری بار جبریل ؑ کے ساتھ اسماعیل نامی فرشتہ آیا جو ایک لاکھ فرشتے کا سردار ہے ، اور اس کا ہر ماتحت فرشتہ لاکھ فرشتے کا سردار ہے ، اس نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی ، آپ ﷺ نے جبریل ؑ سے اس (فرشتوں) کے متعلق دریافت کیا ، تو جبریل ؑ نے عرض کیا : یہ موت کا فرشتہ ہے ، وہ آپ کے پاس آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے ، اس نے آپ سے پہلے کسی آدمی سے اجازت طلب کی ہے نہ آپ کے بعد کسی آدمی سے اجازت طلب کرے گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے اجازت دے دیں ۔‘‘ اسے اجازت دے دی گئی ، اس نے سلام کیا ، پھر کہا : محمد ! اللہ نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے ، اگر آپ اپنی روح قبض کرنے کی مجھے اجازت دیں تو میں قبض کر لوں گا ، اور اگر آپ نے اجازت نہ فرمائی تو میں اسے قبض نہیں کروں گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ موت کے فرشتے ! کیا تم ایسے کرو گے ؟‘‘ اس نے کہا : ہاں ، کیونکہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں آپ کی چاہت کا احترام کروں ، راوی بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے جبریل ؑ کی طرف دیکھا تو جبریل ؑ نے کہا : محمد ! اللہ آپ کی ملاقات کا مشتاق ہے ، تب نبی ﷺ نے ملک الموت سے فرمایا :’’ تمہیں جو حکم دیا گیا ہے اس کی تعمیل کرو ۔‘‘ اس نے آپ کی روح قبض کی ، جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور تعزیت کرنے والے حاضر ہوئے تو انہوں نے گھر کے کونے سے آواز سنی : اہل بیت ! تم پر سلامتی ہو ، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ، بے شک اللہ کی کتاب میں ہر مصیبت سے عزا و تسلی ہے ، ہر ہلاک ہونے والی چیز کا معاوضہ ہے ، اور ہر نقصان کا تدراک ہے ، اللہ کی توفیق کے ساتھ اللہ سے ڈرو ، صرف اس سے امید وابستہ کرو ، خسارے والا شخص وہ ہے جو ثواب سے محروم ہو گیا علی (زین العابدین ؒ) نے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ وہ شخص کون تھا ؟ وہ خضر ؑ تھے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔  Show more