ام فروہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ سے افضل عمل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اول وقت میں نماز ادا کرنا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ۔ صحیح ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث صرف عبداللہ (بن حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب مدنی) سے مروی ہے ، اور وہ محدثین کے ہاں قوی نہیں ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اپنی پوری زندگی میں صرف دو مرتبہ نماز کو آخر وقت میں پڑھا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی ۔‘‘ یا فرمایا :’’ فطرت پر رہے گی ، جب تک وہ ستارے ظاہر ہونے سے پہلے نماز مغرب پڑھتی رہے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن الْعَبَّاس
دارمی نے اسے عباس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ، نماز عشاءکو تہائی رات یا نصف شب تک مؤخر کرنے کا حکم فرماتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نماز (یعنی عشاء ) کو دیر سے پڑھو ، کیونکہ اس کی وجہ سے تمہیں دیگر امتوں پر فضیلت دی گئی ہے ، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اس نماز یعنی نماز عشاءکے وقت کے بارے میں خوب جانتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ تیسری رات کے چاند کے غروب ہونے کے وقت اسے پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز فجر ، روشن ہو جانے پر پڑھو کیونکہ وہ زیادہ باعث اجر ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، نسائی میں یہ الفاظ نہیں :’’ کہ وہ زیادہ باعث اجر ہے ۔‘‘ صحیح ۔
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عصر ادا کرتے ، پھر اونٹ نحر کیا جاتا ، اس کے دس حصے کیے جاتے ، پھر اسے پکایا جاتا تو ہم غروب آفتاب سے پہلے پکا ہوا گوشت کھا لیتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک رات ہم نماز عشاء کے لیے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کر رہے تھے ، پس آپ تہائی رات گزر جانے یا اس کے بعد تشریف لائے ، ہم نہیں جانتے کہ کسی کام نے آپ کو اپنے اہل خانہ میں مصروف رکھا یا اس کے علاوہ کوئی کام تھا ، پس جب آپ ﷺ (اپنے حجرہ سے) باہر تشریف لائے تو فرمایا :’’ تم نماز کا انتظار کر رہے ہو ، تمہارے علاوہ کوئی اہل دین اس کا انتظار نہیں کر رہا ، اگر امت کے لیے گراں نہ ہوتا میں انہیں اسی وقت پڑھاتا ۔‘‘ پھر آپ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اقامت کہی اور آپ نے نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ تمہاری نمازوں کے اوقات کے مطابق ہی نمازیں پڑھا کرتے تھے ، لیکن آپ نماز عشاء تمہاری نماز سے کچھ تاخیر سے پڑھا کرتے تھے ، اور آپ نماز ہلکی پڑھایا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
ابو سعید ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عشاء پڑھنے کا ارادہ کیا ، تو آپ ﷺ تقریباً نصف شب گزر جانے کے بعد تشریف لائے تو فرمایا :’’ اپنی جگہ پر بیٹھے رہو ۔‘‘ چنانچہ ہم اپنی جگہ پر بیٹھ گئے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک لوگ نماز پڑھ کر سو چکے ، اور جب کہ تم اس وقت تک نماز ہی میں رہو گے جب تک تم نماز کے انتظار میں رہو گے اور اگر ضعیف کے ضعف ، بیمار کی بیماری کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اس نماز کو نصف شب تک مؤخر کرتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نماز ظہر جلد پڑھنے میں رسول اللہ ﷺ تم سے زیادہ سخت تھے اور نماز عصر جلدی پڑھنے میں تم ان سے زیادہ سخت ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول تھا کہ گرمی ہوتی تو آپ نماز (ظہر) دیر سے پڑھتے اور جب سردی ہوتی تو جلدی فرماتے تھے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ میرے بعد تمہارے کچھ ایسے امراء ہوں گے کہ چند چیزیں انہیں وقت پر نماز پڑھنے سے غافل کر دیں گی حتیٰ کہ اس کا وقت گزر جائے گا چنانچہ (جب یہ صورت حال ہو تو) تم نمازیں وقت پر ادا کرنا ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں ان کے ساتھ بھی پڑھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
قبیصہ بن وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے بعد تمہارے کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو نمازیں دیر سے پڑھیں گے ، چنانچہ وہ تمہارے لیے باعث ثواب اور ان کے لیے موجب گناہ ہونگی ، پس جب تک وہ قبلہ رخ نمازیں پڑھتے رہیں تو تم ان کے ساتھ نماز پڑھو ۔‘‘ ضعیف ۔
عبیداللہ بن عدی بن خیار ؓ سے روایت ہے کہ وہ عثمان ؓ کے پاس گئے جبکہ وہ محصور تھے ، تو انہوں نے کہا : آپ امیر المومنین ہیں اور آپ پریشانی میں مبتلا ہیں ، جبکہ فتنے کا سرغنہ ہمیں نماز پڑھاتا ہے ، اور ہم اسے گناہ سمجھتے ہیں ، انہوں (عثمان ؓ) نے فرمایا : نماز مسلمانوں کا بہترین عمل ہے ، جب لوگ اچھا کام کریں ، تو تم بھی ان کے ساتھ مل کر اچھا کرو ، اور جب وہ برا کریں تو تم ان کی برائی سے دور رہو ۔ رواہ البخاری ۔