ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے سورۂ نجم کی تلاوت کرتے ہوئے سجدہ کیا تو مسلمانوں ، مشرکوں اور جن و انس نے آپ کے ساتھ سجدہ کیا ۔ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے سورۂ انشقاق اور سورۂ علق کی تلاوت پر نبی ﷺ کے ساتھ سجدہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ آیت سجدہ تلاوت فرماتے ، جبکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، آپ سجدہ فرماتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ، پس ہم اکٹھے ہو جاتے حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کو سجدہ کرنے کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی ۔ متفق علیہ ۔
زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو سورۂ نجم سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ نے بیان کیا : سورۂ ص کا سجدہ ، تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ، لیکن میں نے نبی ﷺ کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
اور ایک دوسری روایت میں ہے : مجاہد ؒ نے بیان کیا ، میں نے ابن عباس ؓ سے دریافت کیا ، کیا میں سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کروں ؟ انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان ؑ ،،،،، پس آپ ان کی راہ کی اقتدا کریں ۔‘‘ انہوں نے فرمایا : تمہارے نبی ﷺ بھی انہی میں سے ہیں جنہیں ان کی اقتدا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
عمرو بن عاص ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے قرآن کے پندرہ سجدے پڑھائے ، ان میں سے تین مفصل سورتوں میں ہیں ، جبکہ سورۂ حج میں دو سجدے ہیں ۔ ضعیف ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ﷺ ! سورۂ حج کو فضیلت عطا فرمائی گئی کہ اس میں دو سجدے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، اور جو شخص یہ دو سجدے نہیں کرتا اسے ان دو آیتوں کی تلاوت نہیں کرنی چاہیے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ، اور مصابیح میں ہے :’’ وہ شخص اس سورت کی تلاوت نہ کرے ۔‘‘ جیسا کہ شرح السنہ میں ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز ظہر میں سجدہ کیا ، پھر کھڑے ہوئے ، تو رکوع کیا ، صحابہ کرام نے جان لیا کہ آپ ﷺ نے سورۃ السجدہ تلاوت فرمائی ۔ ضعیف ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ ہمیں قرآن سنایا کرتے تھے ، پس جب آپ آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے سال آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا ، ان میں سے بعض سواری پر تھے ، اور ان میں سے بعض نے زمین پر سجدہ کیا حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے ۔ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب سے مدینہ تشریف لائے ، آپ ﷺ نے مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں فرمایا ۔ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ رات کے وقت سجدۂ تلاوت میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا ، جس نے اسے پیدا فرمایا ، اور اپنی قدرت و طاقت سے کان اور آنکھیں بنائیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں ، پس میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدہ کرنے کی وجہ سے سجدہ کیا ، میں نے اسے یہ پڑھتے ہوئے سنا : اے اللہ میرے لیے اس کا ثواب اپنے ہاں لکھ لے ، اس کے ذریعے میرے گناہ معاف فرما ، اسے اپنے ہاں ذخیرہ بنا ، اور اسے مجھ سے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد ؑ سے قبول فرمایا ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : نبی ﷺ نے یہ آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا ، میں نے آپ کو وہی دعا کرتے ہوئے سنا جو آدمی نے آپ ﷺ کو درخت کے متعلق بتائی تھی ۔ ترمذی ، ابن ماجہ : لیکن انہوں نے ’’وتقبلھا منی کما تقبتھا من عبدک داود‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورۂ نجم کی تلاوت فرمائی تو آپ نے اور جو آپ کے ساتھ تھے سب نے سجدہ کیا ، لیکن ایک بوڑھے قریشی نے کنکریوں یا مٹی کی مٹھی بھری اور اسے اپنی پیشانی تک لایا اور کہنے لگا : میرے لیے بس یہی کافی ہے ، عبداللہ ؓ نے فرمایا : اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں مارا گیا ۔ بخاری ، مسلم ۔ امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کیا اور فرمایا :’’ داؤد ؑ نے توبہ کے لیے سجدہ کیا جبکہ ہم بطور شکر سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔