مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

سجدۂ تلاوت کا بیان

بَاب سُجُود الْقُرْآن

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے سورۂ نجم کی تلاوت کرتے ہوئے سجدہ کیا تو مسلمانوں ، مشرکوں اور جن و انس نے آپ کے ساتھ سجدہ کیا ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ (السَّجْدَةَ) وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ فَنَزْدَحِمُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا لِجَبْهَتِهِ مَوْضِعًا يَسْجُدُ عَلَيْهِ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ آیت سجدہ تلاوت فرماتے ، جبکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، آپ سجدہ فرماتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ، پس ہم اکٹھے ہو جاتے حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کو سجدہ کرنے کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (والنجم) فَلم يسْجد فِيهَا

زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو سورۂ نجم سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: (سَجْدَةُ (ص) لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْجد فِيهَا

ابن عباس ؓ نے بیان کیا : سورۂ ص کا سجدہ ، تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ، لیکن میں نے نبی ﷺ کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔

وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ مُجَاهِدٌ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَأَسْجُدُ فِي (ص) فَقَرَأَ: (وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسليمَان) حَتَّى أَتَى (فبهداهم اقتده) فَقَالَ: نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أَمر أَن يَقْتَدِي بهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ

اور ایک دوسری روایت میں ہے : مجاہد ؒ نے بیان کیا ، میں نے ابن عباس ؓ سے دریافت کیا ، کیا میں سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کروں ؟ انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان ؑ ،،،،، پس آپ ان کی راہ کی اقتدا کریں ۔‘‘ انہوں نے فرمایا : تمہارے نبی ﷺ بھی انہی میں سے ہیں جنہیں ان کی اقتدا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ. وَفِي الْمَصَابِيحِ: «فَلَا يَقْرَأها» كَمَا فِي شرح السّنة

عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ﷺ ! سورۂ حج کو فضیلت عطا فرمائی گئی کہ اس میں دو سجدے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، اور جو شخص یہ دو سجدے نہیں کرتا اسے ان دو آیتوں کی تلاوت نہیں کرنی چاہیے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ، اور مصابیح میں ہے :’’ وہ شخص اس سورت کی تلاوت نہ کرے ۔‘‘ جیسا کہ شرح السنہ میں ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ فَرَأَوْا أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلَ السَّجْدَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز ظہر میں سجدہ کیا ، پھر کھڑے ہوئے ، تو رکوع کیا ، صحابہ کرام نے جان لیا کہ آپ ﷺ نے سورۃ السجدہ تلاوت فرمائی ۔ ضعیف ۔

وَعنهُ: أَنه كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسجد وسجدنا مَعَه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ ہمیں قرآن سنایا کرتے تھے ، پس جب آپ آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَامَ الْفَتْحِ سَجْدَةً فَسَجَدَ النَّاسُ كُلُّهُمْ مِنْهُمُ الرَّاكِبُ وَالسَّاجِدُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى إِنَّ الرَّاكِبَ لَيَسْجُدُ عَلَى يَده. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے سال آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا ، ان میں سے بعض سواری پر تھے ، اور ان میں سے بعض نے زمین پر سجدہ کیا حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ: «سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ رات کے وقت سجدۂ تلاوت میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا ، جس نے اسے پیدا فرمایا ، اور اپنی قدرت و طاقت سے کان اور آنکھیں بنائیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں ، پس میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدہ کرنے کی وجہ سے سجدہ کیا ، میں نے اسے یہ پڑھتے ہوئے سنا : اے اللہ میرے لیے اس کا ثواب اپنے ہاں لکھ لے ، اس کے ذریعے میرے گناہ معاف فرما ، اسے اپنے ہاں ذخیرہ بنا ، اور اسے مجھ سے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد ؑ سے قبول فرمایا ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : نبی ﷺ نے یہ آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا ، میں نے آپ کو وہی دعا کرتے ہوئے سنا جو آدمی نے آپ ﷺ کو درخت کے متعلق بتائی تھی ۔ ترمذی ، ابن ماجہ : لیکن انہوں نے ’’وتقبلھا منی کما تقبتھا من عبدک داود‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا مِنْ قُرَيْشٍ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ فِي رِوَايَةٍ: وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خلف

ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورۂ نجم کی تلاوت فرمائی تو آپ نے اور جو آپ کے ساتھ تھے سب نے سجدہ کیا ، لیکن ایک بوڑھے قریشی نے کنکریوں یا مٹی کی مٹھی بھری اور اسے اپنی پیشانی تک لایا اور کہنے لگا : میرے لیے بس یہی کافی ہے ، عبداللہ ؓ نے فرمایا : اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں مارا گیا ۔ بخاری ، مسلم ۔ امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي (ص) وَقَالَ: سَجَدَهَا دَاوُدُ تَوْبَةً وَنَسْجُدُهَا شُكْرًا. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کیا اور فرمایا :’’ داؤد ؑ نے توبہ کے لیے سجدہ کیا جبکہ ہم بطور شکر سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔