ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب سورج کا کنارہ ظاہر ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر ظاہر ہو جائے ، اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے ، اور سورج کے طلوع و غروب کے اوقات کو اپنی نماز کے لیے متعین نہ کرو ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں (کناروں) کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ تین اوقات : جب سورج طلوع ہو رہا ہو حتیٰ کہ وہ بلند ہو جائے ، نصف النہار کے وقت حتیٰ کہ وہ زوال کی طرف جھک جائے اور جب وہ غروب کے لیے جھک جائے حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے ، میں ، ہمیں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہو جانے تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمرو بن عسبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو میں بھی مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : آپ مجھے نماز کے اوقات کے متعلق بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز فجر پڑھ اور پھر سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے تک کوئی نماز نہ پڑھ ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں ۔ پھر (نفل) نماز پڑھ کیونکہ نماز پڑھتے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، حتیٰ کہ نیزے کا سایہ اس کے سر پر آ جائے تو پھر نماز نہ پڑھ کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے ، پس جب سایہ ظاہر ہونے لگے تو نماز پڑھ کیونکہ نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، حتیٰ کہ تو نماز عصر پڑھ لے ، پھر نماز نہ پڑھ حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے ۔ کیونکہ وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان غروب ہوتا ہے ، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وضو کے متعلق مجھے بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے وضو کا پانی قریب کر کے کلی کرتا ہے ، ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑتا ہے تو اس کے چہرے ، اس کے منہ اور اس کے ناک کے بانسوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر جب اللہ کے حکم کے مطابق اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ ہی اس کے چہرے اور داڑھی کے اطراف سے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر وہ سر کا مسح کرتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ۔ پھر ٹخنوں سمیت پاؤں دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں سمیت تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، پھر اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی شان بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اور اپنے دل کو خالص اللہ کی طرف متوجہ کر لیتا ہے تو پھر وہ نماز کے بعد اس روز کی طرح گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
کریب ؒ سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ ، مسور بن مخرمہ ؓ اور عبدالرحمن بن ازہر ؓ نے انہیں عائشہ ؓ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا : انہیں سلام عرض کرنا اور پھر ان سے عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا اور انہوں نے جو پیغام دے کر مجھے بھیجا تھا وہ میں نے ان تک پہنچا دیا تو انہوں نے فرمایا : ام سلمہ ؓ سے دریافت کرو ، پس میں ان کے پاس واپس چلا آیا تو انہوں نے مجھے ام سلمہ ؓ کے پاس بھیج دیا ، تو ام سلمہ ؓ نے فرمایا : میں نے نبی ﷺ کو ان سے منع فرماتے ہوئے سنا ، پھر میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ، پھر آپ تشریف لائے تو میں نے لونڈی کو آپ کے پاس بھیجا اور کہا ، آپ سے عرض کرنا ، ام سلمہ ؓ کہتی ہیں ، اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے ۔ جبکہ میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوامیہ کی بیٹی ! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق پوچھا ہے ، (وہ ایسے ہوا) کہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مجھے مشغول رکھا ، پس یہ وہ دو رکعتیں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
محمد بن ابراہیم ؒ ، قیس بن عمرو ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : نبی ﷺ نے ایک آدمی کو نماز فجر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز فجر دو رکعت ہے ، دو رکعت ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا : میں نے ان سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں ، میں نے انہیں اب پڑھا ہے ، تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے ۔ ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کی سند متصل نہیں ، کیونکہ محمد بن ابراہیم نے قیس بن عمرو ؓ سے نہیں سنا ۔ شرح السنہ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں قیس بن قہد سے اسی طرح مروی ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
جبیر بن معطم ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بنو عبد مناف ! دن یا رات کے کسی بھی وقت بیت اللہ کا طواف کرنے اور اس میں نماز پڑھنے سے کسی کو منع نہ کرنا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جمعہ کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا حتیٰ کہ سورج ڈھل جائے ۔ ضعیف ۔
ابوخلیل ؒ ، ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں ، نبی ﷺ جمعہ کے دن کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا نا پسند فرمایا کرتے تھے حتیٰ کہ سورج ڈھل جاتا ، اور فرمایا : جمعہ کے دن کے سوا جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے ۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا : ابوخلیل کی ابوقتادہ ؓ سے ملاقات ثابت نہیں ۔ ضعیف ۔
عبداللہ صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک سورج اس حال میں طلوع ہوتا ہے کہ شیطان کے سینگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں ، پس جب وہ بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتے ہیں ۔ پھر جب وہ برابر (نصٖف النہار پر) ہو جاتا ہے تو وہ اس سے آ ملتے ہیں ، پس جب وہ ڈھل جاتا ہے تو وہ پھر الگ ہو جاتے ہیں ، اور جب وہ غروب کے قریب ہوتا ہے تو وہ پھر اس کے ساتھ آ ملتے ہیں ، اور جب غروب ہو جاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتے ہیں ۔‘‘ اور رسول اللہ ﷺ نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک و احمد و النسائی ۔
ابوبصرہ غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مقام مخمص پر ہمیں نماز عصر پڑھائی تو فرمایا :’’ یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا ۔ پس جو شخص اس کی حفاظت کرے گا تو اسے اس کا دس گنا اجر ملے ، اور اس کے بعد طلوع ’’ شاہد ‘‘ تک کوئی نماز نہیں ۔‘‘ اور ’’ شاہد ‘‘ سے ستارے مراد ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
معاویہ ؓ نے فرمایا : بے شک تم (عصر کے بعد دو رکعت) نماز پڑھتے ہو ، حالانکہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے ، ہم نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ آپ ﷺ نے تو ان یعنی عصر کے بعد دو رکعتوں سے منع فرمایا تھا ۔ رواہ البخاری ۔
ابوذر ؓ نے کعبہ کی سیڑھی پر چڑھ کر فرمایا : جو مجھے پہچانتا ہے تو پس وہ مجھے پہچانتا ہے ، اور جو مجھے نہیں پہچانتا تو میں جندب ہوں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : مکہ کے سوا (تین مرتبہ فرمایا) نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔