مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

(نماز میں) کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان

بَاب الْموقف

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بِتُّ فِي بَيت خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ فَعَدَلَنِي كَذَلِكَ مِنْ وَرَاءِ ظَهره إِلَى الشق الْأَيْمن

عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی خالہ میمونہ ؓ کے گھر رات بسر کی ، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی ان کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا ، تو آپ ﷺ نے اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے بازو سے پکڑ کر اسی طرح اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَن يَمِينه ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بيدينا جَمِيعًا فدفعنا حَتَّى أَقَمْنَا خَلفه. رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، میں آیا تو آپ ﷺ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا ، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پھیر کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ، پھر جبار بن صخر آئے تو وہ بھی رسول اللہ ﷺ کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے ، آپ ﷺ نے ہمیں ہمارے ہاتھوں سے پکڑ کر پیچھے ہٹایا حتیٰ کہ آپ نے ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَيَتِيمٌ فِي بَيْتِنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأم سليم خلفنا. رَوَاهُ مُسلم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور ایک یتیم نے ہمارے گھر میں نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور ام سلیم ؓ (ام انسؓ) نے ہمارے پیچھے ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِ وَبِأُمِّهِ أَوْ خَالَتِهِ قَالَ: فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ وَأَقَامَ الْمَرْأَةَ خَلْفَنَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے اور میری والدہ یا میری خالہ کو نماز پڑھائی ، وہ بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے مجھے اپنی دائیں جانب اور عورت کو اپنے پیچھے کھڑا کیا ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ. فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تعد» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ تک پہنچے تو آپ رکوع فرما رہے تھے ، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا ، پھر چل کر صف تک پہنچ گئے ، نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تمہاری حرص میں اضافہ فرمائے ، آیندہ ایسے نہ کرنا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

عَن سَمُرَة بن جُنْدُب قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا ثَلَاثَةً أَنْ يَتَقَدَّمَنَا أَحَدُنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ جب ہم تین ہوں تو ہم میں سے ایک ہماری امامت کرائے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ: أَنَّهُ أَمَّ النَّاسَ بِالْمَدَائِنِ وَقَامَ عَلَى دُكَّانٍ يُصَلِّي وَالنَّاسُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَتَقَدَّمَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذَ عَلَى يَدَيْهِ فَاتَّبَعَهُ عَمَّارٌ حَتَّى أَنْزَلَهُ حُذَيْفَةُ فَلَمَّا فَرَغَ عَمَّارٌ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلَا يَقُمْ فِي مَقَامٍ أَرْفَعَ مِنْ مَقَامِهِمْ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ؟» فَقَالَ عَمَّارٌ: لِذَلِكَ اتَّبَعْتُكَ حِينَ أَخَذْتَ عَلَى يَدي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

عمار ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مدائن میں لوگوں کو امامت کرائی تو وہ جبوترے پر کھڑے ہوئے جبکہ لوگ ان سے نیچے کھڑے تھے ، حذیفہ ؓ نے آگے بڑھ کر انہیں ہاتھوں سے پکڑ لیا تو عمار ؓ ان کے پیچھے پیچھے چلتے گئے حتیٰ کہ حذیفہ ؓ نے انہیں نیچے اتار دیا ، جب عمار ؓ نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ ؓ نے انہیں فرمایا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے نہیں سنا ؟‘‘ جب آدمی لوگوں کی امامت کرائے تو وہ ان سے بلند جگہ پر کھڑا نہ ہو ۔‘‘ یا آپ نے اس طرح کی بات فرمائی ، تو عمار ؓ نے فرمایا : اسی لیے تو میں آپ کے پکڑنے پر آپ کے پیچھے چل دیا تھا ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ: هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَكَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرِي حَتَّى سجد بِالْأَرْضِ. هَذَا لفظ البُخَارِيّ وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ نَحْوُهُ وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتي»

سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ منبر کس چیز سے بنایا گیا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : غابہ کے جھاؤ سے بنا ہوا تھا اور فلاں عورت (عائشہ ؓ) کے آزاد کردہ غلام نے اسے رسول اللہ ﷺ کے لیے بنایا تھا ۔ جب اسے بنا کر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا ، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، آپ نے قراءت کی ، رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے رکوع کیا ، پھر آپ نے سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے اور زمین پر سجدہ کیا ، پھر منبر پر تشریف لائے ، پھر قراءت کی ، پھر رکوع کیا پھر سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے حتیٰ کہ زمین پر سجدہ کیا ۔ یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے ، اور اس روایت کے آخر میں ہے : جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ لوگو ! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور تم میری نماز سیکھ لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَفَّ الرِّجَالَ وَصَفَّ خَلْفَهُمُ الْغِلْمَانَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ فَذَكَرَ صَلَاتَهُ ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا صَلَاة» قَالَ عبد العلى: لَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَالَ: أُمَّتِي . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ آپ نے نماز کے لیے اقامت کہی ، اور مردوں نے صف بنائی ، اور ان کے پیچھے بچوں نے صف بنائی پھر آپ نے انہیں نماز پڑھائی ، اور آپ ﷺ کی نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : اس طرح نماز ہے ، عبدالاعلیٰ نے کہا : میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا :’’ میری امت کی نماز اس طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي. فَلَمَّا انْصَرَفَ إِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ: يَا فَتَى لَا يَسُوءُكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عُهِدَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا. قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا تَعْنِي بِأَهْلِ العقد؟ قَالَ: الْأُمَرَاء. رَوَاهُ النَّسَائِيّ

قیس بن عباد بیان کرتے ہیں ، اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا کہ کسی آدمی نے مجھے زور سے پیچھے کھینچا ، وہ مجھے وہاں سے ہٹا کر خود وہاں کھڑا ہو گیا ، اللہ کی قسم ! مجھے اپنی نماز کے بارے میں کچھ یاد نہ رہا ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابی بن کعب ؓ تھے ، انہوں نے فرمایا : نوجوان ! اللہ تمہیں کسی تکلیف سے دوچار نہ کرے ، بے شک یہ نبی ﷺ کی طرف سے ہمارے لیے حکم ہے کہ ہم امام کے پاس کھڑے ہوں ، پھر انہوں نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر فرمایا :’’ اہل عقد ‘‘ ہلاک ہو گئے ، رب کعبہ کی قسم ! مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں ، لیکن مجھے افسوس تو ان پر ہے جنہوں نے گمراہ کیا ، میں نے کہا : ابویعقوب ! ’’ اہل عقد ‘‘ سے کون مراد ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : حکمران ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔