عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی خالہ میمونہ ؓ کے گھر رات بسر کی ، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی ان کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا ، تو آپ ﷺ نے اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے بازو سے پکڑ کر اسی طرح اپنی پشت کے پیچھے سے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ۔ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، میں آیا تو آپ ﷺ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا ، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پھیر کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ، پھر جبار بن صخر آئے تو وہ بھی رسول اللہ ﷺ کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے ، آپ ﷺ نے ہمیں ہمارے ہاتھوں سے پکڑ کر پیچھے ہٹایا حتیٰ کہ آپ نے ہمیں اپنے پیچھے کھڑا کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور ایک یتیم نے ہمارے گھر میں نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور ام سلیم ؓ (ام انسؓ) نے ہمارے پیچھے ۔ رواہ مسلم ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے اور میری والدہ یا میری خالہ کو نماز پڑھائی ، وہ بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے مجھے اپنی دائیں جانب اور عورت کو اپنے پیچھے کھڑا کیا ۔ رواہ مسلم ۔
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ تک پہنچے تو آپ رکوع فرما رہے تھے ، انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا ، پھر چل کر صف تک پہنچ گئے ، نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تمہاری حرص میں اضافہ فرمائے ، آیندہ ایسے نہ کرنا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ جب ہم تین ہوں تو ہم میں سے ایک ہماری امامت کرائے ۔ ضعیف ۔
عمار ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مدائن میں لوگوں کو امامت کرائی تو وہ جبوترے پر کھڑے ہوئے جبکہ لوگ ان سے نیچے کھڑے تھے ، حذیفہ ؓ نے آگے بڑھ کر انہیں ہاتھوں سے پکڑ لیا تو عمار ؓ ان کے پیچھے پیچھے چلتے گئے حتیٰ کہ حذیفہ ؓ نے انہیں نیچے اتار دیا ، جب عمار ؓ نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ ؓ نے انہیں فرمایا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے نہیں سنا ؟‘‘ جب آدمی لوگوں کی امامت کرائے تو وہ ان سے بلند جگہ پر کھڑا نہ ہو ۔‘‘ یا آپ نے اس طرح کی بات فرمائی ، تو عمار ؓ نے فرمایا : اسی لیے تو میں آپ کے پکڑنے پر آپ کے پیچھے چل دیا تھا ۔ ضعیف ۔
سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ منبر کس چیز سے بنایا گیا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : غابہ کے جھاؤ سے بنا ہوا تھا اور فلاں عورت (عائشہ ؓ) کے آزاد کردہ غلام نے اسے رسول اللہ ﷺ کے لیے بنایا تھا ۔ جب اسے بنا کر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا ، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، آپ نے قراءت کی ، رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے رکوع کیا ، پھر آپ نے سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے اور زمین پر سجدہ کیا ، پھر منبر پر تشریف لائے ، پھر قراءت کی ، پھر رکوع کیا پھر سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے حتیٰ کہ زمین پر سجدہ کیا ۔ یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے ، اور اس روایت کے آخر میں ہے : جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ لوگو ! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور تم میری نماز سیکھ لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے حجرہ میں نماز پڑھی جبکہ لوگ حجرے کے باہر سے آپ کی اقتدا کر رہے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ آپ نے نماز کے لیے اقامت کہی ، اور مردوں نے صف بنائی ، اور ان کے پیچھے بچوں نے صف بنائی پھر آپ نے انہیں نماز پڑھائی ، اور آپ ﷺ کی نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : اس طرح نماز ہے ، عبدالاعلیٰ نے کہا : میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا :’’ میری امت کی نماز اس طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
قیس بن عباد بیان کرتے ہیں ، اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا کہ کسی آدمی نے مجھے زور سے پیچھے کھینچا ، وہ مجھے وہاں سے ہٹا کر خود وہاں کھڑا ہو گیا ، اللہ کی قسم ! مجھے اپنی نماز کے بارے میں کچھ یاد نہ رہا ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابی بن کعب ؓ تھے ، انہوں نے فرمایا : نوجوان ! اللہ تمہیں کسی تکلیف سے دوچار نہ کرے ، بے شک یہ نبی ﷺ کی طرف سے ہمارے لیے حکم ہے کہ ہم امام کے پاس کھڑے ہوں ، پھر انہوں نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر فرمایا :’’ اہل عقد ‘‘ ہلاک ہو گئے ، رب کعبہ کی قسم ! مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں ، لیکن مجھے افسوس تو ان پر ہے جنہوں نے گمراہ کیا ، میں نے کہا : ابویعقوب ! ’’ اہل عقد ‘‘ سے کون مراد ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : حکمران ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔