مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

امام کی ذمہ داری کا بیان

بَاب مَا على الإِمَام

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلَاةً وَلَا أَتَمَّ صَلَاةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أمه

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کی سی بہت ہلکی اور بہت کامل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی ، جب آپ کسی بچے کے رونے کی آواز سنتے تو اس اندیشے کے پیش نظر کہ اس کی والدہ کسی آزمائش سے دوچار ہو جائے گی ، نماز ہلکی کر دیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وجد أمه من بكائه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں لمبی نماز پڑھنے کے ارادے سے نماز شروع کرتا ہوں ، لیکن پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو اپنی نماز میں تخفیف کر دیتا ہوں ، اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ اس کے رونے کی وجہ سے اس کی والدہ غمگین ہوتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا صلى أحدكُم النَّاس فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ. وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ تخفیف کرے ، کیونکہ ان میں بیمار ، ضعیف اور بوڑھے ہوتے ہیں ، اور جب تم میں سے کوئی شخص اکیلا نماز پڑھے تو پھر جس قدر چاہے لمبی پڑھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ: فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِير وَذَا الْحَاجة

قیس بن ابی حازم ؓ بیان کرتے ہیں ، ابومسعود ؓ نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ کی قسم ! میں فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر دیر سے پڑھتا ہوں ، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے ، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وعظ نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ ناراض کبھی نہیں دیکھا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک تم میں کچھ نفرت دلانے والے بھی ہیں ، پس تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اختصار سے کام لے کیونکہ ان میں ضعیف ، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُصَلُّونَ لَكُمْ فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِي

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (امام) تمہیں نماز پڑھائیں گے ، چنانچہ اگر انہوں نے درست پڑھائی تو تمہارے لیے اجر ہے ، اور اگر انہوں نے غلطی کی تو تمہارے لیے اجر ہے اور ان پر گناہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «أُمَّ قَوْمَكَ» . قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا. قَالَ: «ادْنُهْ» . فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِي صَدْرِي بَيْنَ ثَدْيَيَّ ثُمَّ قَالَ: «تَحَوَّلْ» . فَوَضَعَهَا فِي ظَهْرِي بَيْنَ كَتِفَيَّ ثُمَّ قَالَ: «أُمَّ قَوْمَكَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فيهم الْكَبِير وَإِن فيهم الْمَرِيض وَإِن فيهم الضَّعِيف وَإِن فهيم ذاالحاجة فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَحْدَهُ فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ»

عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کی مجھے آخری وصیت یہ تھی :’’ جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں ہلکی نماز پڑھاؤ ۔‘‘ مسلم ۔ انہی سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے دل میں کچھ وسوسہ پاتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ قریب ہو جاؤ ۔‘‘ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ میری چھاتی پر رکھ دیا ، پھر فرمایا :’’ پہلو بدلو ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری پشت پر رکھا ، پھر فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ، جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے تو وہ ہلکی نماز پڑھائے ، کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں ، ان میں مریض ہوتے ہیں ، ان میں ضعیف ہوتے ہیں ، اور ان میں کوئی حاجت مند ہوتے ہیں ، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا ب (الصافات) رَوَاهُ النَّسَائِيّ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ ہمیں ہلکی نماز پڑھانے کا حکم دیا کرتے تھے ، جبکہ آپ سورۃ الصافات سے ہماری امامت کرایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔