مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

مقتدی کے لیے امام کی متابعت اور مسبوق کے حکم کا بیان

بَابُ مَا عَلَى الْمَأْمُومِ مِنَ الْمُتَابَعَةِ وَحُكْمِ الْمَسْبُوق

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم جَبهته على الأَرْض

براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے ، جب آپ ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ فرماتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی کمر نہ جھکاتا حتیٰ کہ نبی ﷺ اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ: فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي وَمن خَلْفي . رَوَاهُ مُسلم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ ﷺ نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا :’’ لوگو ! میں تمہارا امام ہوں ، تم رکوع و سجود ، قیام اور نماز سے فارغ ہونے میں مجھ سے سبقت نہ کیا کرو ، کیونکہ میں اپنے آگے اور پیچھے سے تمہیں دیکھتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُبَادِرُوا الْإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فكبروا وَإِذا قَالَ: وَلَا الضَّالّين. فَقُولُوا: آمِينَ وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمد إِلَّا أَنَّ الْبُخَارِيَّ لَمْ يَذْكُرْ: وَإِذَا قَالَ: وَلَا الضَّالّين

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امام سے سبقت نہ کرو ، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو ، جب وہ (ولاالضالین) کہے تو تم آمین کہو ، جب رکوع کرے تو رکوع کرو ، جب ’’ سمع اللہ لمن حمدہ ‘‘ کہے تو تم ’’ ربنا لک الحمد ‘‘ کہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ لیکن امام بخاری نے :’’ اور جب (ولا الضالین) کہے ۔‘‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِما فصلوا قيَاما فَإِذا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبنَا وَلَك الْحَمد وَإِذا صلى قَائِما فصلوا قيَاما وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَوْلُهُ: «إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا» هُوَ فِي مَرَضِهِ الْقَدِيمِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ. وَاتَّفَقَ مُسْلِمٌ إِلَى أَجْمَعُونَ. وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَا تختلفوا عَلَيْهِ وَإِذا سجد فاسجدوا»

انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے ، جس سے آپ کی دائیں جانب خراشیں آ گئیں ، تو آپ ﷺ نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی ، تو ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی ، جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو ، جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو ، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ ، جب وہ ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہے تو تم ((ربنا لک الحمد)) کہو ، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو ۔‘‘ حمیدی ؒ کہتے ہیں آپ ﷺ کا یہ فرمان ، آپ کے مرض قدیم کے وقت کا ہے ، پھر اس کے بعد نبی ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی تو صحابہ نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی ، آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں فرمایا ، اور نبی ﷺ کا آخری فعل بطور حجت لیا جاتا ہے ، یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، اور امام مسلم نے ((اجمعون)) تک اتفاق کیا ہے ، اور ایک روایت میں اضافہ نقل کیا ہے :’’ اس سے اختلاف نہ کرو ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَال يوذنه لصَلَاة فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ» فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يخطان فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بكر حسه ذهب أخر فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن لَا يتَأَخَّر فجَاء حَتَّى يجلس عَن يسَار أبي بكر فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مقتدون بِصَلَاة أبي بكر وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: يُسْمِعُ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ التَّكْبِير

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو بلال ؓ آپ کو نماز کی اطلاع کرنے آئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ؓ کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، چنانچہ ابوبکر ؓ نے ان ایام میں نماز پڑھائی ، پھر نبی ﷺ نے کچھ افاقہ محسوس کیا تو آپ کو دو آدمیوں کے سہارے لایا گیا اس حال میں آپ کے پاؤں زمین پر لگ رہے تھے ، حتیٰ کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے ، جب ابوبکر ؓ نے آپ کی آمد محسوس کی تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، لیکن رسول اللہ ﷺ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں ، آپ تشریف لائے اور ابوبکر ؓ کی بائیں جانب بیٹھ گئے ، ابوبکر ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھا رہے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر ، ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے جبکہ لوگ ابوبکر ؓ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے ۔ بخاری ، مسلم ، ان دونوں کی ایک روایت میں ہے ، ابوبکر ؓ لوگوں کو تکبیر سناتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حمَار»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ کہیں اس کے سر کو گدھے کا سر نہ بنا دے ۔ متفق علیہ ۔

عَنْ عَلِيٍّ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

علی ؓ اور معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے تو وہ جس حال میں امام کو پائے تو وہ بھی اسی حالت میں ان کے ساتھ شامل ہو جائے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهُ شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً فقد أدْرك الصَّلَاة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدہ کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدہ کرو ، اور اسے کچھ بھی شمار نہ کرو ، جس نے ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى لِلَّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى كُتِبَ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاق . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر چالیس روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ با جماعت نماز پڑھتا ہے ، اس کے لیے دو چیزوں : جہنم اور نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا أَعْطَاهُ اللَّهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاهَا وَحَضَرَهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ م أُجُورهم شَيْئا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے جائے لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہوں تو اللہ اسے با جماعت نماز پڑھنے والوں کی مثل اجر عطا فرما دیتا ہے ، اور اس سے ان کے اجر میں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہو گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ؟» فَقَامَ رَجُلٌ فيصلى مَعَه . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد

ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا جبکہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ چکے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ کیا کوئی شخص اس پر صدقہ کرے گا کہ وہ اس کے ساتھ نماز پڑھے ؟‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے اس کے ساتھ (با جماعت) نماز پڑھی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

عَن عبيد الله بن عبد الله بن عتبَة قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «أصلى النَّاس؟» قُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ» . قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ. فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وجد من نَفْسِهِ خِفَّةً وَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ قَالَ: «أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ» فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَاعد. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثتنِي بِهِ عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قلت لَا قَالَ هُوَ عَليّ رَضِي الله عَنهُ

عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا اور عرض کیا : کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے مرض کے متعلق مجھے کچھ بتائیں گی ؟ انہوں نے فرمایا : کیوں نہیں ، فرمایا : جب نبی ﷺ بیمار ہوئے تو آپ نے پوچھا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، اللہ کے رسول ! وہ تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے ٹب میں پانی ڈالو ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہم نے پانی ڈال دیا تو آپ نے غسل فرمایا ، آپ نے اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی ، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! نہیں ، وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے لیے ٹب میں پانی ڈالو ۔‘‘ آپ نے بیٹھ کر غسل فرمایا ، پھر اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی ، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں اللہ کے رسول ! اور لوگ مسجد میں کھڑے نماز عشاء کے لیے نبی ﷺ کے منتظر تھے ، نبی ﷺ نے ابوبکر ؓ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، قاصد ان کے پاس آیا اور اس نے کہا ، رسول اللہ ﷺ آپ کو حکم فرما رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، ابوبکر ؓ نے ، جو کہ رقیق قلب تھے ، فرمایا : عمر ! آپ نماز پڑھائیں ، تو عمر ؓ نے انہیں فرمایا : آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں ، ابوبکر ؓ نے ان ایام میں نماز پڑھائی ، پھر نبی ﷺ نے اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کی تو آپ دو آدمیوں ، ان میں سے ایک عباس ؓ تھے ، کے سہارے نماز ظہر کے لیے تشریف لائے جبکہ ابوبکر ؓ نماز پڑھا رہے تھے ، جب ابوبکر ؓ نے آپ کو دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، لیکن نبی ﷺ نے انہیں پیچھے نہ ہٹنے کا اشارہ فرمایا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو ۔‘‘ انہوں نے آپ کو ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دیا ، اور نبی ﷺ نے بیٹھ کر نماز ادا کی ۔ عبیداللہ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس گیا ، تو میں نے انہیں کہا : کیا میں تمہیں وہ حدیث بیان کروں جو عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے مرض کے متعلق مجھے بیان کی ہے ، انہوں نے فرمایا : بیان کرو ، میں نے ان سے مروی حدیث انہیں بیان کی تو انہوں نے اس حدیث میں سے کسی چیز کا انکار نہ کیا ، البتہ انہوں نے یہ پوچھا : کیا انہوں نے عباس ؓ کے ساتھ دوسرے آدمی کے نام کے بارے میں تمہیں بتایا تھا ؟ میں نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : وہ علی ؓ تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ وَمَنْ فَاتَتْهُ قِرَاءَةُ أُمِّ الْقُرْآنِ فقد فَاتَهُ خير كثير» . رَوَاهُ مَالك

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جس نے رکوع پا لیا تو اس نے رکعت پا لی ، اور جسے سورۂ فاتحہ نہ ملی تو وہ خیر کثیر سے محروم ہو گیا ۔ ضعیف ۔

وَعنهُ قَالَ: الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فَإِنَّمَا ناصيته بيد الشَّيْطَان . رَوَاهُ مَالك

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جو شخص امام سے پہلے سر اٹھا لیتا ہے اور اس سے پہلے جھکا دیتا ہے تو اس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہے ۔‘‘ ضعیف ۔