مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

رات کے قیام پر رغبت دلانے کا بیان

بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ: عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ. فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طيب النَّفس وَإِلَّا أصبح خَبِيث النَّفس كسلانا

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے ، وہ ہر گرہ پر یہ فسوں پھونک دیتا ہے ابھی تو بہت رات ہے ، سو جاؤ ، اگر تو وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، پھر اگر وضو کر لیتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور اگر نماز بھی پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے ، اور وہ صبح کو ہشاش بشاش ہوتا ہے ، جبکہ بصورت دیگر وہ غمگین و پریشان اور سستی کا شکار ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»

مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے ، آپ سے عرض کیا گیا ، آپ یہ (طویل قیام) کیوں کرتے ہیں ؟ جبکہ آپ کی اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو پھر کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقيل لَهُ مازال نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ مَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ: «ذَلِكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ» أَو قَالَ: «فِي أُذُنَيْهِ»

ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ شخص صبح ہونے تک سویا رہتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان ایسے آدمی کے کان یا فرمایا اس کے کانوں میں پیشاب کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَزِعًا يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ» يُرِيدُ أَزْوَاجَهُ «لِكَيْ يُصَلِّينَ؟ رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَة» أخرجه البُخَارِيّ

ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ ایک رات گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے تو فرمایا :’’ سبحان اللہ ! آج رات کس قدر خزانے نازل کیے گئے اور کس قدر فتنے (عذاب) نازل کیے گئے ، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا ؟‘‘ یعنی آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے بارے میں فرما رہے تھے :’’ تاکہ وہ نماز تہجد پڑھیں ، کتنی ہی عورتیں ہیں جو دنیا میں تو لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں لیکن وہ آخرت میں برہنہ ہوں گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَيْهِ وَيَقُولُ: «مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدُومٍ وَلَا ظَلُومٍ؟ حَتَّى ينفجر الْفجْر»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر رات جب آخری تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو ہمارا رب تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے ، اور پوچھتا ہے : کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے ، میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی ہے جو مجھ سے مانگے ، میں اسے عطا کروں اور کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ پھر وہ اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر فرماتا ہے : کوئی ہے جو عطا کرنے والے سخی اور انصاف کرنے والے کو قرض عطا کرے (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے ۔‘‘

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاه وَذَلِكَ كل لَيْلَة» رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک رات میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان شخص دنیا و آخرت کی جو بھی چیز اللہ سے مانگتا ہے تو وہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے ، اور یہ ہر رات ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَيَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا»

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ داؤد ؑ کی نماز اور داؤد ؑ کا روزہ اللہ کو انتہائی محبوب ہے ، آپ نصف شب سوتے اور تہائی رات قیام کرتے تھے پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے (یعنی چھوڑتے) تھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ تَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ فَإِنْ كَانَ عِنْدَ النداء الأول جنبا وثب فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الماس وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ صلى رَكْعَتَيْنِ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ رات کا ابتدائی حصہ سوتے اور آخری حصہ (تہجد پڑھتے ہوئے) جاگتے تھے ، پھر اگر آپ نے تعلق زن و شو قائم کرنا ہوتا تو قائم کرتے ، پھر سو جاتے ، اگر آپ اذان اول کے وقت جنبی ہوتے تو آپ جلدی سے غسل فرماتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو نماز کے لیے وضو کرتے ، پھر دو رکعتیں پڑھتے ۔ متفق علیہ ۔

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز تہجد پڑھا کرو ، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے ، تمہارے رب کا قرب حاصل کرنے ، گناہوں کی معافی اور گناہوں سے باز رہنے کا ذریعہ ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ الرَّجُلُ إِذَا قَامَ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة

ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگوں پر اللہ خوش ہوتا ہے : وہ آدمی جو نماز تہجد پڑھتا ہے ، وہ لوگ جو نماز کے لیے صف بندی کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو دشمن کے خلاف لڑنے کے لیے صف بندی کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب إِسْنَادًا

عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رات کے آخری حصے میں رب تعالیٰ بندے کے انتہائی قریب ہوتا ہے ، اگر تم اس وقت اللہ کو یاد کرنے والوں میں شامل ہو سکو تو ہو جاؤ ۔‘‘ اور امام ترمذی میں نے فرمایا : یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن صحیح غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ. رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ المَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو رات اٹھ کر تہجد پڑھے ، اپنی اہلیہ کو جگائے اور وہ نماز پڑھے ، لیکن اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکے ۔ اللہ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھے ، اپنے خاوند کو اٹھائے اور وہ نماز پڑھے ، لیکن اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: «جَوْفُ اللَّيْلِ الآخر ودبر الصَّلَوَات المكتوبات» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوامامہ ؓ بیان کرتے ، عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ﷺ ! کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی گئی دعا ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرَفًا يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا أَعَدَّهَا اللَّهُ لِمَنْ أَلَانَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَتَابَعَ الصِّيَامَ وَصَلَّى بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نيام» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان

ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت میں کچھ ایسے کمرے ہیں (جو اس قدر شفاف ہیں) کہ ان کا ظاہر ان کے باطن سے اور ان کا باطن ان کے ظاہر سے نظر آتا ہو گا ، اللہ نے انہیں ایسے لوگوں کے لیے تیار کیا ہے جو نرم گفتگو کرتے ہیں ، کھانا کھلاتے ہیں ، کثرت سے (نفل) روزے رکھتے ہیں اور نماز تہجد پڑھتے ہیں جبکہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ۔ ضعیف ۔

وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ وَفِي رِوَايَتِهِ: «لمن أطاب الْكَلَام»

اور امام ترمذی ؒ نے علی ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے :’’ جس نے اچھی گفتگو کی ۔‘‘ ضعیف ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ كَانَ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَرَكَ قيام اللَّيْل»

عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ عبداللہ ! فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا ، وہ تہجد پڑھا کرتا تھا لیکن اب اس نے تہجد پڑھنا چھوڑ دی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: كَانَ لِدَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُوقِظُ فِيهَا أَهْلَهُ يَقُولُ: يَا آلَ دَاوُدَ قُومُوا فَصَلُّوا فَإِنَّ هَذِهِ سَاعَةٌ يَسْتَجِيبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا الدُّعَاءَ إِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عشار . رَوَاهُ أَحْمد

عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ داؤد ؑ کے لیے رات کی ایک گھڑی تھی جس میں وہ اپنے اہل خانہ کو جگاتے ہوئے فرماتے تھے : آل داؤد ! کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو ، کیونکہ اس گھڑی میں اللہ عزوجل جادوگر اور محصول وصول کرنے والے کی دعا کے سوا ہر دعا قبول فرماتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ صَلَاةٌ فِي جَوف اللَّيْل» . رَوَاهُ أَحْمد

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ فرض نماز کے بعد رات کے آخری حصے میں پڑھی گئی نماز سب سے بہتر ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رجل إِلَى النَّبِي صلى فَقَالَ: إِن فلَانا يُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَإِذَا أَصْبَحَ سَرَقَ فَقَالَ: إِنَّهُ سَيَنْهَاهُ مَا تَقُولُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : فلاں شخص رات کو تہجد پڑھتا ہے اور جب صبح ہوتی ہے چوری کرتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک وہ عنقریب تمہاری بتائی ہوئی بات (نماز) اسے روک دے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذا أَيْقَظَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّيَا أَوْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا فِي الذَّاكِرِينَ وَالذَّاكِرَاتِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه

ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدمی رات کے وقت اپنی اہلیہ کو جگاتا ہے تو وہ دونوں نماز پڑھتے ہیں یا وہ دونوں اکٹھے دو رکعتیں پڑھتے ہیں تو وہ دونوں ذاکرین اور ذاکرات میں لکھ دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔