مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

قنوت کا بیان

بَاب الْقُنُوت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ: اللَّهُمَّ أَنْج الْوَلِيد بن الْوَلِيد وَسَلَمَة ابْن هِشَام وَعَيَّاش بن رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ يَجْهَرُ بِذَلِكَ وَكَانَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِأَحْيَاءٍ مِنَ الْعَرَبِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: (لَيْسَ لَك من الْأَمر شَيْء) الْآيَة)

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (دوران نماز) کسی کے لیے بددعا یا کسی کے لیے دعا کا ارادہ فرماتے تو آپ رکوع کے بعد دعا کرتے ، بسا اوقات جب آپ ((سمع اللہ لمن حمدہ ، ربنا لک الحمد)) فرماتے تو پھر یوں دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ولید بن ولید ،سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ ؓ کو (کفار کی قید سے) رہائی عطا فرما ، اے اللہ ! قبیلہ مضر کی سخت گرفت فرما ، ان پر یوسف ؑ کے دور جیسا قحط مسلط فرما ۔‘‘ آپ بلند آواز سے یہ دعا کیا کرتے تھے ، اور آپ ﷺ بعض نمازوں میں ایسے بھی کہا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! عرب کے فلاں فلاں قبیلے پر لعنت فرما ۔‘‘ حتیٰ کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی :’’ آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار حاصل نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن عَاصِم الْأَحول قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا إِنَّهُ كَانَ بَعَثَ أُنَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ سَبْعُونَ رَجُلًا فَأُصِيبُوا فَقَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ

عاصم احول ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا کہ وہ رکوع سے پہلے تھا یا اس کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا : رکوع سے پہلے تھا ، رسول اللہ ﷺ نے (فرض نماز) میں رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت کیا ، وہ اس لیے کہ آپ ﷺ نے ستر صحابہ کرام کو ، جو کہ قراء کے نام سے مشہور تھے ، بھیجا تو انہیں شہید کر دیا گیا رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا اور ان کے قاتلوں کے لیے بددعا کرتے رہے ۔ متفق علیہ ۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظّهْر وَالْعصر وَالْمغْرب وَالْعشَاء وَصَلَاة الصُّبْح إِذا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَة يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مَنْ بَنِي سُلَيْمٍ: عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے نماز ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک مسلسل دعائے قنوت فرمائی ، آپ ﷺ بنو سلیم ، رِعل ، ذکوان اور عصیہ قبائل کے لیے بددعا کرتے تھے اور جو آپ کے پیچھے ہوتے تھے وہ آمین کہتے تھے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ

انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک ماہ تک دعائے قنوت فرمائی ، پھر اسے ترک کر دیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

وَعَن أبي مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ إِنَّكَ قَدْ صليت خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بكر وَعمر وَعُثْمَان وَعلي هَهُنَا بِالْكُوفَةِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ مُحْدَثٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْن مَاجَه

ابومالک اشجعی ؒ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد سے کہا : ابا جان ! آپ نے رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر ؓ ، عمر ؓ اور عثمان ؓ کے پیچھے (مدینہ میں) اور تقریباً پانچ سال یہاں کوفہ میں علی ؓ کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں ، کیا وہ قنوت کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : بیٹا ! یہ ( مسلسل ) کرتے رہنا ) بدعت ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔

عَن الْحسن: أَن عمر بن الْخطاب جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ: أبق أبي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

حسن بصری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو ابی ّ بن کعب ؓ کی امامت پر اکٹھا کیا ، وہ انہیں بیس رات نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے ، وہ صرف نصف باقی میں قنوت کرتے تھے اور جب آخری دس دن ہوتے تو وہ مسجد میں نہ آتے بلکہ گھر میں نماز تراویح پڑھتے ، تو نمازی کہتے : ابی ّ ؓ بھاگ گئے ۔ ضعیف ۔

وَسُئِلَ أَن بْنُ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ. فَقَالَ: قَنَتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ الرُّكُوعِ وَفِي رِوَايَةٍ: قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ

انس بن مالک ؓ سے قنوت کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد قنوت کیا ، اور ایک روایت میں ہے : رکوع سے پہلے بھی اور بعد بھی ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔