ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (دوران نماز) کسی کے لیے بددعا یا کسی کے لیے دعا کا ارادہ فرماتے تو آپ رکوع کے بعد دعا کرتے ، بسا اوقات جب آپ ((سمع اللہ لمن حمدہ ، ربنا لک الحمد)) فرماتے تو پھر یوں دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ولید بن ولید ،سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ ؓ کو (کفار کی قید سے) رہائی عطا فرما ، اے اللہ ! قبیلہ مضر کی سخت گرفت فرما ، ان پر یوسف ؑ کے دور جیسا قحط مسلط فرما ۔‘‘ آپ بلند آواز سے یہ دعا کیا کرتے تھے ، اور آپ ﷺ بعض نمازوں میں ایسے بھی کہا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! عرب کے فلاں فلاں قبیلے پر لعنت فرما ۔‘‘ حتیٰ کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی :’’ آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار حاصل نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عاصم احول ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا کہ وہ رکوع سے پہلے تھا یا اس کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا : رکوع سے پہلے تھا ، رسول اللہ ﷺ نے (فرض نماز) میں رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت کیا ، وہ اس لیے کہ آپ ﷺ نے ستر صحابہ کرام کو ، جو کہ قراء کے نام سے مشہور تھے ، بھیجا تو انہیں شہید کر دیا گیا رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا اور ان کے قاتلوں کے لیے بددعا کرتے رہے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے نماز ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک مسلسل دعائے قنوت فرمائی ، آپ ﷺ بنو سلیم ، رِعل ، ذکوان اور عصیہ قبائل کے لیے بددعا کرتے تھے اور جو آپ کے پیچھے ہوتے تھے وہ آمین کہتے تھے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک ماہ تک دعائے قنوت فرمائی ، پھر اسے ترک کر دیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابومالک اشجعی ؒ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد سے کہا : ابا جان ! آپ نے رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر ؓ ، عمر ؓ اور عثمان ؓ کے پیچھے (مدینہ میں) اور تقریباً پانچ سال یہاں کوفہ میں علی ؓ کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں ، کیا وہ قنوت کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : بیٹا ! یہ ( مسلسل ) کرتے رہنا ) بدعت ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
حسن بصری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو ابی ّ بن کعب ؓ کی امامت پر اکٹھا کیا ، وہ انہیں بیس رات نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے ، وہ صرف نصف باقی میں قنوت کرتے تھے اور جب آخری دس دن ہوتے تو وہ مسجد میں نہ آتے بلکہ گھر میں نماز تراویح پڑھتے ، تو نمازی کہتے : ابی ّ ؓ بھاگ گئے ۔ ضعیف ۔
انس بن مالک ؓ سے قنوت کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد قنوت کیا ، اور ایک روایت میں ہے : رکوع سے پہلے بھی اور بعد بھی ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔