ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عباس بن عبدالمطلب ؓ سے فرمایا :’’ اے چچا جان عباس ! کیا میں آپ کو کچھ عطا نہ کروں ؟ کیا میں آپ کو کچھ عنایت نہ کروں ؟ کیا میں آپ کو کوئی خبر نہ دوں ؟ کیا میں آپ کو دس خصلتیں عطا نہ کروں کہ جب آپ ان پر عمل کریں تو اللہ آپ کے اگلے پچھلے ، قدیم و جدید ، سہواً کیے گئے یا عمداً ، چھوٹے بڑے ، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہ معاف فرما دے ، وہ یہ کہ آپ چار رکعت نماز پڑھیں ، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھیں ، جب آپ پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں اور ابھی قیام میں ہوں تو آپ پندرہ مرتبہ ’’ سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ‘‘ پڑھیں ، پھر آپ رکوع کریں اور رکوع میں یہی تسبیح دس مرتبہ پڑھیں ، پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ کریں اور سجدہ میں دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، پھر سجدہ کریں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں اور پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات پڑھیں ، اس طرح ہر رکعت میں پچھتر مرتبہ کلمات ہوں گے ، آپ یہ عمل چار رکعتوں میں دہرائیں ، اگر آپ ہر روز اسے پڑھ سکیں تو پڑھیں ، اگر ایسے نہ ہو سکے تو پھر ہر جمعہ (یعنی ہفتہ میں ایک بار) پڑھیں ، اگر ایسے نہ کر سکیں تو پھر سال میں ایک مرتبہ پڑھیں ، اگر ایسے بھی نہ کر سکیں تو پھر اپنی زندگی میں ایک بار ہی پڑھ لیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و البیھقی ۔
وروى التِّرْمِذِيّ عَن أبي رَافع نَحوه
امام ترمذی نے ابورافع سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بندے سے روز قیامت اس کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر وہ صحیح و درست ہوئی تو وہ فلاح و نجات پا گیا اور اگر وہ صحیح و درست نہ ہوئی تو پھر وہ ناکام و نا مراد ہو گا ، اگر اس کے فرائض میں کوئی کمی ہوئی تو رب تبارک و تعالی فرمائے گا : دیکھو ، کیا میرے بندے کے کچھ نوافل ہیں ، تو اس طرح فرائض کی کمی کو ان (نوافل) سے پورا کر دیا جائے گا ، پھر باقی اعمال کا حساب اسی طرح ہو گا ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ پھر زکوۃ کا حساب بھی اسی طرح ہو گا اور پھر باقی اعمال کا حساب بھی اسی (مذکور مثال کی) طرح ہو گا ۔‘‘ حسن واللفظ مرکب ، رواہ ابوداؤد ۔
امام احمد نے (نبی ﷺ کے اصحاب میں سے) کسی ایک سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بندہ جب دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے اور جب تک بندہ نماز پڑھتا رہتا ہے تو نیکی (رحمت) اس بندے کے سر پر سایہ کرتی رہتی ہے ، اور بندہ اللہ کے کلام یعنی قرآن کے ذریعے جس قدر اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے ویسا کسی اور چیز کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتا ۔‘‘ ضعیف ۔