مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

نماز سفر کا بیان

بَاب صَلَاة السّفر

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّى الْعَصْر بِذِي الحليفة رَكْعَتَيْنِ

انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں ظہر چار رکعت (پوری نماز) ادا کی اور ذوالحلیفہ میں عصر دو رکعت (قصر نماز) ادا کی ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وآمنه بمنا رَكْعَتَيْنِ

حارثہ بن وہب خزاعی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں منی ٰمیں دو رکعتیں پڑھائیں ، حالانکہ اس سے پہلے ہم کبھی نہ تو اتنی کثیر تعداد میں تھے اور نہ کبھی اس قدر پر امن تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن يعلى بن أُميَّة قَالَ: قلت لعمر بن الْخطاب: إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى (أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا) فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ. قَالَ عُمَرُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ: «صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صدقته» رَوَاهُ مُسلم

یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عمر بن خطاب ؓ سے کہا : اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا :’’ (انتقصروا ،،،، الذین کفروا) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں کسی مصیبت میں ڈال دیں گے تو تم نماز میں کچھ کمی کر لو ۔‘‘ اب تو لوگ پر امن ہیں (کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہیں)، عمر ؓ نے فرمایا : جیسے آپ کو تعجب ہوا ہے ویسے مجھے بھی تعجب ہوا تھا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا :’’ ایک قسم کا صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے ، تم اس کی طرف سے صدقہ قبول کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قِيلَ لَهُ: أَقَمْتُمْ بِمَكَّة شَيْئا قَالَ: «أَقَمْنَا بهَا عشرا»

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ ہمارے مدینہ واپس پہنچنے تک دو دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھاتے رہے ، ان سے پوچھا گیا کہ تم نے مکہ میں کچھ قیام بھی کیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا : ہم نے وہاں دس روز قیام کیا ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا فَأَقَامَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ نُصَلِّي فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَكَّةَ تِسْعَةَ عَشَرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِك صلينَا أَرْبعا. رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے ایک سفر کیا (فتح مکہ کا سفر) آپ ﷺ نے انیس دن قیام کیا اور آپ دو دو رکعتیں پڑھاتے رہے ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : ہم مدینہ اور مکہ کے درمیانی فاصلے پر انیس دن تک دو دو رکعتیں پڑھتے ہیں ، جب ہم اس سے زیادہ قیام کرتے ہیں تو ہم چار رکعتیں (پوری نماز) پڑھتے ہیں ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ. قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي. صَحِبْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بكر وَعمر وَعُثْمَان كَذَلِك

حفص بن عاصم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں طریق مکہ میں ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ، آپ ؓ نے ہمیں ظہر دو رکعت پڑھائی ، پھر اپنی قیام گاہ میں آ کر بیٹھ گئے ، آپ نے کچھ لوگوں کو قیام کرتے (نماز پڑھتے) ہوئے دیکھا تو فرمایا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : نفل پڑھ رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا : اگر میں نے نفل پڑھنے ہوتے تو میں اپنی نماز پوری پڑھتا ، میں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ اور عثمان ؓ کے ساتھ رہا ہوں وہ سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ يُومِئُ إِيمَاءً صَلَاةَ اللَّيْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَيُوتِرُ على رَاحِلَته

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ دوران سفر اپنی سواری پر جس طرف وہ رخ کرتی ، نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور آپ رکوع و سجود کے لیے سر کا اشارہ فرماتے تھے ۔ آپ فرائض کے علاوہ نماز تہجد اور نماز وتر اپنی سواری پر ادا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرَ الصَّلَاةَ وَأَتَمَّ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے (دوران سفر) ہر طرح کی نماز پڑھی ۔ آپ نے قصر بھی پڑھی اور پوری بھی ۔ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ يَقُولُ: «يَا أَهْلَ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ

عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں میں غزوات میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک رہا ۔ اور فتح مکہ کے موقع پر بھی میں آپ کے ساتھ موجود تھا ۔ آپ نے مکہ میں اٹھارہ روز قیام فرمایا ، آپ دو رکعتیں پڑھ کر فرماتے :’’ اہل مکہ تم چار رکعتیں پڑھو ، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا وَالْمَغْرِبُ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَاءٌ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ وَلَا يَنْقُصُ فِي حَضَرٍ وَلَا سَفَرٍ وَهِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں میں نے دوران سفر نبی ﷺ کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : میں نے سفر و حضر میں نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ہے ۔ میں نے حضر میں آپ کے ساتھ ظہر چار رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ اور میں نے دوران سفر آپ کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھی اور دو رکعتیں اس کے بعد پڑھیں ۔ اور عصر دو رکعت پڑھی اور اس کے بعد کچھ نہ پڑھا ۔ جبکہ مغرب سفر و حضر دونوں حالتوں میں تین رکعت پڑھیں ۔ سفر ہو یا حضر ان میں کمی نہیں کی جاتی ۔ اور یہ دن کے وتر ہیں ۔ اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ: إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَإِنِ ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعَصْرِ وَفِي الْمَغْرِبِ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَإِنِ ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعِشَاءِ ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ

معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ غزوہ تبوک (کے سفر) میں جب آپ کے کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو آپ ظہر و عصر کو جمع کر لیتے اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کرتے حتیٰ کہ عصر کے لیے پڑاؤ ڈالتے ۔ اسی طرح مغرب میں کرتے کہ جب کوچ کرنے سے پہلے سورج غروب ہو جاتا تو آپ مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھ لیتے اور اگر غروب آفتاب سے پہلے کوچ کر لیتے تو آپ ﷺ مغرب کو مؤخر فرماتے حتیٰ کہ نماز عشاء کے لیے پڑاؤ ڈالتے ۔ پھر انہیں جمع فرما لیتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ وَأَرَادَ أَنْ يَتَطَوَّعَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ بِنَاقَتِهِ فَكَبَّرَ ثُمَّ صَلَّى حَيْثُ وَجهه ركابه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ دوران سفر نفل پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنی سواری پر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہہ کر نماز پڑھتے اور سواری جس رخ چاہتی چلتی جاتی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَجِئْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَيَجْعَلُ السُّجُودَ أَخفض من الرُّكُوع. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اپنے کسی کام کے لیے مجھے بھیجا ۔ جب میں آیا تو آپ اپنی سواری پر مشرق کی سمت نماز پڑھ رہے تھے ۔ اور آپ رکوع کی نسبت سجود کے لیے زیادہ جھک کر اشارہ کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمنى رَكْعَتَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَعُمَرُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ وَعُثْمَانُ صَدَرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى بَعْدُ أَرْبَعًا فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ صَلَّى أَرْبَعًا وَإِذَا صلاهَا وَحده صلى رَكْعَتَيْنِ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے منیٰ میں دو رکعتیں (یعنی نماز قصر) پڑھیں ۔ آپ ﷺ کے بعد ابوبکر ؓ ، ابوبکر ؓ کے بعد عمر ؓ اور عثمان ؓ نے اپنی خلافت کے ابتدائی سالوں میں دو رکعتیں ہی پڑھیں ۔ پھر اس کے بعد عثمان ؓ نے چار رکعتیں پڑھیں ۔ جب ابن عمر ؓ امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو آپ چار رکعتیں (مکمل نماز) پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو پھر دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ هَاجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُرِضَتْ أَرْبَعًا وَتُرِكَتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الْأُولَى. قَالَ الزُّهْرِيُّ: قُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَال عَائِشَة تتمّ؟ قَالَ: تأولت كَمَا تَأَول عُثْمَان

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، شروع میں نماز دو رکعتیں فرض کی گئی تھی ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے ہجرت کی تو دو سے چار رکعتیں فرض کر دی گئی ۔ اور نماز سفر کو پہلی حالت فرضیت پر برقرار رکھا گیا ۔ زہری ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عروہ ؒ سے کہا ، عائشہ ؓ کو کیا ہوا کہ وہ پوری پڑھتی ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی عثمان ؓ کی طرح تاویل کی ہے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَن ابْن عَبَّاس وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَا: سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ وَالْوِتْرُ فِي السَّفَرِ سنة. رَوَاهُ ابْن مَاجَه

ابن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے نماز سفر دو رکعت مشروع فرمائی اور وہ دو رکعت (ثواب کے لحاظ سے) پوری ہیں ، کم نہیں جبکہ دوران سفر وتر پڑھنا سنت ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَن مَالك بَلَغَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَقْصُرُ فِي الصَّلَاة فِي مثل مَا يكون بَين مَكَّة والطائف وَفِي مثل مَا يكون بَيْنَ مَكَّةَ وَعُسْفَانَ وَفَى مِثْلِ مَا بَيْنَ مَكَّةَ وَجُدَّةَ قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَرْبَعَةُ بُرُدٍ. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ

امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ ابن عباس ؓ مکہ اور طائف ، مکہ اور عسفان اور مکہ اور جدہ کے درمیان مسافت جتنے فاصلے پر قصر پڑھا کرتے تھے ۔ اور امام مالک نے فرمایا : اور یہ چار بُرد مسافت ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔

وَعَن الْبَراء قَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

براء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اٹھارہ مرتبہ شریک سفر رہا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو سورج ڈھلنے کے بعد نماز ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔