ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ (ہم دنیا میں) سب سے آخر پر آئے ہیں لیکن قیامت کے روز سب سے آگے ہوں گے ۔ تاہم انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی ۔ پھر یہی یعنی جمعہ کا دن ان پر فرض کیا گیا تھا ۔ مگر انہوں نے اس میں اختلاف کیا ، اور اللہ نے ہمیں اس کی راہنمائی فرما دی اسی لیے باقی لوگ ہم سے پیچھے ہو گئے ۔ یہود کل (ہفتہ کے روز) اور عیسائی اس سے اگلے روز (اتوار کے روز عبادت کرتے ہیں) ۔‘‘ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ، فرمایا : (ہم دنیا میں) سب سے آخر پر ہیں لیکن روز قیامت سب سے پہلے ہوں گے ۔ اور سب سے پہلے ہم جنت میں جائیں گے ۔‘‘ باقی روایت انہوں نے آخر تک حدیث سابق کی طرح بیان کی ۔ متفق علیہ ۔
صحیح مسلم ہی کی ابوہریرہ ؓ اور حذیفہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے ۔ انہوں نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے حدیث کے آخر پر فرمایا :’’ ہم دنیا والوں میں سب سے آخر پر آئے لیکن روز قیامت مقدم ہوں گے اور ساری مخلوق سے پہلے ہمارے متعلق فیصلہ کیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہترین دن ، جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم ؑ پیدا کیے گئے اسی روز جنت میں داخل کیے گئے اسی روز اس سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے روز قائم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب کوئی مسلمان بندہ اس گھڑی میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ امام مسلم ؒ نے اضافہ نقل کیا ہے فرمایا :’’ وہ مختصر گھڑی ہے ۔‘‘ صحیحین کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب مسلمان ٹھیک اس گھڑی میں نماز کے دوران یا نماز کی جگہ نماز کے انتظار میں بیٹھ کر اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوبردہ بن ابوموسی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو :’’ جمعہ کی اس گھڑی کا وقت بیان کرتے سنا کہ وہ امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں طور کی طرف گیا تو میں کعب احبار سے ملا ، میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا ۔ اس نے مجھے تورات کے بارے میں بتایا اور میں نے اسے رسول اللہ ﷺ کی احادیث سنائیں ، میں نے اسے جو کچھ بتایا وہ وہی کچھ تھا جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہتر دن ، جمعہ کا دن ہے ۔ اس میں آدم ؑ کی تخلیق ہوئی ، اسی روز زمین پر اتارے گئے اسی روز ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی روز فوت ہوئے ، اسی روز قیامت قائم ہو گی ، جن و انس کے سوا تمام جانور جمعہ کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک قیامت قائم ہونے کے خوف سے چیختے رہتے ہیں ، اس میں ایک گھڑی ہے کہ جب مسلمان بندہ عین اس گھڑی میں دوران نماز اللہ سے جو مانگتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ کعب نے کہا : پورے سال میں ایک دن ایسا ہوتا ہے ۔ میں نے کہا ، نہیں بلکہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ کعب نے تورات پڑھی تو اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن سلام ؓ سے ملا تو میں نے کعب احبار کے ساتھ اپنی مجلس کے بارے میں اور میں نے جمعہ کے متعلق جو اسے بتایا تھا اس کے متعلق انہیں بتایا ، کہ کعب نے کہا : وہ پورے سال میں ایک دن ہوتا ہے ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا ، کعب نے جھوٹ بولا ، میں نے انہیں بتایا کہ کعب نے پھر تورات پڑھی تو اس نے کہا : بلکہ وہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : کعب نے سچ کہا ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ وہ کون سی گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا ، مجھے اس کے متعلق خبر دینے میں بخل نہ کریں ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے ۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :’’ کوئی مسلمان بندہ نماز میں اسے پاتا ہے ۔‘‘ تو عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ نماز پڑھنے تک (حکماً) نماز ہی میں ہوتا ہے ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں میں نے کہا کیوں نہیں ۔ انہوں نے فرمایا ، بس ! یہ وہی ہے ۔ مالک ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور امام احمد نے ’’ کعب نے سچ کہا ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
انس ؓبیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس گھڑی کو تلاش کریں جس کے بارے میں امید کی جاتی ہے کہ وہ جمعہ کے روز بعد نماز عصر سے غروب آفتاب تک ہوتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
اوس بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک جمعہ کا دن تمہارے ایام میں سے افضل دن ہے ۔ اس روز آدم ؑ کی تخلیق ہوئی ، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی ، پہلی بار صور پھونکا جانا دوسری بار صور پھونکا جانا ہو گا ، اس روز مجھ پر کثرت سے درود پڑھو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے ، جبکہ آپ تو (مٹی میں) بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو زمین (یعنی مٹی) پر حرام کر دیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی و البیھقی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یوم موعود سے یوم قیامت ، یوم مشہود سے یوم عرفہ اور شاہد سے جمعہ کا دن مراد ہے ۔ وہ تمام ایام سے افضل ہے ۔ اس میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے ۔ اور وہ (بندہ مؤمن) جس چیز سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ اسے اس سے پناہ دے دیتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی اور امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور یہ صرف موسی بن عبیدہ کے واسطہ سے معروف ہے ، جبکہ وہ ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
ابولبابہ بن عبدالمنذ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک جمعہ کے دن اللہ کے ہاں سیدالایام اور باقی ایام سے عظیم تر ہے ۔ وہ اللہ کے ہاں یوم الاضحی اور یوم الفطر سے بھی عظیم تر ہے ۔ اس کو پانچ خصوصیات حاصل ہیں : اللہ نے آدم ؑ کو اسی روز تخلیق فرمایا ، اللہ نے اسی روز آدم ؑ کو زمین پر اتارا ، اللہ نے اسی روز آدم ؑ کو وفات دی ، اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس میں بندہ جو بھی حلال چیز طلب کرتا ہے ۔ وہ اسے مل جاتی ہے ۔ اور اسی روز قیامت قائم ہو گی ، مقرب فرشتے ، آسمان و زمین ، ہوا ، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن سے خائف رہتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
امام احمد نے سعد بن معاذ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک انصاری شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ہمیں جمعہ کے دن کے متعلق بتائیں کہ اس میں کیا خبر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس میں پانچ خصوصیات ہیں ،،،،،۔‘‘ اور باقی حدیث آخر تک (اسی طرح) بیان کی ۔ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ سے عرض کیا گیا ، جمعہ کے دن کے نام کی وجہ سے تسمیہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیونکہ اس روز آپ کے باپ آدمؑ کے خمیر کو تیار کیا گیا ، اسی میں نفخہ اولی (پہلی بار صور پھونکا جانا) اور نفخہ ثانیہ ہے ۔ اسی میں حشر کا میدان سجے گا ۔ اور اس کی آخری تین گھڑیوں میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو شخص اس میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جمعہ کے روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ کیونکہ وہ مشہود ہے ، اس پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس سے فارغ ہو جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اور وفات کے بعد ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے انبیا علیہم السلام کے اجساد کو کھانا زمین (مٹی) پر حرام کر دیا ہے ۔ اللہ کے نبی ؑ زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات فوت ہو جاتا ہے تو اللہ اسے فتنہ قبر سے بچا لیتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور اس کی سند متصل نہیں ۔ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے ۔ کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی :’’ آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے ۔‘‘ تو اس وقت ان کے پاس ایک یہودی تھا ، اس نے کہا : اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس (یوم نزول) کو عید بنا لیتے ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : یہ تو عیدین کے روز نازل ہوئی ہے ، جمعہ کے دن اور عرفہ کے دن ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ماہ رجب شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ہمارے لیے رجب و شعبان میں برکت فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا ۔‘‘ اور آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ جمعہ کی رات ، چمک دار رات ہے اور جمعہ کا دن ترو تازہ دن ہے ۔‘‘ ضعیف ۔