مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

نظافت اور اول وقت آنے کا بیان

بَاب التَّنْظِيف والتبكير

عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَين الْجُمُعَة الْأُخْرَى» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح مقدور بھر صفائی کرے اور تیل لگائے اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے ، پھر اپنے گھر سے (جمعہ کے لیے) روانہ ہو ، اور (مسجد میں آ کر) دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کو (ان کی جگہ سے) نہ ہٹائے ، پھر جس قدر مقدور ہو نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کر دے تو پھر خاموش ہو جائے تو اس کے اس حاضر اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ ثُمَّ يُصَلِّيَ مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّام» . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص غسل کر کے جمعہ کے لیے آئے اور جتنی مقدر میں ہو نماز پڑھے ۔ پھر خطبہ مکمل ہونے تک خاموش رہے اور پھر امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فقد لَغَا» . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کر کے جمعہ کے لیے آئے اور خاموشی سے غور کے ساتھ خطبہ سنے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ اور جو کنکریوں سے کھیلتا رہے تو اس نے لغو کام کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ ويستمعون الذّكر»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنے والوں کو ترتیب وار لکھتے جاتے ہیں ۔ اور سب سے پہلے آنے والا اس شخص کی طرح (اجر و ثواب پاتا) ہے ۔ جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے ۔ پھر اس کے بعد والا اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے ۔ پھر اس کے بعد والا بھیڑ کی قربانی کرنے والے کی طرح ۔ پھر مرغی اور پھر اس کے بعد آنے والا ایسے جیسے کوئی انڈا صدقہ کرے ۔ جب امام منبر پر آ جاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور غور سے خطبہ سنتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أنصت وَالْإِمَام يخْطب فقد لغوت)

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم نے دوران خطبہ کسی ساتھ والے شخص سے (بس اتنا) کہہ دیا کہ خاموش ہو جاؤ تو تم نے لغو کام کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يُخَالِفُ إِلَى مَقْعَدِهِ فَيَقْعُدَ فِيهِ وَلَكِن يَقُول: افسحوا . رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے روز اپنے کسی بھائی کو ، اس کی جگہ سے اس مقصد سے نہ اٹھائے کہ خود اس کی جگہ پر بیٹھ جائے بلکہ وہ یوں کہے : وسعت پیدا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ إِذا خرج إِمَام حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ جُمُعَتِهِ الَّتِي قَبْلَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے دن غسل کر کے ، اچھا لباس پہن کر اور اگر خوشبو ہو تو اسے لگا کر جمعہ کے لیے آئے اور لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگے ۔ پھر جس قدر اللہ نے اس کے مقدر میں کیا ہے نماز پڑھے ۔ اور پھر جب امام (منبر پر) آ جائے تو نماز مکمل ہو جانے تک خاموشی اختیار کرے تو یہ (سارا اہتمام) اس کے اس اور سابقہ جمعہ کے مابین ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ وَبَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ: أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ

اوس بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے روز خوب اچھی طرح غسل کرے ، پیدل چل کر اول وقت مسجد میں جا کر امام کے قریب بیٹھ کر خوب غور سے خطبہ سنے اور اس دوران کوئی لغو کام نہ کرے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور ایک سال کے قیام کا ثواب ملتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدَ أَنْ يَتَّخِذَ ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبَيْ مَهْنَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه

عبداللہ بن سلام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی شخص دوران کام پہننے والے کپڑوں کے علاوہ ، جمعہ کے دن کے لیے ایک الگ سوٹ بنا سکتا ہو تو وہ بنا لے ، اس پر کوئی حرج نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔

وَرَوَاهُ مَالك عَن يحيى بن سعيد

امام مالک نے اسے یحیی بن سعید سے روایت کیا ہے ۔ حسن ۔

وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْضُرُوا الذِّكْرَ وَادْنُوا مِنَ الْإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجنَّة وَإِن دَخلهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ذکر (جمعہ) کے لیے آؤ ، امام کے قریب ہو کر بیٹھو ، کیونکہ آدمی دور ہوتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کا جنت میں داخلہ مؤخر کر دیا جاتا ہے اگرچہ کہ جنت میں چلا جائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتَّخَذَ جِسْرًا إِلَى جَهَنَّمَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

سہل بن معاذ بن انس جہنی ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے روز لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہے تو وہ جہنم کی طرف پل بناتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ

معاذ بن انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو جمعہ کے روز (دوران خطبہ) اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ بدل لے ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

عَنْ نَافِعٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قِيلَ لِنَافِعٍ: فِي الْجُمُعَةِ قَالَ: فِي الْجُمُعَة وَغَيرهَا

نافع ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمر ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں بیٹھ جائے ۔ نافع ؒ سے پوچھا گیا ، دوران جمعہ ؟ انہوں نے فرمایا : جمعہ میں اور جمعہ کے علاوہ بھی ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: فَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِلَغْوٍ فَذَلِكَ حَظُّهُ مِنْهَا. وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنعه. وَرجل حَضَره بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: (مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا. .) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ جمعہ کے لیے آتے ہیں : ایک تو وہ جس نے وہاں پہنچ کر لغو حرکت کی تو اسے اس سے بس یہی کچھ ملتا ہے ۔ دوسرا شخص دعا کرنے کے لیے حاضر ہوتا ہے ۔ وہ اللہ سے دعا کرتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے عطا کرے اور اگر چاہے تو منع فرما دے ۔ جبکہ تیسرا شخص غور سے خطبہ سنتا ہے اور لغو حرکات سے بچتا ہے کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا پہنچاتا ہے ۔ تو وہ اس کے لیے سابقہ جمعہ اور مزید تین دن (کل دس دن) کے لیے کفارہ بن جاتا ہے ۔ اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ جو شخص ایک نیکی کرتا ہے تو اسے اس کا دس گنا اجر ملتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَهُوَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا وَالَّذِي يَقُولُ لَهُ أَنْصِتْ لَيْسَ لَهُ جُمُعَة» . رَوَاهُ أَحْمد

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دوران خطبہ بات کرتا ہے تو وہ کتابیں اٹھائے ہوئے گدھے کی طرح ہے ۔ اور جو شخص اسے کہتا ہے خاموش ہو جاؤ تو اس کا جمعہ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔

وَعَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فِي جُمُعَةٍ مِنَ الْجُمَعِ: «يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا فَاغْتَسِلُوا وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طِيبٌ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ يَمَسَّ مِنْهُ وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَه عَنهُ

عبید بن سباق ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے کسی جمعہ میں فرمایا :’’ مسلمانو ! اللہ نے اس دن کو عید قرار دیا ہے ۔ پس تم اچھی طرح غسل کرو اور جس شخص کے پاس خوشبو ہو تو وہ اسے لگا لے ، اس کے لیے کوئی مضائقہ نہیں اور مسواک کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک و ابن ماجہ ۔

وَهُوَ عَن ابْن عَبَّاس مُتَّصِلا

اور یہی حدیث ابن عباس ؓ سے متصل مروی ہے ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقًّا عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلْيَمَسَّ أَحَدُهُمْ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَالْمَاءُ لَهُ طِيبٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمانوں پر حق ہے کہ وہ جمعہ کے روز غسل کریں اور ان میں سے ہر کوئی اپنے اہل خانہ کی خوشبو استعمال کرے ۔ اور اگر وہ خوشبو نہ پائے تو پھر اس کے لیے پانی ہی خوشبو ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ ضعیف ۔