مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

نماز خسوف کا بیان

باب صلٰوۃ الخسوف

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ مُنَادِيًا: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَتقدم فصلى أَربع رَكْعَات وَفِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبع سَجدَات. قَالَت عَائِشَة: مَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُ سُجُودًا قطّ كَانَ أطول مِنْهُ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ یوں اعلان کرے : نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ، (جب لوگ جمع ہو گئے) آپ آگے بڑھے اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کیے ، عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے اس سے لمبا رکوع و سجود کبھی نہیں دیکھا ۔ متفق علیہ ۔

عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَاءَةِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثمَّ انْصَرف وَقد تجلت الشَّمْس فَقَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ الله رَأَيْنَاك تناولت شَيْئا فِي مقامك ثمَّ رَأَيْنَاك تكعكعت؟ قَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «إِنِّي أريت الْجنَّة فتناولت عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا وأريت النَّار فَلم أر منْظرًا كَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ» . قَالُوا: بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُفْرِهِنَّ» . قِيلَ: يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ؟ . قَالَ: يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَو أَحْسَنت إِلَى أحداهن الدَّهْر كُله ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْك خيرا قطّ

عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے تقریباً سورۃ البقرۃ کی قراءت کے برابر طویل قیام فرمایا ، پھر طویل رکوع فرمایا ، پھر کھڑے ہوئے تو آپ نے طویل قیام فرمایا لیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے طویل رکوع فرمایا ، لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر کھڑے ہوئے ، پھر سجدہ کیا ، پھر کھڑے ہوئے تو آپ نے طویل قیام فرمایا ، جبکہ وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر طویل رکوع فرمایا ، لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر کھڑے ہوئے تو طویل قیام فرمایالیکن وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر طویل رکوع فرمایا لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر سجدہ کیا ، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے ، جب تم ، دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ جیسے آپ اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز پکڑنا چاہتے ہیں ۔ پھر ہم نے آپ کو الٹے پاؤں واپس آتے ہوئے دیکھا ، آپ نے فرمایا :’’ میں نے جنت دیکھی ، میں نے اس سے انگوروں کا گچھا لینا چاہا ، اگر میں اسے لے لیتا تو تم رہتی دنیا تک اسے کھاتے رہتے ، اور میں نے جہنم دیکھی ، میں نے آج کے دن کی طرح کا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا ، اور میں نے وہاں اکثریت عورتوں کی دیکھی ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ کیوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کی ناشکری کی وجہ سے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں ؟ فرمایا :’’ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں ، وہ (خاوند کے) احسان کی ناشکری کرتی ہیں ، اگر تم نے ان میں سے کسی سے زندگی بھر حسن سلوک کیا ہو ، پھر اگر وہ تمہاری طرف سے کوئی ناگوار چیز دیکھ لے تو وہ کہے گی : میں نے تو تمہاری طرف سے کبھی کوئی خیر دیکھی ہی نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ نَحْوُ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَالَتْ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا» ثُمَّ قَالَ: «يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا»

عائشہ ؓ سے ، ابن عباس ؓ کی مثل حدیث مروی ہے ، انہوں نے فرمایا : پھر آپ ﷺ نے سجدہ کیا ، تو سجدوں کو لمبا کیا ، پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا ، آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، فرمایا :’’ آفتاب و ماہتاب اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ۔‘‘ یہ کسی کی موت و حیات سے نہیں گہنائے ، پس جب تم یہ دیکھو تو اللہ سے دعائیں کرو ، اس کی کبریائی بیان کرو ، نماز پڑھو اور صدقہ کرو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ امت محمد (ﷺ) ! اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ہے کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے ۔ امت محمد ! اللہ کی قسم ! اگر تم اس بات کو جان لو جو میں جانتا ہوں ، تو تم بہت ہی کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةَ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ: «هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ واستغفاره»

ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ گھبراہٹ کے عالم میں کھڑے ہوئے جیسے قیامت آ گئی ہو ، آپ ﷺ مسجد میں تشریف لائے اور اس قدر قیام و رکوع اور سجدوں کو طویل کر کے نماز پڑھی کہ میں نے آپ کو ایسے کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ نشانیاں جو اللہ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں ہوتیں ، لیکن ان کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ، جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو تم اس کے ذکر ، اس سے دعا کرنے اور اس سے مغفرت طلب کرنے کی طرف توجہ کرو (اور اس کی پناہ حاصل کرو) ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ. رَوَاهُ مُسلم

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے روز ، سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ نے صحابہ کو چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ (دو رکعت) نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: صلى الله عَلَيْهِ وَسلم حِين كسفت الشَّمْس ثَمَان رَكْعَات فِي أَربع سَجدَات

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے آٹھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھائی ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَن عَليّ مثل ذَلِك. رَوَاهُ مُسلم

علی ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنْتُ أرتمي بأسهم لي بالمدين فِي حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهَا. فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى مَا حَدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الصَّلَاةِ رَافِعٌ يَدَيْهِ فَجعل يسبح ويهلل وَيكبر ويحمد وَيَدْعُو حَتَّى حَسَرَ عَنْهَا فَلَمَّا حَسَرَ عَنْهَا قَرَأَ سُورَتَيْنِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَكَذَا فِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ وَفِي نُسَخِ الْمَصَابِيحِ عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَة

عبدالرحمن بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں مدینہ میں تیر اندازی کر رہا تھا کہ اچانک سورج گرہن ہوا ، میں نے وہ تیر (ادھر ہی) پھینکے اور کہا : اللہ کی قسم میں دیکھوں گا کہ سورج گرہن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کیا نئی تعلیم ارشاد فرماتے ہیں ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ہاتھ اٹھائے کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ تسبیح و تہلیل ، تکبیر و تحمید اور دعا کرنے لگے ، حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا تو آپ نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ادا فرمائیں ۔ صحیح مسلم اور شرح السنہ میں عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے مروی ہے جبکہ مصابیح کے نسخوں میں جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے ۔ رواہ مسلم والبغوی فی شرح السنہ ۔

عَن سَمُرَة بن جُنْدُب قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفٍ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ

سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں نماز پڑھائی تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔

وَعَن عِكْرِمَة قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَاتَتْ فُلَانَةُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَّ سَاجِدًا فَقِيلَ لَهُ تَسْجُدُ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ آيَةً فَاسْجُدُوا» وَأَيُّ آيَةٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَهَابِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيّ

عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں، ابن عباس ؓ کو بتایا گیا کہ نبی ﷺ کی فلاں زوجہ محترمہ وفات پا گئی ہیں ۔ تو وہ (یہ سن کر) فوراً سجدہ ریز ہو گئے ، ان سے عرض کیا گیا ، آپ اس وقت سجدہ کرتے ہیں ؟ انہوں نے بیان کیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم کوئی نشانی دیکھو تو سجدہ کرو ۔‘‘ اور نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے فوت ہو جانے سے بڑی نشانی کون سی ہو سکتی ہے ؟ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔

عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فصلى بهم فَقَرَأَ بِسُورَة م الطُّوَلِ وَرَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنَ الطُّوَلِ ثُمَّ رَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ كَمَا هُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ يَدْعُو حَتَّى انْجَلَى كسوفها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے صحابہ کو نماز پڑھائی پس آپ نے (پہلی رکعت میں) لمبی سورت تلاوت فرمائی ، پانچ رکوع اور دو سجدے کیے ، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو اس میں بھی لمبی سورت تلاوت فرمائی ، پانچ رکوع اور دو سجدے کیے ، پھر آپ ﷺ قبلہ رخ بیٹھ کر دعا کرتے رہے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ۔ ضعیف ۔

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةِ النَّسَائِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَلَهُ فِي أُخْرَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلًا إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى حَتَّى انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا شَاءَ فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّى ينجلي أَو يحدث الله أمرا

نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ دو دو رکعتیں پڑھتے اور (دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد) سورج گرہن کے متعلق پوچھتے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ نے ہماری نماز کی طرح ہمیں نماز پڑھائی ، آپ رکوع و سجود فرماتے تھے اور نسائی کی دوسری روایت میں ہے : سورج گرہن لگ چکا تو نبی ﷺ جلدی کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے ، نماز پڑھائی حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ اہل جاہلیت کہا کرتے تھے : سورج اور چاند اہل زمین کی کسی عظیم شخصیت کی وفات پر ہی گہناتے ہیں ، جبکہ سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے ، بلکہ وہ تو اللہ کی مخلوق ہیں ، اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہے سو کرتا ہے ۔ ان دونوں میں سے جو بھی گہنا جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ (گرہن) ختم ہو جائے یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے ۔‘‘ ضعیف ۔