Amr b. al-'As reported: When the sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), they (the people) were called to congregational prayers. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed two ruku's in one rak'ah. He then stood and observed two ruku's in (the second) rak'ah. The sun then became bright, and 'A'isha said; Never did I observe, ruku' and prostration longer than this (ruku' and prostration).
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گرہن ہواتو " الصلواة جامعة " ( کے الفاظ کے ساتھ ) اعلان کیاگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے ، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوگئے اور ایک رکعت میں دو رکوع کیے ، پھر سورج سے گرہن زائل کردیا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے نہ کبھی ایسا رکوع کیا اور نہ کبھی ایسا سجدہ کیا جو اس سے زیادہ لمبا ہو ۔
Abu Mas'ud al-Ansari reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Verily the sun and the moon are the two signs among the signs of Allah by which He frightens his servants and they do not eclipse on account of the death of any one of the people. So when you see anything about them, observe prayer, supplicate Allah till it is cleared from you.
ہشیم نے اسماعیل سے ، انھوں نے قیس بن ابی حازم سے ، اور انھوں نے ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو خوف دلاتاہے ۔ اور ان دونوں کو انسانوں میں سے کسی کی موت کی بناء پر گرہن نہیں لگتا ، لہذا جب تم ان میں سے کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ تعالیٰ کو پکارو یہاں تک کہ جو کچھ تمہارے ( ساتھ ہوا ) ہے وہ کھل جائے ۔ "
Abu Mas'ud reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Verily the sun and the moon do not eclipse on account of the death of any one of the people, but they are the two signs among the signs of Allah. So when you see it, stand up and observe prayer.
معتمر نے اسماعیل سے ، انھوں نے قیس سے اور انھوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سورج اور چاند کو لوگوں میں سے کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سےدو نشانیاں ہیں ۔ لہذا جب تم اس ( گرہن ) کو دیکھو تو قیام کرو اور نماز پڑھو ۔ "
This hadith has been narrated on the authority of Isma'il with the same chain of transmitters and in the hadith narrated by Sufyan and Waki' (the words are): The sun eclipsed on the day when Ibrahim died, and the people said: It has eclipsed on the death of Ibrahim.
وکیع ، ابواسامہ ، ابن نمیر ، جریر ، سفیان ، اورمروان سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، سفیان اوروکیع ، کی روایت میں ہے کہ ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے دن سورج کو گرہن لگا تو لوگوں نے کہا : سورج کو ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کی بناء پر گرہن لگا ہے ۔
Abu Musa reported: The sun eclipsed during the time of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He stood in great anxiety fearing that it might be the Doomsday, till he came to the mosque. He stood up to pray with prolonged qiyam, ruku', and prostration which I never saw him doing in prayer; and then he said: These are the signs which Allah sends, not on account of the death of anyone or life of any one, but Allah sends them to frighten thereby His servants. So when you see any such thing, hasten to remember Him, supplicate Him and beg pardon from Him, and in the narration transmitted by Ibn 'Ala the words are: The sun eclipsed . He frightens His servants.
ابو عامر اشعری عبداللہ بن براد اور محمد بن علاء نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے برید سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو بردہ سے اور انھوں نے ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو آپ تیزی سے اٹھے ، آپ کو خوف لاحق ہوا کہ مبادا قیامت ( آگئی ) ہو ، یہاں تک کہ آپ مسجد میں تشریف لے آئے اور آپ کھڑے ہوئے بہت طویل قیام ، رکوع اورسجدے کے ساتھ نماز پڑھتے رہے ، میں نے کبھی آپ کو نہیں دیکھا تھا کہ کسی نماز میں ( آپ نے ) ایسا کیا ہو ، پھر آپ نے فرمایا : " یہی نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے ۔ یہ کسی کی موت یا زندگی کی بناء پر نہیں ہوتیں ، بلکہ اللہ ان کو بھیجتا ہے تاکہ ان کے زریعے سے اپنے بندوں کو ( قیامت سے ) خوف دلائے ، اس لئے جب تم ان میں سے کوئی نشانی دیکھو تو جلد از جلد اس کے ذکر ، دعا اور استغفار کی طرف لپکو ، " ابن علاء کی ر وایت میں " خسفت الشمس " کے بجائے ) كسفت الشمس ( سورج کو گرہن لگا ) کے الفاظ ہیں ( معنی ایک ہی ہے ) اور انھوں نے ( يخوف بها عباده ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے کے بجائے ) يخوف عباده ( اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے ) کہا ۔
Abd al-Rahman b. Samura said: During the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) I was shooting my arrows in Medina, when an eclipse of the sun took place. I, therefore, threw them away and said, I must see how the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) acts in a solar eclipse today. When I came to him, he had been supplicating with his hands, raised, pronouncing Allah-o-Akbar, praising Him, acknowledging that He is One God till the eclipse was over, then he recited two surahs and prayed two rak'ahs.
بشر بن مفضل نے کہا : جریری نے ہمیں ابو علاء حیان بن عمیر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اپنے تیروں کے زریعے سے تیر انداز کررہا تھا کے سورج کو گرہن لگ گیا ، تو نے ان کو پھینکا اور ( دل میں ) کہا کہ میں آج ہرصورت دیکھوں گا کہ سورج گرہن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا نئی کیفیت طاری ہوتی ہے ۔ میں آپ کے پاس پہنچا تو ( دیکھا کہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے ، ( اللہ کو ) پکار رہے تھے ، اس کی بڑائی بیان کررہے تھے ، اس کی حمد و ثنا بیان کررہے تھے اور لاالٰہ الا اللہ کا ورد فرما رہے تھے ، یہاں تک کہ سورج سے گرہن ہٹا دیاگیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ہررکعت میں ) دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ادا کیں ۔
Abd al-Rahman b. Samura, who was one of the Companions of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: During the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) I was shooting some of my arrows in Medina, when the sun eclipsed. I threw (the arrows) and said: By Allah, I must see how the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) acts in solar eclipse. So I came to him and he was standing in prayer, raising his hands, glorifying Him, praising Him, acknowledging His Oneness, declaring His greatness, and supplicating Him, till the sun cleared. When the eclipse was over, he recited two surahs and prayed two rak'ahs.
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے جریری سے ، انھوں نے حیان بن نمیر سے اور انھوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے تھے ، انھوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایک د ن مدینہ میں ا پنے تیروں سے نشانے لگا رہا تھا کہ اچانک سورج کو گرہن لگ گیا ، اس پر میں نے انھیں ( تیروں کو ) پھینکا اور ( دل میں ) کہا : اللہ کی قسم!میں ضرور د یکھوں گا کہ سورج کے گرہن کے اس و قت میں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا نئی کیفیت طاری ہوئی ہے ۔ کہا : میں آپ کے پاس آیا ، آپ نماز میں کھرے تھے ، دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے ، پھر آپ نے تسبیح ، حمد و ثنا لاالٰہ الا اللہ اور اللہ کی بڑائی کا ورد اور د عا مانگنی شروع کردی یہاں تک کہ سورج کا گرہن چھٹ گیا ، کہا : اور جب سورج کا گرہن چھٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعت نماز ادا کی ۔
Abd al-Rahman b. Samura reported: I was shooting some of my arrows during the lifetime of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that the sun eclipsed. The rest of the hadith is the same.
سالم بن نوح نے کہا : ہمیں جریری نے حیان بن عمیر سے خبر دی اور انھوں نے عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایک دفعہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں باہر نکل کر اپنے تیروں سے نشانہ بازی کی مشق کررہا تھا کہ سورج گرہن ہوگیا ، پھر ( سالم بن نوح نے ) ان دونوں ( بشر اور عبدالاعلیٰ ) کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Abdullah b. 'Umar reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed: Verily the sun and the moon do not eclipse on account of the death or life of anyone. They are in fact the signs among the signs of Allah. So when you see them, observe prayer.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خبر سنایا کرتے تھے ۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یقیناً سورج اور چاند کو کسی شخص کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں ، جب تم انھیں ( اس طرح ) دیکھو تو نماز پڑھو ۔ "
Ziyad b. 'Ilaqa reported: I heard Mughira b. Shu'ba saying that the sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on the day when Ibrahim died. Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Verily the sun and the moon are the two signs among the signs of Allah. They do not eclipse on account of the death of anyone or on account of the birth of anyone. So when you see them, supplicate Allah, and observe prayer till it is over.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا ، اسی دن جب ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، ان کو نہ کسی کی موت سے گرہن لگتاہے اور نہ کسی کی زندگی سے اس لئے جب تم ان کو ( گرہن لگا ) دیکھو تو اللہ کو پکارو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ گرہن زائل ہوجائے ۔ "