صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

The book of fasting

میت کی طرف سے روزوں کی قضا دینا

Chapter: Making up fasts on behalf of the deceased

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ»

A'isha (Allah be pleased with her) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If anyone dies in a state (that he had to complete) some fasts, his heir must fast on his behalf.

ہارون بن سعید ، احمد بن عیسیٰ ، ابن وہب ، عمر وبن حارث ، عبیداللہ بن ابی جعفر ، محمد بن جعفر بن زبیر ، عروۃ ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی انتقال کرجائے اور اس پر کچھ روزے لازم ہوں تو اس کاوارث اس کی طرف سے روزے رکھے ۔

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، فَقَالَ: «أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «فَدَيْنُ اللهِ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ»

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with both of them) reported: A woman came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: My mother has died, and fasts of a month are due from her. Thereupon he said: Don't you see that if debt was due from her, would you not pay it? She said: Yes (I would pay on her behalf). Thereupon he said: The debt of Allah deserves its payment more than (the payment of anyone else).

اسحاق بن ابراہیم ، عیسیٰ بن یونس ، اعمش ، مسلم ، سعید بن جبیر ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینےکے روزے لازم ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا کیا خیال ہے کہ اگر اس پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتی؟اس نے عرض کیا ہاں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے قرض کا زیادہ حق ہے کہ اسے ادا کیا جائے ۔

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا؟ فَقَالَ: «لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكَ دَيْنٌ، أَكُنْتَ قَاضِيَهُ عَنْهَا؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَدَيْنُ اللهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى» قَالَ سُلَيْمَانُ: فَقَالَ الْحَكَمُ، وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ جَمِيعًا، وَنَحْنُ جُلُوسٌ حِينَ حَدَّثَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَا: سَمِعْنَا مُجَاهِدًا، يَذْكُرُ هَذَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: A man came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Messenger of Allah, my mother has died (in a state) that she had to observe fasts of a month (of Ramadan). Should I complete (them) on her behalf? thereupon he (the Holy Prophet) said: Would you not pay the debt if your mother had died (without paying it)? He said: Yes. He (the Holy Prophet) said: The debt of Allah deserves more that it should he paid.

۔ احمد بن عمر وکیعی ، حسین بن علی ، زائدہ ، سلیمان ، مسلم ، سعید بن جبیر ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینے کے روزوں کی قضا لازم ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیری ما ں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو وہ قرض اس کی طرف سے ادا کرتی؟عرض کیا کہ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا قرض زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اسے اداکیا جائے ۔

وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ

This hadith has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

ابو سعید اشج ، ابو خالد ، اعمش ، سلمہ بن کہیل ، حکم بن عتیبہ ، مسلم بن جبیر ، مجاہد ، وعطاء ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کی طرح روایت کیا ۔

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ عَدِيٍّ، قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ نَذْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟ قَالَ: «أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ فَقَضَيْتِيهِ، أَكَانَ يُؤَدِّي ذَلِكِ عَنْهَا؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «فَصُومِي عَنْ أُمِّكِ»

Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: A woman came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Messenger of Allah, my mother has died and there is due from her a fast of vow; should I fast on her behalf? Thereupon he said: You see that if your mother had died in debt, would it not have been paid on her behalf? She said: Yes. He (the Holy Prophet) said: Then observe fast on behalf of your mother.

اسحاق بن منصور ، ابن ابی خلف ، عبد بن حمید ، زکریا بن عدی ، عبیداللہ بن عمرو ، زید بن ابی انیسہ ، حکم بن عتیبہ ، سعید بن جبیر ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کرنے لگی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اس پر منت کا روزہ لازم تھا تو کیا میں اس کی طرف سے روزہ رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا خیال ہے؟کہ اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اس کی طرف سے ادا کرتی؟اس نے عرض کیا ہاں!آپ نے فرمایا کہ اللہ کا قرض اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے ادا کیا جائے آپ نے فرمایاکہ تو اپنی ماں کی طرف سے روزہ رکھ ۔

وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: فَقَالَ: «وَجَبَ أَجْرُكِ، وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ» قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟ قَالَ: «صُومِي عَنْهَا» قَالَتْ: إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟ قَالَ: «حُجِّي عَنْهَا»

Abdullah b. Buraida (Allah be pleased with him) reported on the authority of his father: When we were sitting with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), a woman came to him and said: I had gifted to my mother a maid-servant, and now she (the mother) has died. Thereupon he (the Holy Prophet) said: There is a definite reward for you and she (the maid-servant) has been returned to you as an inheritance. She (that woman) again said: Fasts of a month (of Ramadan) are due upon her; should I observe them on her behalf? He (the Holy Prophet) said: Observe fasts on her behalf. She (again) said: She did not perform Hajj, should I perform it on her behalf? He (the Holy Prophet) said: Perform Hajj on her behalf.

علی بن مسہر ، ابوالحسن نے عبداللہ بن عطاء سے ، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والدسے روایت کی ، کہا : ایک بار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ایک عورت نے کہا : میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی اور وہ ( والدہ ) فوت ہوگئی ہیں ، کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھارا اجر پکا ہوگیا ۔ اور و راثت نے وہ ( لونڈی ) تمھیں لوٹادی ۔ " اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کے ذمے ا یک ماہ کےروزے تھے ، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم ان کی طرف سے روزے رکھو " ۔ اس نے پوچھا : انھوں نے کبھی حج نہیں کیا تھا ، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم ان کی طرف سے حج کرو ۔ "

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: صَوْمُ شَهْرَيْنِ.

Abdullah b. Buraida (Allah be pleased with him) reported on the authority of his father: I was sitting with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ; the rest of the hadith is the same but with this variation that the (the narrator) said: Fasts of two months.

عبداللہ بن نمیر نے عبداللہ بن عطاء سے ، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ابن مسہر کی حدیث کے مانند ( حدیث بیان کی ) مگر انھوں نے کہا : " دوماہ کے ر وزے ۔ "

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرٍ.

Ibn Buraida (Allah be pleased with him) reported on the authority of his father: A woman came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and the rest of the hadith is the same, but he said: Fasting of one month.

عبدالرزاق نے کہا : ہمیں ( سفیان ) ثوری نے عبداللہ بن عطاء سے خبر دی ، انھوں نے ابن بریدہ سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ ۔ ۔ اس کے بعد اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند حدیث بیان کی اورانھوں نے کہا : " ایک ماہ کے روزے ۔ "

وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرَيْنِ.

This hadith has been narrated on the authority of Sufyan with the same chain of transmitters in which it is said: Fasting of two months.

عبیداللہ بن موسیٰ نے سفیان ( ثوری ) سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کی مانند ) حدیث بیان کی اورانھوں نے کہا : " دو ماہ کےروزے ۔ "

وحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَطَاءٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرٍ

Buraida (Allah be pleased with him) reported a similar hadith on the authority of his father that a woman came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he said: Fasting for one month.

عبدالملک بن ابی سلیمان نے عبداللہ بن عطاء سے ، انھوں نے سلیمان بن بریرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی ۔ ۔ ۔ ۔ ( آگے ) ان کی حدیث کے مانند ( بیان کیا ) اور انھوں نے بھی کہا : " ایک ماہ کے ر وزے ۔ "