صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

The book of fasting

ہر مہینے تین دن کےے روزے رکھنا اور عرفہ ‘عاشورہ ‘سوموار اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھنا مستحب ہے

Chapter: It is recommended to fast three days of every month, and to fast on the days of 'Arafah and 'Ashura', and to fast on Mondays and Thursdays

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ الْعَدَوِيَّةُ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟» قَالَتْ: «نَعَمْ»، فَقُلْتُ لَهَا: «مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ؟» قَالَتْ: «لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ يَصُومُ»

Mu'adha al-'Adawiyya reported that she asked 'A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whether the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed fasts for three days during every month. She said: Yes I said to her: Which were (the particular) days of the month on which he observed fast? She said: He was not particular about the days of the month on which to observe fast.

سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں ( روزے رکھتے تھے؟ ) انہوں نے کہا کہ کچھ پرواہ نہ کرتے ، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے ۔

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: - أَوْ قَالَ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ - «يَا فُلَانُ، أَصُمْتَ مِنْ سُرَّةِ هَذَا الشَّهْرِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَإِذَا أَفْطَرْتَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ»

Imran b. Husain (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him (or he said to another person and he was listening to it): O, so and so, did you observe fast in the middle of the month? He said: No. Thereupon he (the Messenger of Allah) said: When you break it, then observe fast for two days.

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا ۔ یاکسی اور شخص سے پوچھا اور وہ سن رہے تھے : ۔ " اےفلاں!کیا تم نے اس مہینے کے وسط میں روزے رکھے ہیں؟ " اس نے جواب دیا نہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " تو جب ( رمضان مکمل کرکے ) روزے ترک کروتو ( ہرمہینے ) دو دن کے روزے رکھتے رہو ۔ "

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ: رَجُلٌ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَيْفَ تَصُومُ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، غَضَبَهُ، قَالَ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ غَضَبِ اللهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ، فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ: «لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ» - أَوْ قَالَ - «لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ» قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: «وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟» قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: «ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام» قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: «وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ، وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ»

Abu Qatada reported that a person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: How do you fast? The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) felt annoyed. When 'Umar (Allah be pleased with him) noticed his annoyance, he said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life, and with Muhammad as our Prophet. We seek refuge with Allah from the anger of Allah and that of His Messenger. 'Umar kept on repeating these words till his (the Prophet's) anger calmed down. Then Umar said: Messenger of Allah, what is the position of one who fasts perpetually? He ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He neither fasted nor broke it, or he said: He did not fast and he did not break it. 'Umar said: What about him who fasts for two days and does not fast one day? He ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Is anyone capable of doing that? He ('Umar) said: What is the position of him who fasts for a day and doesn't fast on the other day? Thereupon he (the Holy Prophet) said: That is the fast of David (peace be upon him). He ('Umar) said: What about him who fasts one day and doesn't fast for two days. Thereupon he (the Messenger of Allah) said: I wish I were given the strength to do that. Thereafter he ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Fasting three days every month and that of Ramadan every year is a perpetual fasting. I seek from Allah that fasting on the day of 'Arafa may atone for the sins of the preceding and the coming years, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura may atone for the sins of the preceding year.

حماد نے غیلان سے ، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے اورانھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا : آپ کس طرح روزے رکھتے ہیں؟اس کی بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آگئے ، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ دیکھا تو کہنے لگے : ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں ، ہم اللہ کے غصے سے اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بار بار ان کلمات کو دہرانے لگے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا ، توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہااللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کا کیا حکم ہے جو سال بھر ( مسلسل ) روزہ رکھتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " نہ اس نے روزہ رکھا نہ اس نے افطارکیا ۔ " یا فرمایا ۔ " اس نے روزہ نہیں رکھا اس نے افطار نہیں کیا ۔ " کہا : اس کا کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیاکوئی اس کی طاقت رکھتاہے؟ " پوچھا : اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے ۔ " پوچھا : اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور دو دن افطار کرتاہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے پسند ہے کہ مجھے اس کی طاقت مل جاتی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر مہینے کے تین روزے اور ایک رمضان ( کے روزوں ) سے ( لے کردوسرے ) رمضان ( کے روزے ) یہ ( عمل ) سارے سال کے روزوں ( کے برابر ) ہے ۔ اور عرفہ کے دن کا روزہ میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کاکفارہ بن جائے گا اور اگلے سال کے گناہوں کا بھی اور یوم عاشورہ کاروزہ ، میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ۔ "

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً. قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ؟ فَقَالَ: «لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ - أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ -» قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ؟ قَالَ: «وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟» قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: «لَيْتَ أَنَّ اللهَ قَوَّانَا لِذَلِكَ» قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ؟ قَالَ: «ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلَام -» قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ؟ قَالَ: «ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَيَوْمٌ بُعِثْتُ - أَوْ أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ -» قَالَ: فَقَالَ: «صَوْمُ ثَلَاثَةٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ، صَوْمُ الدَّهْرِ» قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: «يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ» قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ فَقَالَ: «يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ» وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ رِوَايَةِ شُعْبَةَ قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ؟ فَسَكَتْنَا عَنْ ذِكْرِ الْخَمِيسِ لَمَّا نُرَاهُ وَهْمًا

Abu Qatada al-Ansari (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked about his fasting. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) felt annoyed. Thereupon 'Umar (Allah be pleased with him) said: We are pleased with Allah as the Lord, with Islam as our Code of Life, with Muhammad as the Messenger and with our pledge (to you for willing and cheerful submission) as a (sacred) commitment. He was then asked about perpetual fasting, whereupon he said: He neither fasted nor did he break it, or he did not fast and he did not break it. He was then asked about fasting for two days and breaking one day. He (the Holy Prophet) said: And who has strength enough to do it? He was asked about fasting for a day and breaking for two days, whereupon he said: May Allah bestow upon us strength to do it. He was then asked about fasting for a day and breaking on the other, whereupon he said: That is the fasting of my brother David (peace be upon him). He was then asked about fasting on Monday, whereupon he said: It was the day on which I was born. on which I was commissioned with prophethood or revelation was sent to me, (and he further) said: Three days' fasting every month and of the whole of Ramadan every year is a perpetual fast. He was asked about fasting on the day of 'Arafa (9th of Dhu'I-Hijja), whereupon he said: It expiates the sins of the preceding year and the coming year. He was asked about fasting on the day of 'Ashura (10th of Muharram), whereupon be said: It expiates the sins of the preceding year. (Imam Muslim said that in this hadith there is a) narration of Imam Shu'ba that he was asked about fasting on Monday and Thursday, but we (Imam Muslim) did not mention Thursday for we found it as an error (in reporting).

محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے غیلان بن جریر سے حدیث سنائی ، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے سنا ، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں سوال کیاگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نارض ہوگئے ، اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے ، اور بیعت کے طور پر اپنی بیعت پر راضی ہیں ۔ ( جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ۔ ) کہا : اس کے بعد آپ سے بغیر وقفے کے ہمیشہ روزہ رکھنے ( صیام الدھر ) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ۔ "" اس کے بعد آپ سے دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کی طاقت کون رکھتاہے؟ "" کہا : اور آپ سے ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کاش کے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کام کی طاقت دی ہوتی ۔ "" کہا : اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن روزہ ترک کرنے کے بارے میں سوال کیاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ میرے بھائی داود علیہ السلام کا روزہ ہے ۔ "" کہا : اور آپ سے سوموار کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ دن ہے جب میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے ( رسول بنا کر ) بھیجا گیا ۔ یا مجھ پر ( قرآن ) نازل کیا گیا ۔ "" کہا : اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ہر ماہ کے تین روزے اور اگلے رمضان تک رمضان کے روزے ہی ہمیشہ کے روزے ہیں ۔ "" کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کاکفارہ بن جاتا ہے ۔ "" کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" وہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے ۔ "" امام مسلمؒ نے کہا : اس حدیث میں شعبہ کی روایت ( یوں ) ہے : انھوں ( ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : اور آپ سے سوموار اور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال کیاگیا ۔ لیکن ہم نے جمعرات کے ذکر سے سکوت کیا ہے ، کیونکہ ہمارے خیال میں یہ ( راوی کا ) وہم ہے ۔

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ فِيهِ الِاثْنَيْنِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْخَمِيسَ

This hadith has been narrated by Ghailan b. Jarir with the same chain of transmitters, but with one variation, that there has been made mention of Monday and not of Thursday.

ابان عطار نے کہا : ہمیں غیلان بن جریر نے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کی مانند حدیث بیا ن کی ، مگر انھوں نے ( اپنی ) اس حدیث میں سوموار کا ذکرکیا ، جمعرات کا ذکر نہیں کیا ۔

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الِاثْنَيْنِ؟ فَقَالَ: «فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ»

Abu Qatada Ansari (Allah be pleased with him) reported that Allah's Massenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked about fasting on Monday, whereupon he said: It is (the day) when I was born and revelation was sent down to me.

ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی ، انھوں نے غیلان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بار ے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر ( قرآن ) نازل کیا گیا ۔ "