صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: حج کے احکام ومسائل

The book of pilgrimage

احرام کے وقت قربانی کے اونٹوں کا اشعار (کوہان پرچیرلگانا )اور انھیں ہار پہنانا

Chapter: Marking and Garlanding the sacrificial animal when entering Ihram

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِي صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ، وَسَلَتَ الدَّمَ، وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ»

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed the Zuhr prayer at Dhu'l-Hulaifa; then called for his she-camel and marked it on the right side of its bump, removed the blood from it, and tied two sandals round its neck. He then mounted his camel, and when it brought him up to al-Baida', he pronounced Talbiya for the Pilgrimage.

شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے ابو حسان سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی فر ما یا : آپ نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز ادا فرمائی ۔ پھر اپنی اونٹنی منگوائی اور اس کی کو ہا ن کی دا ئیں جا نب ( ہلکے سے ) زخم کا نشان لگا یا اور خون پونچھ دیا اور دو جوتے اس کے گلے میں لتکا ئے ۔ پھر اپنی سواری پر سوار ہو ئے ۔ ( اور چل دیے ) جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے اوپر پہنچی تو آپ نے حج کا تلبیہ پکا را ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلَمْ يَقُلْ صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ

This hadith has been narrated on the authority of Qatada with the same chain of transmitters but with this variation (of words): When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Dhu'l-Hulaifa and he made no mention (of the fact) that he led the Zuhr prayer.

معاذ بن ہشام نے کہا : مجھے میرے والد ( ہشام بن ابی عبد اللہ صاحب الدستوائی ) نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ، البتہ انھوں نے یہ الفا ظ کہے : " اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ آئے " یہ نہیں کہا : " انھوں نے وہاں ( ذوالحلیفہ میں ) ظہر کی نماز ادا فرمائی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الْأَعْرَجَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْهُجَيْمِ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا هَذَا الْفُتْيَا الَّتِي قَدْ تَشَغَّفَتْ أَوْ تَشَغَّبَتْ بِالنَّاسِ، «أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ»؟ فَقَالَ: «سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغِمْتُمْ»

Abu Hassan al-A'raj reported that a person from Bani Hujaim said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them): What is this religious verdict of yours which has engaged the attention of the people or which has become a matter of dispute among them that he who circumambulated the House can be free from Ihram? Thereupon he said: That is the Sunnah of your Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), even though you may not approve of it.

شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ابو حسان اعرج سے سنا ، انھوں نے کہا بنو حجیم کے ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا یہ کیا فتوی ہے ۔ جس نے لوگوں کو الجھا رکھا ہے یا پریشان کر رکھا ہے؟ کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے ( عمرہ کر لے ) وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے ۔ انھوں نے فر ما یا : یہی تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھا ری مرضی نہ ہو ۔

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ قَدْ تَفَشَّغَ بِالنَّاسِ، «مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ الطَّوَافُ عُمْرَةٌ» فَقَالَ: «سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغَمْتُمْ»

Abu Hassan reported: It was said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that this affair had engaged the attention of the people that he who circumambu- lates the House was permitted to circumambulate for Umra (even though he was in a state of Ihram for Hajj), whereupon he said: That is the Sunnah of your Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), even though you may not approve of it.

ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے ، انھوں ے ابو حسان سے حدیث بیان کی ، کہا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا کہ اس معاملے ( فتوے ) نے لوگوں کو تفرقے میں ڈال دیا ہے کہ جو بیت اللہ کا طوف ( عمرہ ) کر کے وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے اور یہ کہ طواف مستقل عمرہ ہے فر ما یا : ( ہاں ) یہی تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھیں نہ چا ہتے ہو ئے قبول کرنی پڑے ۔

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ حَاجٌّ وَلَا غَيْرُ حَاجٍّ إِلَّا حَلَّ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مِنْ أَيْنَ يَقُولُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى: {ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ} [الحج: 33] قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ، فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: هُوَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ وَقَبْلَهُ، وَكَانَ يَأْخُذُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ «أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ»

Ata' said: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) used to say that a pilgrim or non-pilgrim (one performing 'Umar) who circumambulates the House is free from the responsibility of Ihram. I (Ibn Juraij, one of the narrators) said to 'Ata': On what authority does he (Ibn Abbas) say this? He said: On the authority uf Allah's words: Then their place of sacrifice is the Ancient House (al-Qur'an, xxii. 33). I said: It concerns the time after staying at 'Arafat, whereupon he said: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had stated (that the place of sacrifice is the Ancient House) ; it way be after staying at 'Arafat or before (staying there). And he (Ibn Abbas) made this deduction I from the command of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) when he had ordered to put off Ihram on the occasion of the Farewell Pilgrimage.

ابن جریج نے کہا : مجھے عطا ء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر مایا کرتے تھے : ( احرا م کی حا لت میں ) جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے وہ حاجی ہو یا غیر حاجی ( صرف عمرہ کرنے والا ) وہ طواف کے بعد احرا م سے آزاد ہو جا ئے گا ابن جریج نے کہا : میں نے عطا ء سے دریافت کیا ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بات کہاں سے لیتے ہیں؟ ( ان کے پاس کیا دلیل ہے؟ فرمایا اللہ تعا لیٰ کے اس فر مان سے ( دلیل لیتے ہوئے ) " پھر ان کے حلال ( ذبح ) ہو نے کی جگہ " البیت العتیق " ( بیت اللہ ) کے پاس ہے ۔ " ابن جریج نے کہا : میں نے ( عطاء سے ) کہا : اس آیت کا تعلق تو وقوف عرفات کے بعد سے ہے انھوں نے جواب دیا : ( مگر ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے : اس آیت کا تعلق وقوف عرفات سے قبل اور بعد دونوں سے ہے ۔ اور انھوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم سے اخذ کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حجۃ الوداع کے موقع پر ( طواف وسعی کے بعد ) احرا م کھول دینے کے بارے میں دیا تھا ۔